ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 14 مارچ، 2019

کھارا پانی ۔ سراب دنیا


کھارا پانی
(کلام/ممتازملک.پیرس)

 تو نہیں جانتا کہ خاموشی
       سامنے جاہلوں کے نعمت ہے

کھارے پانی میں ڈوب جاتا ہے 
      ہر وہ غم جو تیری عنایت ہے

بارہا جس کو معاف کرتی ہے 
      سچ کہوں تو یہی توشفقت ہے 

جان کی کیا وہاں پہ قیمت ہو
       توڑنا دل جہاں روایت ہے

آنکھ میں جب حیا نہیں  باقی 
      کیسی تعظیم کیا حقارت ہے

دل خدا ناخدا میں الجھا ہے
      ایسے عالم میں کیا بشارت ہے

تیری گستاخیاں نہیں بھولے
        شکر کر سر ابھی سلامت ہے

ہر ستم تیرا بھول جاتے ہیں 
      جان لو بس یہ ہی محبت ہے

جس نے رسموں میں باندھ کر مارا 
        اس پہ ممتاز کیا ملامت ہے
۔۔۔۔۔۔۔

اور جہنم کیا ہوتی ہے / سراب دنیا

اور جنم کیا ہوتی ہے 
(کلام/ممتازملک.پیرس)

شیشے جیسا دل لے کر 
آنکھوں کا ساحل لیکر
پتھر جیسے لوگوں میں 
حکم ہے مجھکو جینے کا 
قطرہ قطرہ گھلنے کا 
ہر اک آنسو پینے گا 
مجھ کو یہ اک بات بتا دے 
رحمت کی قیمت سمجھا دے 
جو ہر پل ادا ہوتی ہے 
اور جہنم کیا ہوتی ہے

ہاتھوں میں بہتان انگارہ
منہ میں ایک زبان انگارہ
چلتا پھرتا لاوہ آدم 
غور جو کرتے باوا آدم
اک چھوٹی سی لغزش پر یوں 
سوچا ہوتا لفظ کبھی کیوں 
جنت سے بیدخل نہ ہوتے
آج کے جیسی شکل نہ ہوتے

حوا کو احساس جو ہوتا 
ابن آدم یوں نہ روتا 
کیا پایا تھا کیا کھوتی ہے 
اور جہنم کیا ہوتی ہے 
                       ۔۔۔۔۔۔                 


               

میری کوئی کہکشاں نہیں تھی ۔ سراب دنیا


میری کوئی کہکشاں  نہیں تھی 
کلام/ ممتازملک ۔پیرس 




یہاں نہیں تھی وہاں نہیں تھی
کہیں بھی رکھتی نشاں نہیں تھی

میں ایک ٹوٹا ہوا ستارہ 
میری کوئی کہکشاں نہیں تھی

کہیں تو ہو گا کوئی ٹھکانہ 
وہ ذات تو لامکاں نہیں تھی

سوال کرنے سے چوکتے ہو
ضرورت امتحان نہیں تھی

جو سوچتے جلد لوٹ آتے
حیات بھی بے کراں نہیں تھی

تمام ممتاز خواب گم تھے 
کوئی بھی خواہش عیاں نہیں تھی

.....

اور دل ٹوٹ گیا ۔ سراب دنیا



اور دل ٹوٹ گیا    
(کلام۔ممتازملک ۔پیرس)        



یوں تو دل توڑنے والوں کی
کمی کوئی نہ تھی
درد تب اور بڑھا 
سامنا جن سے ہوا 
وہ کوئی اور نہ تھا
یہ تو اپنا تھا میرا
یا کم از کم مجھ کو
لگتا اپنوں سا رہا 
کانچ کے دل پہ میرے
پہلا پتھر جو پڑا 
وہ اسی ہاتھ میں تھا 
جس نے پونچھے تھے کبھی
اشک آنکھوں سے میری
آج بدلا ہے سماں
دل میرا دل نہ رہا
اک چھناکا سا ہوا
اور دل ٹوٹ گیا
۔۔۔۔۔۔۔        


        

دائروں سے نکل ۔ سراب دنیا




        دائروں سے نکل
         (کلام/ممتازملک.پیرس)



عشق کہتا ہے دائروں سے نکل
خود کو اس طرح سے محدود نہ کر

دیکھ بکھری ہے رنگ رنگ میں یہ
ایک ہی رنگ پہ تو راستے  مسدود نہ کر

اک خدا کے سوا جھکنا نہیں ایمان میرا
اپنی پیشانی کو در در پہ تو مسجود نہ 
کر
لوگ کرتے ہیں عنایات گناہ کرتے ہیں
تو ہی کافی ہے میرے واسطے معبود نہ کر

مجھ کو ممتاز بنایا  ہے تو منت  ہے میری
تو مجھے اپنے سوا اور کا محمود نہ کر
                   ۔۔۔۔۔۔۔

بدھ، 13 مارچ، 2019

مصر کا بازار ۔ سراب دنیا



 مصر کا بازار چاہیئے

یوسف کو پھر سے مصر کا بازار چاہیئے
بکنے کو ہے تیار خریدار چاہیئے

منہ میں زبانیں سنگ کے موافق ہیں دوستو
نرمی نہیں ہے نرمئ گفتار چاہیئے

انصاف کے بنا ہی سکوں کس اُمید پر
جنگل بنا دیا جہاں گلزار چاہیئے

چاہت کے واسطے تو زمانے بھی کم ہیں اور
نفرت کو ہر گھڑی نیا سنسار چاہیئے

خواہش ہے  قدر اور قضاءاسکے ہاتھ ہو 
حکمِ جہاں پناہ کو دربار چاہیئے

مشکل نہیں ہے عرش سے یہ فرش کا سفر
ممتاز آرزوؤں کا انبار چاہیئے
۔۔۔۔۔  سراب دنیا 

ہجوم منافقاں ۔ سراب دنیا



اور ایک میں ہوں 

(کلام/ممتازملک. پیرس)



یہاں ہجوم منافقاں ہے اور ایک میں ہوں 
دلوں کے  بستی دھواں دھواں ہے اور ایک میں ہوں 
جو بات اپنی سے پھر رہا ہے ہر ایک پل میں مکر رہا ہے 
ہر روز اسکا نیا بیاں ہے اور ایک میں ہوں

اب اسکا چہرہ چھپا نہیں ہے نہ بھید ہم میں رہا کوئی ہے 
تمام تر ہو چکا عیاں ہے اور ایک میں ہوں

سفر ہمارا بھی کربلا کا سفر ہوا ہے 
علم اٹھائے یہ دل رواں ہے اور ایک میں ہوں 

جو سر کٹے تھے  بلند تر ہیں جو سر جھکے تھے وہ دربدر ہیں 
ہنسی ہمیشہ  کا اب فغاں ہے اور ایک میں ہوں

تھا پہلے آباد دل میں لیکن محیط ذات آجکل ہوا ہے 
مکین کا یہ نیا مکاں ہے اور ایک میں ہوں

نگر نگر کی ہے خاک  سر میں ملا یہ ممتاز اس سفر میں 
بھری ہوئی درد داستاں ہے اور ایک میں ہوں 
                 سراب دنیا     -------                 
           



              

شناسا کون کرتا ہے ۔ اردو شاعری۔ سراب دنیا


شناسا کون کرتا ہے 
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


مجھے میری حقیقت سے شناسا کون کرتا ہے 
جسے دیکھو وہ دم میری محبت کا ہی بھرتا ہے  

زمینوں آسمانوں کے قلابے تو ملاتا ہے 
جہاں میں پاؤں رکھنا چاہوں پہلے ہاتھ دھرتا ہے 

مگر ظالم بہت ہے وقت جب آنکھیں بدلتا ہے
یہ ہی پھرچھوڑکرمجھکونئی صورت پہ مرتا ہے

پرانا کینوس گودام میں رکھ بھول جاتا ہے 
بھلا ہےکون جواسمیں نئے رنگوں کوبھرتا ہے

چلو ممتاز رہنے دو کتابی ساری باتوں کو 
اندھیرے کی محبت روشنی میں کون کرتا ہے
۔۔۔۔۔



آیا نہ جائیگا ۔ سراب دنیا


آیا نہ جائیگا
(کلام/ممتازملک۔ پیرس)


اک بار جو گئے تو پھر آیا نہ جائیگا 
گزرا جو وقت پھر اسے لایا نہ جائیگا 

اتنی توجہ دیں نہ ہماری طرف جناب
کہنے کو آئے ہیں جو بتایا نہ جائیگا 

جذبات میں کہیں ہمیں بہنے نہ دیجیئے
حال دل شکستہ سنایا نہ جائیگا 

کوئی  جگہ نہیں ہے جگر پارہ پارہ ہے
اب کوئی زخم بھی نیا کھایا نہ جائیگا 

نیچے نہ لائیے ابھی ممتاز آسمان 
دامن میں چھید ہیں یہ سمایا نہ جائیگا

۔۔۔۔۔۔

تیرا عکس ۔ سراب دنیا


     تیرا عکس
         (کلام/ممتازملک ۔پیرس)


ہم  ہواوں میں تیرا عکس بنانے نکلے
بجھ گئے تھے جو دیئے  پھر سے جلانے نکلے

اب تو چلنے کی سکت اس میں کہاں ہے لیکن
ڈوب جاتے ہوئے اس دل کو بچانے نکلے

تو کہاں ڈھونڈنے نکلا ہے ملا ہے کس کو
راہبر اب تو نئی آگ لگانے نکلے

جن کا دل تھا تیرے ہاتھوں کے کسی پتھر پر
ان کے دامن سے لپٹ اشک بہانے نکلے

بدنصیبی کہ تیرے حصے کے صحراؤں میں اب
اشک کے جتنے تھے دریا وہ سکھانے نکلے

وہ جو قسمت میں نہیں تھا اسے رونا کیسا
خواب بھولے ہوئے کیوں پھر سے سجانے نکلے
ان کو جانا تھا چلے جاتے مگر دکھ یہ ہے
ہائے ممتاز وہ کس کس کے بہانے نکلے
                      ۔۔۔۔۔۔


دعائیں لیجا۔۔۔ سرب دنیا


دکھ میں لپٹے لوگ
(کلام /ممتازملک ۔پیرس)

دکھ میں لپٹے ہوئے لوگوں کی دعائیں لیجا 
دل یہ کہتا ہے تیرے سر کی بلائیں لیجا

درد دل،چوٹ جگر ،آہ میری آنکھ سے اشک ،
ہم تجھے اور بھلا کیا کیا بتائیں لیجا  

وہ زمانے جو بتائے تھے وفا کے دم پر
یاد آئینگے تجھے ساتھ ادائیں لیجا 

یہ الگ بات لہو میں تیرے دوڑے ہے جفا 
جا میری جان میری ساری وفائیں لیجا

ساتھ تیرے کبھی جل تھل نہیں ہونے پائیں 
 کھل کے برسیں گی تیرے بعد گھٹائیں لیجا

گنبد دل میں جو ٹکرا کے چلی آتی ہیں 
ہم جو دیں وہ سبھی خاموشش 
صدائیں لیجا

سنسناتی ہوئی ممتاز میرے اندر سے 
آہ بن کر جو  نکلتی ہیں ہوائیں لیجا
۔۔۔۔۔۔۔



ماں کے ہاتھوں کا دیا ۔ سراب دنیا

        

ماں کے ہاتھوں کا دیا
(کلام / ممتازملک.پیرس)

میں اپنی ماں کے
حسین ہاتھوں کا وہ دیا ہوں 
وہ جس کی مدھم سی روشنی میں 
ہر ایک شے کو تلاشتی تھی
وہ اس کی کھوئی ہوئی سوئی ہو 
یا اس کے گم کردہ خواب ہوں پھر
نہ صرف وہ کھوجتی تھی ان کو
بڑے یقیں سے وہ پا بھی لیتی
کبھی جو باد ستم چلی تو
وہ اپنا ہاتھ 
اس کی لو پہ رکھ کر 
بنا کے چھجہ بچا بھی لیتی
کبھی کبھی اس کی حدّتوں سے
وہ ہاتھ اپنا جلا بھی لیتی
مگر محبت کی روشنی کو 
وہ اپنا مقصد سمجھ چکی تھی 
  کہ یہ ہی ممتاز روشنی تھی
یہ روشنی اس کی  زندگی تھی 
               ۔۔۔۔۔۔    سراب دنیا 

ماں میری مہرباں ۔ سراب دنیا


ماں میری مہرباں خدا جیسی
کلام/ممتازملک۔پیرس 


جنتوں کی کھلی فضاء جیسی 
ماں میری مہرباں خدا جیسی

مسکرانے پہ  جی اٹھے میرے  
زندگی کی کسی ادا جیسی 

چھو نہ پائے تپش زمانے کی
سرسراتی  ہوئی ہوا جیسی

اس کے ہاتھوں چھنے دعا ایسے 
مانگ کے لی ہوئی گھٹا جیسی

اتنی معصوم ہے وفا اس کی 
لب پہ آئی ہوئی دعا جیسی

ڈھانپ لیتی ہے عمر بھر مجھکو 
آنسووؤں کی کسی ردا  جیسی

اپنی کوتاہیاں دکھیں جانا 
بات کیا ہو تیری حیا جیسی

اس کی خواہش ہے جاگزیں دل میں
اک تمنائے دلربا جیسی

رب کی تخلیق میں حسیں ممتاز
وتعز من تشاء جیسی
.........


ماں تُو اکثر یاد آتی ہے ۔ سراب دنیا




ماں تُو اکثر یاد آتی ہے
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


تیرے اک بھی روپ کے بدلے
دنیا بھر کی دولت کم ہے
سب کچھ ہےاک تیرے سوائے
ایک یہ ہی اب مجھکو غم ہے
آنکھوں کو کر نم جاتی ہے
ماں تو اکثر یاد آتی ہے


جب بھی گھر میں جھانک کے دیکھا
تیری جاء کو خالی پایا
تجھ سے بڑھکر اور کسی کو
کبھی نہ چاہنے والی پایا
سوچ یہیں پر تھم جاتی ہے
ماں تُو اکثر یاد آتی ہے



تیرے جوتے تیرے کپڑے
تیری خوشبو سے ہیں معطر
آج بھی میرے پاس ہو جیسے
یہ لگتا ہے ان کو چھو کر
سوچ یہیں پر جم جاتی ہے
ماں تُو اکثر یاد آتی ہے
۔۔۔۔۔


نعت ۔ رفاقت ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


رفاقت 
(کلام /ممتازملک ۔پیرس)


یہ آپ ہی کی رفاقت تھی یا نبی جس نے
علی کو شیر خدا باب علم بھی جو کیا

تھی خوش نصیب سی سنگت کہ جس نے عثماں کو 

 غنی کِیا تو کِیا ساتھ میں سخی بھی کِیا 

جو یارغار 
ابو بکرعاشق رب تھے 
انہیں زمانے میں صدیق کا مقام دیا

دعائے آقائے دونوں جہان تھی جس نے

عمر کوعدل فاروقی کی اک مثال کیا

حسن جو آپ کی گودی کے کھیلے کیا جھکتے

انہیں جھکانے چلا جو بھی نامراد گیا

یذید آج بھی مردود اور لعین ہوا

حسین بعد شہادت جیا تو خوب جیا

وہ خوش نصیب ہیں ممتاز ابتداء زمزم

اور انتہاء پہ جو کوثر ملا تو خوب پِیا 

MumtazMalikParis.BlogSpot.com 
۔۔۔۔۔

منگل، 12 مارچ، 2019

نعت ۔ جان بہار آیا ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


نعت
قرار آیا
(کلام/ممتازملک۔پیرس)



سرور آیا قرار آیا 
جہاں میں جاں بہار آیا 

سکونِ دل اور قرار جاں ہے 
  وہ ایسا ہی ذی وقار آیا 

ہے معاف کرنا ہی جسکی فطرت
وہ رحمت بے شمار آیا

خوشی ہی بانٹے غموں کے بدلے 
کہ عظمتوں کا مینار آیا

سسکتی انسانیت کو دینے
محبتوں کے وہ ہار  آیا

بلندیوں کا دکھانے رستہ
وہ اونٹنی پر سوار آیا

وہ جنکے چہرے کی اک جھلک سے
ہر اک نظر کو قرار آیا

حسین زلفوں سے کھیل کر ہی
ہوا میں مشک غبار آیا 

اسی کے ممتاز دم سے جگ میں 
 رحمدلی کا نکھار آیا
۔۔۔۔۔

نعت / ہاں وہی میرا نبی ہے ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم

نعت
ہاں وہی میرا نبی ہے 
(کلام/ ممتازملک۔پیرس)

پلکوں سے راستوں کے کنکر اٹھا رہا ہے  
قالین بنکے  دل یہ  بچھتا ہی  جا رہا ہے 

تھی سوچ پر مسلط میری زندگی کی سیاہی 
وہ سفیر روشنی ہے جو جگمگا رہا ہے


میں نشان راہ کھو کر کہیں کھو ہی دیتی منزل
میرا مہربان راہبر  رستہ دکھارہا ہے

جو مخالفوں کے ذد میں کھڑے مستعد ہمیشہ
ہاں وہی میرا نبی ہے جو مسکرا 
رہا ہے

اس نے سبق پڑھایا سچائی اور حق کا 
اسباق سارے عملا کر کے  دکھا رہا ہے


ممتاز خوش نبی کو کرنا ہی زندگی ہے 
رب بھی اسی خوشی میں رحمت لٹا رہا ہے  

۔۔۔۔۔۔

نعت ۔ مدینے والے... اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم



         مدینے والے
    (کلام/ممتازملک۔پیرس)

میرے سرکار کی چاہت میں مجھے موت آئے
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے

بن کے میں خاک اڑوں تیرے کسی زائر کی
 قطرہء آب جھٹکتے پروں سے طائر کی
جو تیرے در کے مجاور ہیں بڑا ہے رتبہ
بادشاہ بھی تیرا کمی ہے مدینے والے 
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے


تیرے پوشاک کے پیوند کی قسمت اچھی
تیرے  ہاتھوں سلے ان ٹکڑوں کی  قیمت اچھی 
تیرے جوتے کے مقدر پہ بھی رشک آتا ہے
تیری دستار کا دمی ہے مدینے والے 
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے 

رات بھر کی  وہ نمازوں کا قیام
دن کے روزے تو نام کا وہ طعام
بخششیں مانگتے سجدوں کی طوالت کو سلام 
کتنا بے مثل صلہ رحمی مدینے والے 
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے 
                  ۔۔۔۔۔۔۔



حمد ، جتنے پہلو ہیں ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


حمد
جتنے پہلو ہیں 
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


جتنے پہلو ہیں اور جتنے عنوان ہیں 
سارے تیری خدائی کی پہچان ہیں 

تیری رحمت سے آنکھیں چرا لوں اگر
رحمتیں پھر بھی ہیں جو نگہبان ہیں 

سوچ کر ہم کریں یا کریں بے سمجھ
اپنے اعمال میں ہم تو نادان ہیں 

تیری رحمت ہمیں ڈھونڈتی ہر قدم
پھر بھی کیونکر خدایا ہم انجان ہیں 

نام سے تیرے جن کو بڑا بیر ہے
یہ منافق سبھی دل کے شیطان ہیں 

اپنے کردار کو ہم سنواریں ہمیں 
عزم دے حوصلہ دے پریشان ہیں
پُرسکوں یہ جہاں تُو نے ہمکو دیا
 لائے مرضی سے ممتاز طوفان ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔

پیر، 11 مارچ، 2019

● نعت ۔ آق یہ بندہ عاصی ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


آقا یہ بندہ عاصی
(کلام/ ممتازملک ۔پیرس)




آقا  یہ بندہ عاصی مشکل سے دل سنبھالے
ایسی کوئی خطاء ہے جس سے نہ وہ بچا لے

اس نفس کی غلامی نے جسطرح ہے جکڑا 
کوئی اسے وہاں سے اب کسطرح نکالے

راہوں کے سارے دیپک بجھتے ہی جارہے ہیں 
توفیق اسکو دینا دیپک نئے جلا لے

طوفان میں ہے کشتی اور سامنے بھنور ہے
وہ چاہے تو بھنور میں رستہ نیا بنا لے

بے سود میری کوشش ہر دم رہی ہمیشہ
میں صاف کر سکوں نہ دل پر لگے یہ جالے

سورج تو روز گھر میں آتا ہے میرے لیکن
اس دل کو کر دے قابل جو لے سکے اجالے

ممتاز خوش نصیبی آ کر کسی طرح سے
در زندگی میں دوجی بار آ  کے کھٹکھٹا لے
●●●




تبصرہ پنجابی سنگت ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم



فرانس پیرس میں شعراء کرام کی معروف تنظیم "پنجابی سنگت" کی جانب سے کیا گیا ایک ایک مشترکہ تبصرہ 
         بسم اللہ الرحمن الرحیم 
تمام حمد وثنا اللہ وحدہ لاشریک کے لیے ہے جس نے میرے ، آپ کے اور پوری کائنات کے رسول کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کو احمد، محمود اورحامد بنا کر بھیجا جن کا وجود مسعود تمام عالموں کے لیے رحمت ہے۔

حضور آگۓ ہیں حضور آگۓ ہیں 
  حضور آگۓ ہیں حضور آگۓ ہیں

   وہ طیبہ کی گلیاں وہ روضے کی جالی  
 نگاہیں میری بن گئی ہیں سوالی
  نگاہوں کا میری غرور آگئے ہیں
   حضور آگئے ہیں حضورآگئے ہیں 

  وہ جن کے لیئے یہ  زمیں آسماں بھی
جھکائے ہیں سر اورسجی کہکشاں بھی  
 وہ رنگوں کا لیکر ظہور آگئے ہیں  
حضور آ گئے ہیں حضور آ گئے ہیں 

وہ کیا تھی عنایت وہ کیا دلکشی تھی  
جو سب کی عقیدت کی وجہ بنی تھی

   وہ حسن و عمل کا شعور  آگئے ہیں
  حضور آ گئے ہیں حضور آ گئے ہیں  

اس کلام میں محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کی نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت اور عقیدت آسماں پہ چودہ  چاند کی طرح چمک رہی ہے ۔ ان کی اس نعت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان کی اسلام سے دلی وابستگی ہے ۔ اور اسلامی رجحان کا پہلو ان کی تحریروں اور نعتوں میں واضح طور پر نظر آتا ہے
احساسات و جذبات سے لبریز حقیقت پسند شاعرہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کی  نظموں،  غزلوں ، قطعات اور نعتوں  پر مشتمل کلام " علمی، فکری، سماجی، سیاسی حقائق و مشاہدات، قومی و بین الاقوامی مدو جزر کا مجموعہ ہے۔ ان کے ہر شعری مجموعے میں ملکی و بین الاقوامی صورتحال اور طاقتور لوگوں کے ننگے ناچ کو حقیقت بیانی کے ساتھ الفاظ کے موتیوں کو دھاگے میں پرو کر غور و فکر کے لئے سنجیدہ لوگوں کے گلے میں ڈالنے کا کام کیا گیا ہے۔
سیاست، ظلم و بربریت، فساد، انتشار، تباہی و بربادی، فریب کاری، دھوکہ دہی، مہنگائی، بے روزگاری، رشوت خوری، بدعنوانی،عوام کی بے چارگی، حکومت کی کوتاہ بینی، لاقانونیت، خود غرضی، انارکی، انفرادی، اجتماعی اور ریاستی دہشت گردی، مسلمانوں کی پامالی، رسوائی اور جدو جہد، کیا کچھ نہیں ہے ان کی شاعری میں! ایسا لگتا ہے شاعرہ نے ان سارے مسائل کو سامنے لا کر عوام الناس کی آنکھیں کھولنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔
ان کی شاعری میں جگہ جگہ  اسلامی فکر کی جھلک نیز دنیا بھر میں مسلمانوں کی صورتحال سے واقفیت اور ان کے درد و غم میں شرکت اور حق گوئی کا خاصہ ان کے اسلامی رجحان کی علامت ہے ۔ وہ انسانوں اور خصوصا مسلمانوں کی حالت زار پر جہاں افسوس ظاہر کرتی ہیں وہیں انہیں اپنا طرز حیات بہتر کرنے اور اپنے قدم آگے بڑھانے کی دعوت دیتی بھی نظر آتی ہیں۔ یہی چیز انہیں ایک اسلامی شاعرہ کی پہچان بھی عطا کرتی ہے ۔
ان کے جلد منظر عام پر  آنے والے  ایک شعری مجموعے (سراب دنیا ) سے ان کے چند اشعار پیش ہیں :
ظلمت شب کو بہرطور تو ڈھلنا ہو گا 
اب ہر اک سیپ سے موتی کو نکلنا ہو گا 
سوچکےہیں جوسبھی خواب جگاو لوگو 
دل کوتعبیرکی خواہش پہ مچلناہو گا 
اب تو گرگر کے سنبھلنے کا روادار نہیں 
ٹھوکروں سےتمہیں ہربارسنبھلنا ہو گا 
اپنےاعصاب کو،جذبات کو فولادی کر 
دل اگر موم بنا، اس کو پگھلنا ہو گا 
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 الغرض پورا مجموعہ تعمیری اور فکر افزا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاعرہ نے اپنے صحافتی تجربے کو شاعری میں بھی آزمایا ہے۔اس مجموعے کو پڑھنے کے بعد شاعرہ کے تعلق سے جو تصویر ابھرتی ہے اس سے لگتا ہے کہ شاعرہ نے ہم عصر ماحول اور مسائل کا نہ صرف نہایت سنجیدگی اور باریک بینی سے مطالعہ کیا ہے بلکہ وہ تاریخ اور تہذیب و ثقافت کا گہرا ادراک بھی رکھتی ہیں۔ 
دور حاضر میں ایسی سنجیدہ شاعری پڑھنے کو بہت کم ملتی ہے۔ جس طرح سے محترمہ ممتاز ملک صاحبہ نے نعت گوئی میں ادب واحترام کا خیال رکھا ہے ٹھیک اسی طرح معاشرتی اور حقیقی شاعری میں بھی اپنا معیار برقرار رکھا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ان کے تخیل میں مزید اضافہ کرے۔ اور ان پر اپنی رحمتوں کا سایہ رکھے۔  آمین۔ 
تبصرہ نگار۔ 
 پنجابی سنگت
 پیرس ، فرانس

جناب مقبول الٰہی شاکر صاحب
جناب راجہ زعفران ظفر صاحب
جناب عاشق رندھاوی صاحب
جناب ممتاز احمد ممتاز صاحب
جناب راجہ دیوان صاحب
جناب عمران حیدر قریشی صاحب

کیچڑ خور بطخیں پکڑیں ۔ ممتاز قلم

کیچڑ خور بطخیں پکڑیں
(تحریر/ممتازملک۔پیرس)


 حکومت وقت متوجہ ہو، اس بار کا یوم خواتین پر ہونے والا آذادی تماشا کس کے اشارے اور کس  کی پشت پناہی پر کیا گیا ؟ 
یہ ہے آج کی ہر غیرتمند باحیا پاکستانی عورت اور مرد کا سوال۔۔۔
 ان مظاہروں میں اٹھائے گئے  بے حیا پلے کارڈذ اور حرکات نے مردوں ہی کے کیا ، عزت دار خواتین کے سر بھی شرم سے جھکا دیئے ہیں ۔۔۔
معلوم کیجیئے وہ کون سی بدقماش خواتین ہیں جنہیں کپڑوں سے آذادی چاہیئے ،ننگے ہونے کے لیئے ، شوہر سے آذادی چاہیئے کھل کر زنا کرنے کے لیئے ، رشتوں سے آذادی چاہیئے ،اپنی قیمت ہر راہ چلتے سے لگوانے کے لیئے، نکاح سے آذادی چاہیئے  طوائف بننے کے لیئے ۔۔۔ 
ان این جی اوز کی آڑ میں مکروہ دھندے کرنے والی تمام خواتین کا مالی اور کیریکٹر ریکارڈ منگوا کر اس پر بھرپور تحقیقات اور تفتیش کی جائے ۔  غریب بھوکی مزدور عورتوں  کا مجمع ایک وقت کے کھانے کا لالچ دیکر اکٹھا کرنے والیوں کو فورا گرفتار کیا جانا چاہیئے ۔ جو ان کے ہاتھوں میں من چاہے پلے کارڈز پکڑا کر انہیں اپنے گناہوں میں شامل کرنے پر تلی ہیں ۔یہ دو نمبر مادر پدر آذاد عورتیں کس کی شہہ پر یوں کھلم کھلا پاکستانی ہی نہیں ایک اسلامی ملک کے عقائد اور معاشرت کا مذاق اڑانے کے لیئے میدانوں میں امڈ آئی ہیں ۔ یہی عورتیں  وہ ٹڈی دل ہیں جو رحمتوں اور حیا کی فصلوں کو لمحوں میں اجاڑ کر اس قوم کو قحط آبرو میں مبتلا کر دیتی ہیں ۔ 
اور سونے پر سہاگہ قومی اسمبلی میں انہیں عورتوں کے گماشتوں نے وہ واہیات بل عورتوں کے حقوق کے نام پر اسمبلی میں پیش کیا ہے کہ اس ملک میں اس پر عملدرامد کے بعد نہ تو کوئی لڑکی اور عورت شریف اور باکرہ بچے گی اور نہ ہی اس ملک میں دین اور مذہب کے نام پر کوئی زندگی گزارنے کا اصول باقی بچے گا  ۔۔۔
اگر حکومت نے فی الفور ان بازاری عورتوں کے خلاف عملی کاروائی نہ کی تو مجبورا ہمیں سوشل میڈیا پر اور ضرورت پڑی تو میدان میں آکر مہم چلانی پڑے گی ۔۔ 
عورت کے حقوق کے نام پر اسے طوائف بنانا نامنظور نامنظور 
عورت کو تعلیم کا حق دیجیئے،
اپنا جیون ساتھی چننے کا حق دیجیئے ۔  مرضی کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے اور اپنی مرضی سے کسی بھی شعبے میں ملازمت کا حق دیجیئے ۔
اپنا خاندان اپنی خوشی سے بنانے کا حق دیجیئے ۔
باپ اور شوہر کی جائیداد میں حق دیجیئے۔
 طلاق کی صورت میں اس کی زندگی کی حفاظت اور دوسری شادی کا حق دیجیئے۔ 
اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا حق دیجیئے۔ 
یہ وہ تمام حقوق ہیں جو ہمارا دین اسلام ہمیں چودہ سو سال پہلے ہی دے چکا ہے ۔ لیکن ہماری ہندونواز ذہنیت نے ان حقوق کو عورت تک پہنچانے میں اتنی دیر کر دی کہ آج سارا یہود و ہنود مل کر ہماری عورتوں کو گمراہ کرنے کے لیئے ہمارے ہی معاشرے سے نام نہاد مسلمان اور مادر پدر آذاد عورتوں کو ان کا لیڈر بنانے چل پڑا ہے ۔ ہماری یہ ڈسکو نسل عورت و مرد  اگر آج  انگریزی سکول کا دو نمبر نصاب پڑھ کر بے دین اور گمراہ نہ ہو چکی ہوتی تو وہ دین اور حیا کے دائرے کو کبھی پار نہ کرتی ۔ تالا لگائیں بلکہ آگ لگائیں ایسے انگریزی سکولوں کو جن سے نکلنے والی ایک بھی لڑکی یا لڑکا نہ باکردار نکلا  ، نہ مسلمان نکلا ، نہ خوش گفتار نکلا ، نہ حیادار نکلا ۔
سرکاری سکولوں کو آباد کیجیئے تاکہ کل کو آپ کے جنازوں پر فیشن پریڈ نہ لگی ہو  بلکہ چار ہاتھ اور خاص طور پر  آپ کی اولاد کے ہاتھ آپ کی مغفرت کی دعا کو اٹھ سکیں۔ چند آیات کی تلاوت سے آپ کو ایصال ثواب کر سکیں ۔آج اونچے پاجامے پہن کر بڑے بڑے گلے پہنے، باریک لبادوں میں ادھ ننگی عورتیں ، جو قیامت کی کھلی نشانی بنے قوم کی آدھی آبادی کو گمراہ کر رہی ہیں حکومت سے درخواست ہے کہ فورا ان کے اثاثے اور بینک اکاونٹ کی چھان بین کا حکم دیں اور ان کو جیلوں میں ڈالیں ۔ غیر ملکی آقاوں سے حرام کے فنڈز کھانے والی یہ کیچڑ خور بطخیں کسی طور شکنجے نے نہیں بچنی چاہیئے ۔ 
                    ۔۔۔۔۔۔۔۔


اتوار، 10 مارچ، 2019

گھر یا کوڑے دان ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں




ہوشیار
بیوقوف عورت آذادی کے نام پر خود کو ٹشو پیپر مت بنانا ۔۔
ورنہ تمہارا مقام کوئی گھر نہیں بلکہ کوڑے دان ہوگا۔۔۔۔۔
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(تحریر۔ممتازملک۔پیرس)


حمد ۔ تو خدا ہے۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم

حمد            
تو خدا ہے
(کلام/ ممتازملک.پیرس  )  

             
تو خدا ہے تیری دنیا ہے خطاوں والی
میں تو بندہ ہوں میری ذات کی توقیرکہاں

اک تیری آنکھ جو پاتال  کو تعمیر کرے
اک میری آنکھ کہ خود کی بھی ہے تصویر  کہاں

خلد کا کھیل ہے تیرے لیئے آنا جانا
میں یہ چاہوں بھی تو بن جائے گی تقدیر کہاں

تو جو چاہے تو دعاوں سے بدل دے قسمت
بے رضا تیرے بھی آئے گی یہ تاثیر کہاں

نام تیرا ہے جو منزل کی نشانی دیدے
یہ جہاں میرے ارادوں کی ہے جاگیر کہاں

اے خدا سوچ کے جگنو کو سلامت رکھنا
ذات کی سیاہی میں اس کے سوا تنویر کہاں

میں ہوں ممتاز مگر میری یہ اوقات کہاں
تو نہ چاہے تو قلم میرا ہے شمشیر کہاں
۔۔۔۔۔۔۔۔

نعت ۔ دیارِ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)۔ اے شہہ محترم ص



نعت 

🌻دیار نبی کا ارادہ کیا ہے
     (کلام/ممتازملک ۔پیرس)
           

دیارِ نبی کا ارادہ کیا ہے 🌻
کہ خود سے ہی ہم نے یہ وعدہ کیا ہے
🌻سجائیں گے صحن حرم آنسوؤں سے
تو مانگیں گے ان کا کرم آنسوؤں سے
🌻وہ رکھیں گے اپنا بھرم آنسوؤں سے
انہیں سب بتائیں اعادہ کیا یے
             دیار نبی کا......

🌻وہاں جالیاں اپنے دل سے لگا کر
میں کھو جاؤں ان کے محلے میں جا کر
🌻میں جنت بقیع سے سفارش کرا کر
سمجھ دل سفر پاء پیادہ کیا ہے
               دیار نبی......

🌻سلامی کا ہم کو بھی موقع عطا ہو
عمل میں  نہ ہم سے کہیں  کچھ خطا ہو
🌻سبھی حرمتوں کا صحیح سے پتہ ہو
یقیں ہو کہ اب استفادہ کیا ہے 
     🌻دیارِ نبی کا ارادہ کیا ہے 
کہ خود سے ہی ہم نے یہ وعدہ کیا ہے 

             (کلام/ممتازملک. پیرس)    


حمد ۔ خوف خدا ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


حمد

خوف خدا


اس  دل کا کیا کروں ، جسے خوف خدا نہ ہو 
وہ علم کیا کروں ،جس سے نفع نہ ہو

وہ نفس کیا کروں جسے، حاصل نہیں سیری
مقبولیت نہ پا سکے ، ایسی دعا نہ ہو 

عاجز ہو جائیں تیرے سوا،  اور کسی کے
وہ حال کر کہ عجز میں ، یوں مبتلا نہ ہو

ایسی بزرگی اور، بڑھاپے کا کیا کروں 
جس میں نصیب تیرے، کرم کی عطا نہ ہو

سو نعمتیں اور رحمتیں بخشی گئیں ہمیں 
کیا فائدہ کہ کوئی نفع ، باوفا نہ ہو 

تقوی عطا کیا نہ اگر میرے نفس کو
گویا کہ نفس بار جو تقوی عطا نہ ہو

جتنی گزر گئی ہے اسے معاف کرکے اب
یارب یہ التجا ہے کہ کوئی خطا نہ ہو 

ممتاز رب سے پاک بھلا کوئی ذات ہے
وہ بدنصیب جسکا کوئی آسرا  نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 9 مارچ، 2019

نعت ۔ نبی وہ آیا ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


نعت
نبی وہ آیا
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


آیا نبی وہ آیا 
اعلی نظام لایا

سارے جہاں پہ جسکی
ہے رحمتوں کا سایا 

وہ منفرد تھا سب سے 
اعلی مزاج پایا

اس کے قدم مبارک
پلٹی ہے سبکی کایا 

در یتیم سوہنا
وہ آمنہ کا جایا

ممتاز امتی کا 
درد اپنے سر اٹھایا

۔۔۔۔۔





نعت ۔ ماہیئے

ماہیئے نعت
(کلام/ممتازملک.پیرس)

آقا دنیا پہ آئے ہیں 
بخشش کا وہ ہم سب کو، پیغام سنائے
ہیں 

ہم جشن مناتے ہیں
صدقہ ہے نبی جی کے، دربار کا کھاتے
ہیں

کوئی ماہ تمام اپنا
جو اسوہ حسنہ پر ،چلیں پائیں مقام اپنا

کیا خوب مہینہ ہے 
جس میں نہیں ایماں، اس کا کیا جینا ہے 

جہاں آب زمزم ہے 
سرکار کی گلیوں میں، گم جانا مقدم ہے 


کوئی میٹھا میوہ ہے 
اس کو ملا جس نے، کی ماں باپ کی سیوا ہے 


کہیں بارش کا پانی
 مجھے در پہ بلاتے ہیں، آقا کی مہربانی 


دانہ عجوہ کھجور کا ہے 
 سرکار کی محفل میں ،نہ ذکر غرور کا ہے 

کوئی جوڑا ست رنگی 
رب مہر کرے ہم پر ، ہو دور ہر اک تنگی

ہے قبر مکان اپنا
 صرف جمع وہ کر، جو یہاں لائے سامان اپنا 

نہ وقت گوایا کر
فرصت جو ملے لب کو، کلمہ دہرایا کر 


نہ قہر کمایا کر
 کوئی واسطہ دے  رب کا، تو ڈر بھی
جایا کر


اے مست ہوا سپنا  
ہم دوش پہ تیرے ہی پہنچائیں سلام اپنا 
۔۔۔۔۔۔۔                   






دعا / میری قسمت روشن کر دے ۔ اے شہہ محترم


دعا

میری قسمت روشن کر دے
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

تیرا میں جس گھڑی میں نام لے لوں
   میری قسمت کو تُو روشن بھی کر دے  

 تُو مجھ پہ کر کے بارش رحمتوں کی
 بھلے سے تنگئ دامن بھی کر دے

 کہ جو ہر راستہ گلشن بنا دے
 مجھے ایسی کوئ مالن ہی کر دے

 وہ جسکی ہر صدا تیرے لیۓ ہو  
 میرے دل کی وہی دھڑکن بھی کر دے

   سرایت خون میں ممتاز  گر ہو 
حیا داری میری چلمن ہی کر دے
..............

حمد / کسی کوشش ۔۔۔/ اے شہہ محترم


حمد 

کسی کوشش کو
(کلام/ ممتازملک ۔پیرس)




کسی کوشش کسی خواہش کو میں کب مانتی ہوں 
مگر کوئی تو ایسا تھا جسے میں جانتی ہوں 

بھری دوپہر میں سر پر میرے سایہ ہے کرتا 
میں حِدّت کے شروع ہوتے ہی اسکو تانتی ہوں 

میری ہر بھوک میں ہر لمحہ وہ مجھ کو کھلائے
بہت پہلے کہ  کر کے التجا کچھ مانگتی ہوں

مجھے ان سارے صدموں کے سمندر سے نکالے
جنہیں میں خود بلا کر ان میں خود ہی جھانکتی ہوں 


مجھے ممتاز کرتا ہے سبھی دنیا سے اور پھر 
بچاتا ہے مجھے ہر حد سے جو میں 
لانگتی ہوں 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دعا ۔ جینا سکھا مجھے / اے شہہ محترم

دعا
جینا سکھا  مجھے
(کلام/ممتازملک.پیرس)
یارب غم حسین میں جینا سکھا  مجھے
ان کی طرح سے درد کو پینا سکھا 
مجھے

ہر بات پر میں دوسرے کا بغض نہ پالوں 
نکلے گا دل سے کسطرح کینہ سکھا مجھے

 اچھائیاں بھی دوسروں کی دیکھ پائے جو 
نابینا ہو گا کسطرح بینا سکھا مجھے

صبر ورضا کے ساتھ جو رب کو منا سکوں 
ایسا وہ زندگی کا  قرینہ سکھا مجھے

اپنے پرائے سب کے دلوں میں بھی گھر کروں 
چڑھتے ہیں کیسے پیار کا زینہ سکھا مجھے

ممتاز گھر نہ اسکو گناہوں کا بننے دوں 
دل کو بناوں کیسے نگینہ سکھا مجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔


نعت ۔ یہ مقام عاشقی ہے / اے شہہ محترم


 نعت 
مقام عاشقی
(کلام/ممتازملک۔پیرس)



دل مضطرب ٹہر جا یہ مقام عاشقی ہے
یہاں زندگی ہے لیکن وہاں اوج زندگی ہے 
تیرےگھرکےسامنے ہےیہ میراوجود فانی 
جو نہ بجھ سکی ابھی تک تو یہ کیسی تشنگی ہے

وہاں جا کے میں نے جانا وہاں جا کے میں نے سمجھے
میری زندگی نے کی جو میرے ساتھ دل لگی ہے

سنی ہردعا خدا نےدرمصطفی کےصدقے
بھلا اس سے اور آگے کیا مقام بندگی ہے 


مجھے شوق بندگی ہے انہیں ذوق آگہی ہے
در مصطفی سے پائی ممتاز سادگی ہے
                        ۔۔۔۔۔۔




اہل بیت کے نام /جنت کے سردار کا غم ہے / اے شہہ محترم

اہلبیت کے نام 
پرسہ 
(کلام/ ممتازملک.پیرس)



ہم سب مسکا پائیں کیسے 
جنت کے سردار کا غم ہے


سر کا صدقہ دیکے بتایا 
نبیوں کی دستار کا غم ہے


جس نے جھلایا باہوں میں اُس
احمد مختار کا غم ہے


جس کے سبب تخلیق جہاں ہے 
دو جگ کے دلدار کا غم ہے


کیسے آنکھیں خشک ہوں میری 
یہ میرے سرکار کا غم ہے


ان کے بنا کیا کوئی مسلماں
دین کے پہریدار کا غم ہے


ان سے مخلص ہونا میرے 
اس دل ذمّہ دار کا غم ہے


عورت ہو کر زندہ ہوں میں 
یہ میرے پندار کا غم ہے


کیا ممتاز انکار ہو اسکا
یہ اللہ کے یار کا غم ہے
۔۔۔۔۔۔

دعا ۔ اللہ ہو اللہ ہو / اے شہہ محترم

               
        دعا

               اللہ ہو ، اللہ ہو

دم دم دے نال ورد کراں تے ہووے اللہ ہو 
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

بخشش تیری میں کر لاں حاصل ایہو جستجو
اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو

میریاں خطاواں شمار نہ کریو میں نہیں شماریاں جو
اللہ ہو ،اللہ ہو ،اللہ ہو، اللہ ہو

اپنی عطاواں دا بوہا کھولیں میرے اوپر تو
اللہ ہو ، اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو 

جان بلاں توں نکلے جس دم لب تے ہووے  تو
اللہ ہو ،اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو

تیری پسند دے باہر نہ میں کراں کدی گفتگو
اللہ ہو ، اللہ ہو، اللہ ہو،  اللہ ہو 


مرن توں پہلے پاک ہوجاواں ایہو آرزو 
اللہ ہو، اللہ ہو ،اللہ ہو، اللہ ہو 

وقت نزع آسان کریں جیویں نکلے پھلاں توں بو 
اللہ ہو، اللہ ہو ، اللہ ہو ، اللہ ہو

 طالب دعا
(ممتازملک۔پیرس)


شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/