ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 25 جولائی، 2018

اب اس ملک پر رحم کیجئیے..




اب اس ملک پر رحم کیجیئے..
ممتازملک.پیرس


لیجیئے اللہ اللہ کر کے پاکستان اس بار پھر الیکشن کی مہم سے نبرد آزما ہو ہی  گیا.  ساری قوم نے بڑے بھرپور انداز میں اس بار اپنا حق رائے دہی (ووٹ)  استعمال کیا.  جس سے محسوس ہوا کہ پاکستان بدل رہا ہے.  لوگ قطار میں کھڑا ہونا سیکھ رہے ہیں. لوگ اپنی باری کا انتظار کرنا سیکھ رہے ہیں . اب تمیز سے بات کرنا بھی سیکھ جائینگے انشاءاللہ. اس لیئے اس الیکشن میں جو بھی گیم کھیلا گیا ہو,کوئی بھی خلائی مخلوق اپنا کام دکھا رہی ہو . لیکن اسے اب ملک میں انارکی کا باعث بالکل نہیں ہونا چاہیئے .پہلے ہی اس الیکشن میں کے پی کے اور بلوچستان اور کراچی کے عوام نے  خوف کے عفریت کو شکست دی ہے.  اور سینکڑوں جانوں کی قربانی پیش کی ہے اسے کسی قیمت پر ضائع نہیں ہونا چاہیئے .  پوری قوم ان شہداء کے خون کا قرض ادا نہیں کر سکتی اور انکے لواحقین کی دلجوئی کرنا,ان کے بچوں کی تعلیم و پرورش اور ان خاندانوں کی کفالت اب حکومت پاکستان کا اولین فریضہ ہے . اس لیئے اب ملک کو آگے بڑھنے دینا چاہیئے. 
  سبھی پارٹیز کو اب خوشی خوشی تحریک انصاف کو حکومت بنانے میں مدد کرنا چاہیئے.  اگر کوئی جماعت اقتدار میں آنے کے لیئے اسقدر بیقرار ہو کہ اس کےِ لیئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہے . تو یقیناً  وہ پاکستان کی خدمت کرنے کو بھی اسی قدر بے چین ہو گی . اس لحاظ سے سبھی  پارٹیز کو خوشی ہونی چاہئے کہ
#پاکستان بھر سے  وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کا خاتمہ ہو جائیگا.
# پاکستانیوں کو پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی.
# پچاس لاکھ گھر ملیں گے.
# مہنگائی کا خاتمہ ہو جائیگا.
#سمندر کے پانی کو میٹھا بنا دیا جائیگا.
#لوٹی ہوئی دولت واپس آ جائے گی.
#ڈیمز کی تعمیر  سے پاکستان ریگستان بننے سے بچ جائے گا. 
#بجلی سستی اور وافر ہو جائیگی.
#سارے پاکستان اور خصوصاً کراچی سے کچرے کا نام و نشان مٹا دیا جائیگا.
#ہر طرح کا علاج معالجہ مفت ہو جائیگا.
# ہر بچہ اسکول جائیگا.
# پرائیویٹ سکولوں سے جان چھوٹ جائیگی.  اب جنرل اور مزدور کا بچہ ایک ہی سرکاری سکول میں پڑھے گا.
# تعلیم سب کے لیئے مفت ہوجائیگی.
#ہر گلی میں درختوں کی قطاریں ہوں گی.
#ہر ریپسٹ کو سر عام پھانسی دی جائے گی.
#پولیس کی بدمعاشی کے بجائے پولیس ہماری ملازم ہو گی. 
#دنیا بھر سے لوگ پاکستان میں نوکری کرنے آئینگے.
#ہمارا پاسپورٹ دنیا کا سب سے معزز پاسپورٹ  بن جائے گا..
ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر ہو جائیں گے. 
سب سے بڑھ کر  مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا....
انشاءاللہ
اتنے سارے خواب تحریک انصاف کے منشور کی چھاؤں میں پورے ہو رہے ہیں.  تو ہمیں پاکستان کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے .سبھی پارٹیز کو اتنے زبردست کامیابی پیکج سے عوام کو محروم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے. 
ان سب نے جو جو تیر چلانے تھے چلا چکے. تیس تیس چالیس چالیس سال تک یہ لوگ ملک سے اس درجہ امیر و کبیر ہو چکے ہیں کہ اب پاکستان ان کا مقروض ہو چکا ہے. لہذا اس غریب پاکستان پر خدارا رحم فرمائیے.  اور اس یوتھ جس نے زندگی میں پہلی بار اپنا ووٹ استعمال کر کے اس ملک کی قسمت بدلنے کی کوشش اور خواہش کی ہے.  اس کے ارمانوں پر پانی مت پھیریئے.   گزشتہ تمام جماعتوں کو اگر اس ملک سے رتّی بھر بھی ہمدردی ہے تو تحریک انصاف کو ملک بھر میں حکومت بنانے دیں . مکمل اختیارات کے ساتھ . آگے بڑھ کر ایک اچھی روایت قائم کیجیئے. اعلی ظرفی کیساتھ جو کچھ  آپ کرنے کے قابل نہیں تھے.  وہ دوسروں کو کرنے کا موقع دیجیئے. یہ ملک سابقہ لیڈران کی خدمات کا بوجھ اب مذید نہیں اٹھا سکتا.  اس ملک سے آپکو رتّی بھر بھی ہمدردی ہے تو اس کی عزت کے دریدہ دامن کو سِل جانے دیجیئے. اس دھرتی کے آنچل کو سنبھل جانے دیجیئے.  اگر آپ نے اس کے یہ سارے خواب پورے کر دیئے تو یقین مانیئے پاکستان تاقیامت آپ کا نام سنہری حروف میں لکھے گا. کیونکہ اب تو ہر دل سے یہ ہی آواز سنائی دیتی ہے کہ
💔اداس لوگوں سے پیار کرنا کوئی تو سیکھے
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی تو آئے خزاں میں پتّے اُگانے والا
گُلوں کی خُوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی دِکھائے محبتوں کے سراب مجھ کو
میری نگاہوں سے بات کرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی تو آئے نئی رُتوں کا پیام لے کر
اندھیری راتوں میں چاند بننا کوئی تو سیکھے
💔کوئی پیامبر، کوئی امامِ زماں ہی آئے
اسیر ذہنوں میں سوچ بھرنا کوئی تو سیکھے
(نیلما ناہید درانی)
اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرمائے.  آمین
                       ..........

جمعرات، 19 جولائی، 2018

دامن دل ۔ اردو شاعری۔ سراب دنیا

دامن دل
کلام.  ممتاز ملک 

میں نے جھٹکا ہے تجھے دامن دل سے لیکن🌷
تو نے ہر گام میری حوصلہ افزائی کی

درد ایسے دئیے تو نے نہ سنبھل پائے کبھی🌷
پھر عجب تو نے ہی آ  آ کے مسیحائی کی

زندگی کس طرح  آسان کبھی ہو جاتی🌷
تو نے  تو درد کی ہر پل ہی  پذیرائی کی

ہم سے وہ شخص  بھروسے کا طلبگار ہوا🌷
جسنے بڑھ چڑھ کے رقیبوں سے شناسائی کی

درد کس راہ سے گزرے گا کہاں ٹھہرے گا🌷
راہنما نے بڑی خوبی سے راہ نمائی کی 

🌷اسکو بھی شوق حکومت تھا مگر دل پہ نہیں
تن کی ممتاز یہ گنتی ہے سو رسائی کی



سعید الرحمن کی محبت


ایک پیارے سے قاری اور چھوٹے بھائی سعیدالرحمن کی جانب سے ایک ناچیز بڑی بہن کو بہت بڑا خراج عقیدت.  جس کے ہر لفظ سے جھلکتی ہے صرف عقیدت أور صرف پیار..... ہمیشہ خوش رہیں.  سلامت رہیں
                    🌹🌹🌹
سعید الرحمن کی جانب سے

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کی تعریف بیان کرنے کیلیے الفاظ چھوٹے پڑجاتے ہیں۔
ایسی ہی شخصیت کی مالک ہماری بہت ہی معزز اور جلیل القدر محترمہ Mumtaz Malik صاحبہ ہیں۔ جو کسی تعارف کی محتاج نہيں ۔ ان کو اللہ تعالی نے بے بہا صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ وہ بہت اچھی شاعرہ ، کالم نگارہ ، خوبصورت اور دلکش آواز کی ملکہ نعت خواں بھی ہیں ، میرے پسندیدہ پروگرام ”انداز فکر“ کی ہوسٹ بھی ہیں۔وغیرہ
        محترمہ ممتاز ملک صاحبہ جو کہ ”پیرس“ میں مقیم ہوکے پاکستان کی نماٸندگی کررہی ہے۔ محترمہ ”ممتاز ملک“ جیسے اشخاص پاکستان کی شان و وقار ہیں۔

محترمہ کے پروگرام ”انداز فکر“ جوکہ میں ذوق و شوق سے دیکھتا ہوں جوکہ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ آپ کی Personality ، انداز بیاں اور شفاف مہذب اور شگفتہ لہجے کی وجہ سے ہر بات ہر عام و خاص شخص کے ذہن کو بآسانی جیت سکتا ہے۔

ہمیشہ دعاٶں میں یاد رکھیں گے آپ کو اور یہی دعا ہے کہ خدا تعالی آپ کو اور عزت و ترقی سے نوازے تاکہ ہمیں اور بھی علم کی روشنی سے نوازے ۔آمین

https://www.facebook.com/groups/1759795090974302/permalink/2180319782255162/

اتوار، 15 جولائی، 2018

سنو شیطانوں

سنو شیطانوں ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے  ✉️
پاکستانی قوم اب اتنی بھی گدھی نہیں ہے کہ یہ نہ جان سکے . کہ ہمارے ساتھ ہو کیا رہا ہے.
بھلے سے ہمیں سے بھیک مانگنے والے ہمیں لعنتی, بے غیرت, گدھے, بیوقوف کے اعزازات سے نوازتے رہے ہوں.
یاد رکھیں
آپ کے ووٹ کا راکٹ لانچر ان سارے نمک حراموں اور بدکرداروں کے پرخچے اڑانے کو کافی ہے. 
ووٹ ضرور دیجیئے
ووٹ سوچ سمجھ کر دیجئے
اپنے ووٹ کاسٹ کے بعد بھی اس کی حفاظت اور اس کا پیچھا کیجیئے.  ...
ہمارے آنسو آہیں ان تمام شہداء کے لواحقین کیساتھ ہیں. 
ہمیں ووٹ سے ان شیطانی طاقتوں کے خلاف جنگ لڑنی ہے . اپنی ہمتیں جوان اور  حوصلے بلند  رکھو..ہم تمہارے ساتھ ہیں.  سارا پاکستان تمہارے درد پر نوحہ کناں ہے.  آؤ اپنے دکھ کو اپنی طاقت بنا لیں. 
                    ممتاز ملک.  پیرس

انتخابات یا حادثات و مغلظات کا طوفان


انتخابات یا حادثات و مغلظات کا طوفان 

ممتازملک. پیرس 


پاکستان جوسالہا سال تک دہشگردی کا شکار رہا. بیشمار  جانی اور مالی قرنیایاں دینے والی اس قوم اور اس کی بہادر افواج نے کبھی ہمت نہیں ہاری.
  پاکستان کے حالات میں انہی بےلوث اور بے مثال قربانیوں کے بعد سدھار آیا. تو عوام نے سکھ کا سانس لیا.  لیکن جیسے ہی انتخابات کا زمانہ شروع ہوا.  عجیب و غریب عدالتی فیصلوں نے ساری قوم کو بے چین  کر دیا اور ایک افراتفری کی سی صورتحال پیدا کر دی.
صاف دکھائی دے رہا ہے کہ  ساری جماعتوں کے کارنامے کارپٹ کے نیچے کر کے صرف اور صرف ایک ہی جماعت کو نشانہ بنایا جا ریا ہے اور دوسری جانب
ایک مخصوص جماعت کو آگے لانے  کے لیئے یک طرفہ اور جانبدارانہ فیصلوں نے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا ہم پھر سے زبان بندی کے دور میں دھکیلے جا رہے ہیں . کیونکہ آپ کے پاس زبان تو ہے لیکن آپ بول نہیں سکتے.  آنکھیں تو ہی لیکن آپ کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے.  دماغ تو ہے لیکن سوچنے کی زحمت مت کیجئے.  سیاسی جماعتوں کو دیکھیں تو جس کی جماعت کے خلاف کوئی اعتراض پیش کیا جائے وہ اس کا جواب دینے کے بجائے لوگوں کی ماں بہن کو یوں خراج عقیدت پیش کرنا شروع کرتے ہیں جیسے کہ نہ ان کی اپنی ماں ہے نہ بہن.  اگر یہ کہیں کہ پاکستانی  مردوں کی بدزبانی کا عروج دیکھنا ہو تو الیکشن کے زمانے کو دیکھئے,  یا عام دنوں میں ان مردوں کی سیاست پر گفتگو کو ہی ملاحظہ فرما لیجیئے.  ہر آدمی اس بات کو تیار بیٹھا ہوتا ہے کہ کب اسے موقع ملے اور کب وہ سامنے والے کی گردن کاٹ ڈالے یا پھر اور کچھ نہ  کر پائے تو اس کی عزت کے پرخچے تو ضرور ہی اڑا کر رکھ دے. گویا انتخابات کا زمانہ نہیں ہے بلکہ اپنے اندر کا سارا گند اور سارا زہر دوسروں پر انڈیل دینے کا زمانہ ہے.  یہ مت بھولیں کہ انتخابات تو ہو ہی جائینگے . یہ وقت گزر ہی جائے گا.  لیکن آپ کے کردار و اخلاق کے بھانڈا پھوڑ کر ہی جائیگا.  اور اس زمانے کے جاتے جاتے آپ کے کئی رشتے اور کئی دوست  آپ کی زندگی سے جا چکے ہونگے. 
دوسری جانب ملک میں ایسے مواقع پر کچھ خاص قوتیں ہمیشہ ہی سرگرم  ہو جاتی ہیں جن کا مقصد حالات کو اپنی مرضی کے رخ پر موڑنا ہوتا ہے.  پھر اس کے لیئے انہیں کتنے ہی محبان وطن ہارون بشیر بلور  یا سراج رئیسانی اور سینکڑوں معصوم پاکستانیوں کے خون کی ہولی ہی کیوں نہ کھیلنی پڑے.
پشاور سے بلوچستان تک ان معصوم شہیدوں کی لاشیں, ان کے برباد خاندان ان کے مقصد کی راہ میں بددعاؤں کا پہاڑ لیئے ہی کیوں نہ کھڑے ہوں .
ان حالات میں یہ یاد رکھیں کہ آپ کتنی بھی اچھی نیت کر لیں , لیکن جھوٹ, بہتان تراشی ,دھوکہ, دھونس دھاندلی آپ کو کبھی بھی اچھی منزل تک نہیں پہنچا سکتا . پھر بھی
یہ ہی تو پاکستانی سیاست کا طُرَہ امتیاز ہے
ہم ہندوؤں  کیساتھ رہ رہ کر انہیں جیسا تصور  زندگی اتنا خود میں بسا چکے ہیں کہ اسلام بس اپنی زندگی کی ہندو ڈش پر بگھار کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں یہ بھی تو وہیں سے آیا ہے کہ اپنے مقصد کو پانے کے لئے کچھ بھی کرو
چھل  بل  کھپٹ
دھوکہ, یوٹرن, بہتان تراشی.  ..
.بس تم جیت جاؤ چاہے ساری عزت, سارے رشتے, سارے بھرم,  سارے اعتبار ہار جاؤ....
                     ...........

منگل، 10 جولائی، 2018

تارکین وطن کی مشروط ووٹنگ

تارکین وطن کی مشروط ووٹنگ
ممتاز ملک.  پیرس

دنیا بھر میں میڈیا کو اچھے کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور لوگوں کو تازہ ترین حالات سے باخبر رکھنے کے لیئے  استعمال کیا جاتا ہے.
لیکن آج کل اسی میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا اور فیسبک کو جس طرح سے زہر فشانی, منافرت, دھوکہ دہی,جھوٹ  اور برین واشنگ کے لیئے استعمال کیا جا رہا ہے وہ لمحۂ فکریہ ہے.  آج ہر ہاتھ میں موبائل فون موجود ہے اور اس کے ذریعے سے کسی بھی شخص تک رسائی ممکن ہے .
ایسی صورتحال میں جب کہ امریکہ اور بھارت میں صدور کے فالورز میں لاکھوں  فیک آئی ڈیز بے نقاب ہو چکی ہیں.  تو ان کی دو نمبر شہرت بھی سامنے آ چکی ہے.  اسی کی روشنی میں پاکستانی سیاستدان کیوں پیچھے رہتے. 
آج جب پاکستان کے انتخابات میں تارکین وطن کی ووٹنگ  کا بڑا ذور دار مطالبہ کیا جا ریا ہے.  تو یہ بات ذہن میں رہنی چاہیئے ِ کہ یہاں تو ایک ایک پاکستانی نے صرف ذاتی دشمنی میں سو سو فیک اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں.   جس میں اس کا مقصد صرف دوسرے کو نیچا دکھانا ہے.  اس کے ذریعے دوسرے کو ذلیل کرنا اور اپنی بیکار پوسٹ پر بھی واہ واہ بٹورنا ہے.  ایسے میں یہاں تو معاملہ ہے کرسی کا, اختیارات کی بندر بانٹ کا, لہذا الیکشن کمیشن کو کوئی بھی فیصلہ ہر طرح کے  آئی ٹی ماہرین اور نیٹ ماہرین کو ساتھ میں شامل کئے بنا ہر گز نہیں کرنا چاہیئے.  کیونکہ یہ معاملہ ملک کی سلامتی اور وقار کا ہے.  آپ کی ذرا سی جلد بازی ملک کو کسی بھی غیر محفوظ صورتحال سے دوچار کر سکتی ہے. 
لہذا تارکین وطن یعنی پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور دیجیئے.  لیکن اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ اسے نادرہ کے آئی ڈی کارڈ کیساتھ وابستہ کر دیا جائے.  ایک نادرہ کارڈ نمبر پر صرف ایک ہی ووٹ کاسٹ کیا جائے.  اس کے لئے غلطی سے بھی ایک اکاؤنٹ ایک ووٹ کی پالیسی نہ اپنائی جائے.  کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں نے حسب توفیق لوگوں کو لاکھوں روپے ماہوار پر صرف اور صرف ایسے ہی فیک فیس بک اور ٹیوٹر اکاؤنٹس  اور فالوورز بنانے پر متعین کر رکھا ہے.  جس کا مقصد انکی مصنوعی اکثریت ظاہر کرنا ہے.  سو جب بھی کسی بھی بیرون ملک ووٹنگ یعنی رائے شماری کا موقع آئے تو
ان ممالک میں انتخابی سینٹرز پر ایماندار  لوگوں کے سامنے نادرا کارڈ  رکھنے والے رجسٹرڈ ووٹرز کے ہی ووٹ ڈالنے کا انتظام کیجیئے  اور سب کے ووٹس گننے کا اہتمام کیجیئے.  جس پر اسی دن موقع پر عملدرآمد کرایا جائے.  یا پھر انٹر نیٹ پر ووٹنگ پول کروانا چاہیں تو بھی اس کے ساتھ رجسٹرڈ ووٹرز کو نادرا کارڈ نمبر کے ساتھ ہی ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے. 
پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لیئے اسے جعلی رائے شماری سے بچانا بہت ضروری ہے. 
کیونکہ فیک اکاونٹس میں پھر صرف پاکستانی فیک اکاؤنٹس ہی شامل نہیں ہونگے بلکہ دنیا بھر سے پاکستان دشمن قوتیں بھی سرگرم عمل ہو جائینگی.
جنکا مقصد اپنی ایجنٹ قوتوں کو برسر اقتدار لانا ہوتا ہے. 
سو نادرہ کارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹرز کو ہی ان کا حق رائے دہی ملنا چاہئے. 
تارکین وطن کو حق رائے دہی ضرور دیجیئے لیکن نادرہ کارڈ نمبر اور ووٹر لسٹ میں رجسٹریشن کی شرائط کیساتھ ......
                         ..........

بیداری بہت ضروری ہے

         بیداری بہت ضروری ہے
             ممتازملک. پیرس

ان تمام مرد و زن پاکستانیوں  کو سلام جنہوں نے پانچ سال موجیں مارنے والے ان لوگوں کو ممبران اسمبلیان کوکہ جنہوں نے  پانچ سال بعد یہ سوچا کہ چلو جی بریانی کی پلیٹ پر وڈیرے سائیں کے نام پر, برادری کے نام پر, قبروں کے نام پر,  لاشوں کے نام پر,  پھر سے بیوقوف بنانے چل دیں گے .
لیکن آپ نے ان سے سوال کر کے, ان کا راستہ روک کر, ان سے حساب کا آغاز کر کے یہ ثابت کرنا شروع کر دیا ہے کہ آپ جاگ رہے ہیں . آپ زندہ ہیں . اور اپنے پانچ سال اپنی عزت ,جان ,مال کی حفاظت اور اپنے خزانے  کا حساب لینا جانتے ہیں . ان لٹیروں کو جانے نہیں دینا . کوئی کتنا بھی بڑا لیڈر بنتا رہے . پاکستان کے اصل مالک, پاکستان کی عوام ہے. 
 اور اب پاکستانی عوام کے مذاق بنانے کا سلسلہ بند کرنے کا وقت آگیا ہے .
گونگے بہرے اور اندھے بن کر ان لوگوں کو وڈیروں, زردراروں, بھٹو, ملکوں, شریفوں,اور خانوں کو ووٹ دینے سے پہلے ضرور پوچھیئے کہ سناؤ بھائی پانچ سال کہاں گم تھے ؟ .
کیا کیا کہاں کیا ؟
کتنا انفراسٹرکچر بنایا ؟
کتنا سسٹم بدلا ؟
اس نے سرکاری عوامی خزانے پر کتنا رحم کیا ؟
آپ سے کئے ہوئے کتنے وعدے پورے کئے؟ نہیں کیئے تو کیوں نہیں دیئے؟
پوچھیئے کہ یہ آپ کا حق ہے . کسی کے مجبور کئے جانے یا منتیں ترلے کرنے پر ووٹ ہر گز نہ دیں . سامنے والے کے کردار اور افکار و نظریات  پر پوری نظر رکھیں کہ وہ اس قابل ہے کہ ہم اپنے زندگی کے پانچ سال اپنی عزتیں, جانیں ,رزق , روزگار سب اس کے حوالے کر دیں ؟
کیا اس نے پچھلے پانچ سال آپ کے  علاقے کو آپ کے رہنے کے قابل بنایا ؟
آپ کو صاف ستھرا,صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کیا ؟
اس نے خود اپنی کتنی خدمت کی اور اپنے علاقے کے رہنے والوں کی کتنی خدمت کی؟
 پوچھیئے, پوچھیئے, پوچھیئے ورنہ آئندہ پانچ سال مزید آپ کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال کر گھسیٹا جائے گا. . تو خود پر رحم کھائیں  خدارا...
اگر آپ کو خود کو انسانوں والے کردار میں اپنا وجود ثابت کرنا ہے تو اپنے ووٹ کی پرچی کو اپنی زندگی جیسا قیمتی سمجھ کر استعمال کرو . 
ہر ووٹ مانگنے والے  کو اپنے نلکے یا جوہڑ کا پانی پینے کو ضرور پیش کریں.  اگر وہ آپ کیساتھ آپ کے اور آپ کے بچوں کے پینے کا پانی تک نہیں بانٹ سکتا تو سوچ لیجیئے وہ آپ کے دکھ درد کیسے بانٹے گا اور آپ کی خدمت کیا خاک کریگا.  اسے ووٹ نہیں جوتے دیجیئے. 
اس پیغام کا عام آدمی خصوصاً سندھ اور بلوچ عوام تک پہنچنا بیحد ضروری ہے. جہاں کھلم کھلا اپنے حلقے اور علاقے کے عوام کو ڈرایا دھمکایا جا  رہا ہے. 
کہیں انہیں بے غیرت کہا جا رہا ہے اور کہیں لعنتی کہہ کر پکارا جا رہا ہے.  آپ کی غیرت اور حمیت, چوروں اور لٹیروں کو آگے لانے میں نہیں ہے بلکہ اپنے ووٹ بم سے ان کے پرخچے اڑانے میں ہے. 
جب تک ان دو صوبوں میں تعلیم  اور شعور  نہیں پہنچے گا پاکستان کی ترقی کا پہیہ آگے نہیں بڑھے گا.
سندھ کی بھی خبر لیجیے نگران وزیر اعظم اور وزیراعلی صاحبان
یہ عرصہ آپ کو کروڑوں کے حج اور عمرے اور خاندانی نِکمَے بھرتی کرنے کے لیئے نہیں دیا گیا بلکہ الیکشن میں عوام کو دھمکانے اور ڈرانے والوں  کی گردنیں دبوچنے کے لیئے دیا گیا ہے .
وہاں الیکشن کمیشن کب پوچھے گا پرانے لیڈران سے کہ پچھلے پانچ سال کی اپنی کارکردگی کے ثبوت کاغذات نامزدگی کیساتھ منسلک کرو ....
اپنے فرائض کو انصاف کیساتھ ادا کیجیئے .  ورنہ آپ کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا. 
یاد رکھئیے...
ووٹ صرف پاکستان کے لئے کام کرنے والوں کے لیئے
ووٹ صرف پاکستان کی ترقی کے لیئے.
نہ ووٹ کسی وڈیرے کا
نہ ووٹ کسی لٹیرے کا
نہ وو ٹ کسی قبر کا
نہ ووٹ کسی دربار کا
ووٹ صرف پاکستان کے خدمتگار کا
ووٹ صرف پاکستان کا.....
                        ............

بدھ، 4 جولائی، 2018

ماہ رجب (انتخاب)


انتخاب: ممتازملک 
تحریر:
ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

                  ماہ رجب

رجب توبہ کا مہینہ ہے، شعبان محبت کا اور رمضان تقرب کا مہینہ ہے۔حضور اکرم کا ارشاد ہے:

”پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں اللہ اپنے بندے کی دعا کو رد نہیں کرتا، 
ماہِ رجب کی پہلی رات، ماہِ شعبان کے وسط کی رات، جمعہ کی رات، عیدالفطر کی رات اور قربانی کی رات“۔ (السید احمد الہاشمی، مختار الاحادیث النبویہ والحکم المحمدیہ حدیث نمبر 568.)ماہ رجب بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ 

رجب لفظ ترجیب سے نکلا ہے جس کے معنی تعظیم کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی بھی ملاحظہ فرمائیں: ( i) ۔الاصب (سب سے تیز بہاﺅ):

 اس ماہ میں توبہ بڑی جلد قبول ہوتی ہے اور عصیاں کے صحرا دریائے رحمت و مغفرت کے تیز بہاﺅ سے سیراب ہوجاتے ہیں۔ عبادت گزار انوار قبولیت سے فیض پاتے ہیں۔ (ii)۔ الاصم (سب سے زیادہ بہرہ): 

زمانہ قبل اسلام میں اس ماہ میں جنگ و جدل کی آواز قطعاً سنائی نہیں دیتی تھی۔ جنگ اس ماہ میں حرام ہے۔

 (iii)۔ رجب جنت کی ایک نہر کا بھی نام ہے جو اس ماہ کے روزے داروں کو نصیب ہوگی۔(iv)۔ مطہر (پاک کرنے والا): رجب کو پاک کرنے والا اس لئے کہتے ہیں کہ یہ روزے داروں کے گناہوں اور تمام برائیوں کو پاک و صاف کردیتا ہے۔ 
اس ماہ میں دعائیں خوب قبول ہوتی ہیں۔ سورة توبہ کی آیت نمبر 36 میں ارشاد ہے:”مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے‘ 
اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں۔ یہی درست دین ہے‘ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے“۔
اللہ تعالیٰ نے ذی القعد‘ ذی الحجہ،محرم اور رجب کو محترم قرار دیا۔

 ان حرمت والے مہینوں میں نافرمانی بہت ہی قبیح ہے۔ جس طرح مقدس مقامات اور مبارک اوقات میں نیکی کا ثواب زیادہ ملتا ہے اسی طرح ان مقامات اور اوقات میں نافرمانی کی سزا زیادہ ہوتی ہے۔ (بحوالہ: پیر محمد کرم شاہ الازہری: ضیاءالقرآن، جلد دوم، صفحہ 202)شب معراج کا واقعہ (27 رجب ):

ماہ رجب کی فضیلت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس میں پہلی بار حضرت جبرائیل ؑ وحی لے کر نبی اکرم پر نازل ہوئے تھے۔ اسی ماہ تاریخ اسلام میں شب معراج کا واقعہ پیش آیا جو بہت اہمیت اور عظمت کا حامل ہے۔ یہ واقعہ 27 رجب کو پیش آیا۔ 

اس ماہ تکمیل عبودیت ہوئی تھی۔ یہ معجزہ ایک ایسا اعزاز ہے جو کسی اور نبی کو نہیں ملا۔ امام غزالی مکاشفة القلوب میں رقمطراز ہیں:

”حضور اکرم نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے“۔ حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ حضور اکرم نے فرمایا: جس نے ستائیس رجب کو روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جائے گا۔ حضور اکرم نے فرمایا: یاد رکھو رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ جس نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا، ایمان کے ساتھ اور محاسبہ کرتے ہوئے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضوانِ اکبر ( یعنی سب سے بڑی رضا مندی) لازم ہوگئی“ (بحوالہ : امام غزالی مکاشفتہ القلوب، صفحات: 680-678)نوسو برس عبادت کا ثواب:رجب کے پہلے جمعہ سے جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہر فرشتہ رجب کے روزے رکھنے والے کے لئے مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ نے فرمایا: جس نے ماہ حرام میں تین روزے رکھے، اس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیا گیا۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ سے نہ سنا ہو تو میرے کان بہرے ہوجائیں۔امام دیلمی سے روایت ہے کہ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا: میں نے جناب رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ چار راتوں میں بھلائی کی مہر لگاتا ہے۔ عید قربان کی رات کو ، عیدالفطر کی رات کو، نصف شعبان کو اور رجب کی پہلی رات کو۔دعا کی قبولیت: 
امام دیلمی نے حضرت ابو امامہؓ سے روایت نقل کی کہ جناب رسول اللہ نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں کہ ان میں کوئی دعا رَد نہیں ہوتی: 1۔ رجب کی پہلی رات۔ 2۔ نصف شعبان کی رات (یعنی چودہ اور پندرہ کی درمیانی رات)3۔ جمعرات۔4۔ عیدوں کی رات۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی اپنی تصنیف غنیة الطالبین میں فرماتے ہیں کہ ایک بار رجب کا ہلال دیکھ کر حضرت عثمانؓ نے جمعہ کے دن منبر پر چڑھ کر فرمایا: کان کھول کر سن لو یہ اللہ کا مہینہ ہے اور زکوٰة ادا کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر کسی پر قرض ہو تو اپنا قرض ادا کردے اور جو کچھ مال باقی ہے اس کی زکوٰة ادا کردے۔رجب کے روزوں کی فضیلت :اگر کوئی رجب میں ایک دن کا روزہ رکھے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ سے ثواب کی ہو اور خلوص سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہو تو اس کا ایک دن کا روزہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بجھا دے گا اور آگ کا ایک دروازہ بندکرا دے گا اور اگر اسے تمام زمین بھر کا سونا دیا جائے تو اس ایک روزے کا پورا ثواب نہ مل سکے گا اور دنیا کی کسی چیز کی قیمت سے اس کا اجر پورا نہ ہوگا۔ اگر یہ اجر پورا ہوگا تو قیامت کے دن ہی حق تعالیٰ پورا فرمائے گا۔ اس روزے دار کی شام کے وقت افطار سے پہلے دس دعائیں قبول ہوں گی۔ اگر وہ دنیا کی کسی چیز کے لئے دعا مانگے گا تو حق تعالیٰ وہ اسے عطا فرمائے گا۔ 

حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا : نبی اکرم نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں رکھے بجز رجب اور شعبان کے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو کسی حرمت والے مہینے کے جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھ لے، حق تعالیٰ شانہ‘ اس کے لئے نو سو سال کی عبادت لکھ لے گا۔ کہا جاتا ہے

 رجب ترک غداری کے لئے ہے، شعبان فرمانبرداری اور وفاداری کے لئے ہے اور رمضان صدق و صفائی کے لئے ہے۔ سال کی مثال ایک درخت کی ہے۔ رجب اس درخت میں پتے پھوٹنے کا زمانہ ہے، شعبان اس میں پھل آنے کا موسم ہے اور رمضان پھل پکنے کا وقت ہے۔حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو رجب کا ایک روزہ رکھ لے گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھے اور گویا اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جو اس میں خیرات کرے گویا اس نے ایک ہزار دینار خیرات کیے اور اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے عوض ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے۔ ایک ہزار درجے بلند فرماتا ہے اور ایک ہزار برائیاں مٹادیتا ہے اور اس کے لئے رجب کے ہر روزے کے عوض اور ہر صدقے کے عوض ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے لکھ لیتا ہے۔نبی اکرم نے فرمایا کہ جو رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھے تو یہ روزہ ثواب میں ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہے اور جو سات روزے رکھ لے اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جو آٹھ رکھ لے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور جو دس رکھ لے حق تعالیٰ اس کی برائیاں نیکیوں سے بدل ڈالے گا اور جو اٹھارہ روزے رکھ لے تو ایک آواز دینے والا آسمان میں اعلان کرتا ہے کہ اس کے گناہ بخش دئیے گئے اب ازسر نو نیک عمل کرے۔عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ:حضرت سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے : جس نے ستائیسویں (27) کا روزہ رکھا، اس کے لئے یہ روزہ عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور اگر وہ اس سال مرجائے گا تو شہید ہوگا۔ پچاس سال کے گناہ معاف:حدیث پاک میں ہے کہ 

جس نے رجب کے مہینے میں ایک بار سورة اخلاص (یعنی قل ہواللہ شریف) پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دے گا۔ حضرت علیؓ کا عمل:حضرت علیؓ پورے سال میں خاص طور سے عبادت کے لئے ان چار راتوں میں خوب سرگرم عمل رہا کرتے تھے۔ 

رجب کی پہلی تاریخ میں، عید الفطر کی رات میں، عیدالاضحی کی رات میں اور نصف شعبان کی رات میں۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو کوئی رجب کی پہلی جمعرات کا روزہ رکھے پھر جمعہ کی رات میں مغرب سے لے کر عشاءتک بارہ رکعت نماز پڑھ لے اور ہر رکعت میں ایک بار سورة فاتحہ، تین بار سورة قدر اور بارہ بار سورة اخلاص پڑھ لے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیر دے اور سلام پھیر کر ستر بار یہ درود پڑھ لے: اللھم صلی علے محمدن النبی الامی وعلیٰ آلہ سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة الروح ۔پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ دعا پڑھے رب اغفر وارحم وتجاوز اعمالھم فانک انت العزیز الاعظم۔ پھر دوسرے سجدے میں جاکر پہلے سجدے والی دعائیں پڑھے تو مرادیں پوری ہوں گی۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو بندہ اور جو کنیز یہ نماز پڑھ لے گی یقینا حق تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ اور اس کی ریت کے ذرات کے، پہاڑوں کے وزن کے، بارش کے قطروں کے اور درختوں کے پتوں کے برابر کیوں نہ ہوں اور قیامت کے دن اس کی شفاعت اس کے خاندان کے سات آدمیوں کے حق میں قبول کرلی جائے گی اور قبر کی پہلی ہی شب میں اس کے پاس اس نماز کا ثواب کھلے ہوئے چہرے کے اور جاری زبان کے ساتھ آئے گا۔ تاجدارِ انبیاءحضرت محمد نے فرمایا کہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی آتی ہے کہ اگر کوئی اس میں روزہ رکھ لے اور اس رات عبادت کرے تو اسے سو سال کے روزوں کا اور سو سال کی راتوں کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ یہ دن رات رجب کی 27 ویں تاریخ ہے۔ اسی دن رسول اللہ مبعوث فرمائے گئے۔ماہ رجب کی عبادات: قرآن و حدیث کی روشنی میں ماہ رجب کی فضیلت بیان کی گئی۔ اس فضیلت کے پیش نظر ماہ رجب کی عبادات حسب ذیل ہیں: 1۔ یکم رجب کو روزہ رکھا جائے۔2۔ 27رجب کو چونکہ معراج شریف ہے لہٰذا اس دن روزہ رکھا جائے۔3۔ اس ماہ میں توبہ کثرت سے کی جائے۔4۔ اس ماہ میں تین روزے بروز جمعرات، جمعتہ المبارک اور ہفتہ ضرور رکھے جائیں کیونکہ ان تین روزوں کا ثواب نو سو سال کی عبادت کا ثواب ہے۔5۔ اس ماہ میں زکوٰة دی جائے۔6۔ کسی کا قرض ادا کرنا ہو تو اس ماہ میں وہ قرض ادا کیا جائے۔7۔ ہمارے وہ اقارب جو فوت ہوچکے ہیں (مثلاً والدین وغیرہ) ان کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم رجب کی فیوض وبرکات سے فائدہ اٹھائیں۔ آمین!
                   -------------

دلیل سے ذلیل تک



دلیل سے ذلیل تک 
ممتاز ملک.  پیرس


جب میری کسی دلیل کے جواب نہ بن پڑا تو پہلے ادارہ منہاج القران کے ایک کینسر گروپ  نے  اپنے کچھ چمچے چمچیاں اور لنگر گروپ  والے میری کردار کشی پر متعین کر دیئے... میرے آرٹیکل  خاموشی بھی اب جرم ہے (ذینب کیس کی روشنی میں لکھے گئے)  کے بعد.. 
 اب  پی ٹی آئی  کو پوٹی آئی ثابت کرنے والے کچھ بکاؤ چیلوں نے میرے سوالات اٹھانے پر فیک آئی ڈیز کے ذریعے میری کردار کشی کا ٹھیکہ اٹھا لیا ہے.  
اب بیچارے کریں بھی تو کیا... سچ بولتے تو فیک آئی ڈیز بنانے کی نوبت ہی کیوں آتی...
میں  نے تو اپنے آرٹیکلز میں پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ
ایسا ہی کیا جانے کی مجھے سو فیصد امید ہے کیونکہ یہ  ہمارا کلچر ہے  جس جماعت کی بھی چاہے وہ سیاسی ہو یا مذہبی  پول کھلتی ہے تو وہ تڑپ تڑپ کر دوسرے پر بہتان تراشیاں اور  کردار کشی کی اپنی خاندانی خوبیوں کا کھلا مظاہرہ شروع  کرنے کے  لیئے اپنے مفت خورے بلکہ حرامخورے میدان میں اسی طرح کسی بھی لکھنے والے کے خلاف چھوڑ دیتے ہیں جیسے کوئی پاگل کتا کسی بھی راہ چلتے  پر چھوڑ دیا جائے.  
اب بھونکنا ان کا کام ہے اسی کے بل پر یہاں کسی کو دو ٹائم کے مفت کے کھانے مل جاتے ہیں,  یا گھر کا کرایہ مل جاتا ہے کسی کو یوٹیلٹی بل کی خیرات  یا فرانس میں رہنے کے لیئے پیپروں کا آسرا مل جاتا ہے تو کسی پر بھونکنے میں ہرج ہی کیا ہے.  چلو میرا نام لیکر ان جیسوں کو تھوڑی سی ہڈی کہیں سے بھی مل جاتی ہے تو مزے کریں. بس یہ یاد رکھیں کہ یہ ہی ہڈی جب ان کے گلے میں پھنستی ہے تو بڑے بڑوں کو ان کی نانی یاد آ جاتی ہے.  
الیکشن میں جانے کے لیئے کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے.  اور جب کارکردگی نہ ہو تو اسی طرح سے ان  لوگوں کو ہراساں کرنے کے لیئے  کتے ان کے پیچھے چھوڑے جاتے ہیں جو ان سے کارکردگی کا سوال کرتے ہیں.   
ہو سکے تو جاؤ جا کر اپنی پارٹیوں سے پاکستان میں زمین پر نظر آنے والے کام کرواؤ  تاکہ یوں لوگوں کے سوالوں پر انہیں کاٹنے کے لیئے فیک آئی ڈیز  کے چور دروازوں کا سہارا نہ لینا پڑے.  اس تحریر کیساتھ  اس بہادر یوتھییے کی وال کا اور اس کی لفاظی کا  سکرین شارٹ بھی دے رہی ہوں.  تاکہ قارئین کو اندازہ ہو سکے کہ ان جیسے  بھیک مانگ کر  کھانے والے کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں....
فیضان  بٹ کے جعلی نام کے اس کتے اور اس کے ساتھیوں پر میں سائیبر کرائم میں جانے اور پولیس کی کاروائی کا حق محفوظ رکھتی ہوں. ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں اچھی طرح سے قانونی طور سے بتا دونگی کہ بیٹا  اصیل لوگ پردوں اور روٹیوں کے پیچھے چھپ کر  وار نہیں کرتے اور زانیوں شرابیوں جواریوں کی حمایت میں اپنا منہ کالا نہیں کرتے ....یہ فرانس ہے اور یہاں کی پولیس ان کے دادے پردادے کے ریکارڈز بھی کھنگھال کر نکالنا جانتی ہے .  تم چاہے کتنے ہی بے برقعوں میں چھپ جاؤ . بس یہ یاد رکھو کہ
 میدان میں کھڑے ہو کر بات کرنے والی عورت کو ہی کہتے ہیں
            ممتاز ملک. پیرس سے ...   


منگل، 3 جولائی، 2018

بھونکتے کتے

سچ کے راستے میں چلتے ہوئے کئی کتے آپ پر بھونکتے ہیں
لیکن ہر بھونکنے والے کو رک کر جواب دینا
یا
اس کے برابر بھونکنا آپ کی شان نہیں ہے ....
چھوٹی چھوٹی باتیں
ممتازملک. پیرس


اتوار، 1 جولائی، 2018

سانس لینا میری ضرورت ہے / کالم


سانس لینا میری ضرورت ہے
ممتاز ملک. پیرس



آئے دن سڑکوں پر آنے والی گاڑیوں نے جہاں صوتی آلودگی میں کماحقہ اضافہ کیا ہے وہیں اس کے ایندھن سے نکلنے والی فضائی آلودگی نے اس دنیا کے حسن کو برباد کر ڈالا ہے.  انسانی صحت اور ماحول دونوں ہی خطرے سے دوچار ہیں  . گرمی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے.  گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں. اگر فضا سے دنیا کے مختلف شہروں کا جائزہ لیا جائے.  تودنیا کے سب سے زیادہ فضائی آلودگی  کا میڈل ہمیں بھی ضرور
ملتا ہے. 
ہمارے شہر محض اینٹ پتھروں کے مقبروں کا منظر پیش کرتے ہیں.  جب کے بیچ کسی ہرے بھرے پودے کا نظر آ جانا بلکل ایسا ہی ہے جیسے ہاتھی کے جسم پر بیٹھا کوئی مچھر.  جسے آپ کی آنکھ تلاش کے لے تو آپ کی نظر کا کمال ہے.
اس میں قصور وار اور کوئی نہیں ہمارے اپنے ہی عوام ہیں جنہیں سب کچھ حکومت کر کے دے.  بلکہ کبھی کبھی تو محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے عوام نے ہر احساس ذمہ داری کے حقوق بحق سرکار ضبط کرا رکھے ہیں اور ان کا کام صرف شور مچانا اور آوازیں بلند سے بلند کرنا ہے. 
کام چور عوام کو اس طرف متوجہ کیا جائے توبہانوں کی ایک لمبی فہرست آپ کو سنانے کا بہت وقت ہو گا انکے پاس..  ارے بھائی کیا بتاؤں پودے لگانے کے لیئے جگہ نہیں ہے ..پانی نہیں ہے... وقت نہیں ہے ..پیسے نہیں ہیں.. پودے سنبھالنے نہیں آتے... جبکہ پودے نہ لگانا  کی کوئی وجہ قابل قبول نہیں ہو سکتی.
نہ صرف لانز میں بلکہ چھتوں پر بالکونیوں میں گھروں کے صحن میں گملوں میں ,تھابڑوں میں, اور بوتلوں میں ,دیواروں پر کہیں بھی پودے لگائے جا سکتے ہیں.  ہم نے بہت چھوٹے گھروں میں بڑے ہی سلیقے سے لگے پھول اور پودے دیکھے ہی جو نہ صرف اس گھر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ اس گھر کے رہنے والوں کی صحت اور سوچ پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں.  اور کچھ نہیں تو جہاں کچھ دھوپ میسر ہے اس کھڑکی کے  پاس ہی گملے میں کچن گارڈننگ کے طور پر دھنیا, پودینہ, ٹماٹر, لیموں, مرچیں اور ایسی ہی سبزیاں بو سکتے ہیں . اگر دو چار فٹ لمبی اور دو فٹ چوڑی جگہ میسر ہے تو اسی میں کوئی پھلدار  درخت کا تین چار فٹ کا تیار درخت لا کر لگا دیجیئے.  یہ درخت تھوڑے ہی عرصے میں آپ کو پھل بھی دیتا رہیگا اور سایہ بھی.
عمران خان نے اس سلسلے میں ایک بڑا اعلان کیا  لیکن انہوں نے ایک ارب درخت لگانے کی پھلجھڑی کسی شرارتی مشیر کے کہنے پر چھوڑ دی.  جس سے ایک سنجیدہ کاز بھی مذاق بن گیا.  بات اتنی ہی کرنی چاہیے جو پوری کی جا سکے.  اس میں ہم سب کو بھی حقیقت پسند بننا چاہیئے .
چلیں اربوں نہ سہی لاکھوں درخت تو ضرور خان صاحب نے لگوا ہی لیئے ہونگے. انہوں نے  ایک اچھے کام کی طرف توجہ تو دلائی ہے سب کی .  اس پر ان کی تعریف تو بنتی ہے.  دل بڑا کریں .  ایکدوسرے کے اچھے کاموں کی تعریف کرنا بڑی اعلی ظرفی کی بات ہوتی ہے.
  ویسے بھی درخت لگانا کسی ایک حکومت کی ہی ذمہ داری نہیں ہے  بلکہ یہ ہر باشعور انسان کا فرض ہے کہ وہ ہر سال کم از کم ایک درخت لگائے اور اس کی آبیاری بھی کرے.
کیا ہم اپنی اولادوں کو ایک گنجا , پتھریلا اور ریتیلا پاکستان دیکر جائیں گے. 
پاکستانی قوم نے تو عرب کے صحراؤں کو اپنی محنت سے گل و گلزاز بنا دیا.  چاول اور گندم کا مزا چکھا دیا.  کیا ہم اپنے ملک کو عرب صحرا بنتا دیکھتے رہینگے ؟
کسی نے سچ ہی کہا کہ ہم دنیا کے وہ بدنصیب لوگ ہیں جو اتنا حسین ملک ہرا بھرا کرنے کے بجائے اسے ریگستان بنانے پر تل گئے ہیں.  اللہ پاک ہمیں عقل و ہدایت عطا فرمائے.
دنیا کے وہ تمام خوبصورت اور ہرے بھرے ملک جن کی ہم مثالیں دیتے نہیں تھکتے . وہ اپنے بچوں کو پیدا ہوتے ہی فطرت کے قریب کرنے کا انتظام کرتے ہیں.  انہیں مٹی میں کھیل کر, اس میں گوڈی کر کے بیج بو کر , اس سے محبت کرنا سکھاتے ہیں.  جبکہ ہمارے نودولتیئے اپنے بچوں کو مٹی پر ہاتھ رکھنے سے اس لیئے روکتے ہیں کہ میلے ہو جائیں گے جبکہ غریب مٹی کو غربت کی نشانی سمجھ کر اسے خود سے دور کرنے کی کوشش میں مگن رہتے  ہیں. ایسے میں سانس لینا کیسے آسان ہو سکتا ہے.
درخت لگائیے پھول اور پودے لگائیے خدا کے لیئے. اس دن سے پہلے کہ جب ہر آدمی کو سانس لینے کے لیئے اپنا اپنا سلنڈر اپنی پیٹھ پر لاد کر چلنا پڑے ..
                  ●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/