(69) ٹوٹے تارے
ٹوٹے ہوئے تارے کو دیکھو تو دُعا مانگو
پھر سے نہ بچھڑ جائیں دنیا کے جھمیلے میں
کچھ فیصلے کرنے ہیں کچھ راز بھی کُھلنے ہیں
لوگوں میں کہیں کیسے ملتے ہیں اکیلے میں
دل نے جو صدا دی تو دل تک وہ پلٹ آئی
اِک گونج سی سنتے ہیں اتنے بھرے میلے میں
کب ہم کو میسر تھی عزت یہ زمانے میں
مصروف تھے جینے کی اِک رسم نبھانے میں
پھر جیسے ندا آئی چُپ چاپ چلے آؤ
جو دل میں چھپایا ہے وہ حال سنا جاؤ
جنبش جو ہوئی لب کو دیکھا تو عجب عالم
مصروف واں خلقت تھی کیا حال سنانے میں
چُپ چاپ تکے ہم تو خاموش رہے ہم تو
اپنا لگا ہلکا تھا اوروں کے سنے غم تو
سر اپنا جھکا دیکھا تو عقل چلی آئی
نظریں یہ اٹھیں جس پل جٹ جاتی بتانے میں
دل درد کا ساگر ہے اور آنکھ کا پیالہ ہے
ہر لمحہ بھرا اسکو ہر لمحہ نکالا ہے
تھوڑی سی تسلی بھی شاید نہ اسے بھائی
مصروف رہی دنیا ساگر کو سکھانے میں
●●●
کلام \مُمتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●