ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 15 دسمبر، 2018

تعلیم قرضوں کا اجراء کیجیئے



تعلیمی قرضوں کا اجراء
تحریر/ممتازملک۔ پیرس



ہمارے ملک میں تعلیمی اصلاحات کی ضرورت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ۔ جس میں بنیادی تعلیمی نصاب ، تعلیمی زبان ، یکساں تعلیمی نصاب، ہنر مندانہ تعلیم، باقاعدہ بین الاقوامی للسانی کورسز، دینی تعلیم کو باقاعدہ سرکاری سکولز میں ضم کرنا شامل ہیں ۔ 

پاکستان میں  جہاں سکول جانے والے بچوں کی ایک بڑی تعداد مختلف وجوہات کے سبب سکول سے باہر ہے تو وہیں کالج جانے والے بچوں کی تعداد بھی میٹرک پاس کرنے کے بعد آدھی کے قریب رہ جاتی ہے۔  اس کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ مالی معاونت کا نہ ہونا ہے۔ کالج جانے سے پہلے ہی ان پر گھر کی معاشی ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے ۔ وہ بچے یا طلباء و  طالبات جو کسی وجہ سے کالج کی باقاعدہ تعلیم کا آغاز نہ سکے لیکن تعلیم حاصل کرنے کی لگن رکھتے ہیں  ان کے پاس کالج میں داخلے کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے وہ پڑھنا چاہتے ہیں تو  پرائیویٹ امتحانات کی تیاری کر کے ہی امتحان دے سکتے ہیں ۔  اور پرائیویٹ طلبہ کے لیئے ریگولر طلبہ سے ذیادہ داخلہ فیس بھی وصول کی جاتی ہے اور دس میں سے آٹھ طباء کو کسی نہ کسی مضمون میں سیپلی ضرور ہی بھیجی جاتی ہے ۔ شاید ان کے ذہن میں پرائیویٹ امتحانات دینے والے کا تصور کسی فارغ مالدار کا ہوتا ہے ۔ جو شوقیہ پرائیویٹ امتحان دے رہا ہے ۔ جبکہ ان سے نوے فیصد زیادہ نالائق لیکن ریگولر ہونے کی وجہ سے طلباء کو پاس کر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ کسی نہ کسی سکول یا کالج کا نام چسپاں ہوتا ہے ۔ اور یوں اس ادارے کی ساکھ داو پر لگی ہوتی ہے ۔ اس لیئے اسے پاس کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے ۔ جبکہ پرائیویٹ طلبہ جو کہیں  نوکری بھی کر رپے ہورے ہیں تو کہیں گھروں کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہوتے ہیں ۔ اور وہ کتنی مشکلات سے داخلہ فیس بھرتے ہیں اس کا آج تک کبھی کسی حکومت یا تعلیمی پالیسیز بنانے والے کو رتی بھر احساس تک نہیں ہوا۔ کسی نے ان کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔ 
دنیا بھر میں معاشی مسائل کو طلباء کی مجبوری نہیں بننے دیا جاتا ۔ اس کے لیئے انہیں خصوصی تعلیمی قرضوں کا اجراء کیا جاتا ہے جو وہ اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ملازمت کرنے پر  انہیں اپنی  سہولت کے حساب سے اقساط میں ادائیگی کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔ یوں وہ پڑھائی کے دوران زیادہ  لمبے وقفے سے بھی بچ جاتے ہیں اور  کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بھی ۔ 
ہماری حکومت کو طلباء کے لیئے صرف دو چار طلباء کو  وظائف دیکر  ہی مطمئن نہیں ہو جانا چایئے ۔ بلکہ تعلیمی  قرضوں کے اجراء پر سنجیگی سے قانون سازی بھی کرنی چاہیئے اور ان پر عملدرامد کو بھی یقینی بنایا جانا چایئے ۔ 
                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/