ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 19 دسمبر، 2018

بچوں کو باخبر کریں



بچوں کو باخبر کریں 
ممتاز ملک . پیرس 

میں  سالوں سے یورپ میں رہتی ہوں. یہاں میں نے بہت کچھ سیکھا . اور یہاں آنے کے بعد باقاعدہ گھرداری کا آغاز کیا . یہاں پر بہت خود اعتماد اور دبنگ ہونے کےباوجود اپنے گھر کے خود سے ہی کچھ اصول بنا لیئے. جس میں کچھ یہ تھے . کہ 
1-   جب میرے شوہر گھر پر نہیں ہیں تو کبھی کسی  اکیلے مرد کے لیئے  دروازہ نہیں کھولا جب تک ان کی بیگم ساتھ نہ ہوں .
2-    کسی نے آنا ہے اکیلے دوست عزیز ہیں تو  فون کر دیتے اور میرے شوہر گھر کے نزدیکی کیفے پر بیٹھ کر گپ شپ لگا کر چائے  کافی پلا کر رخصت کر دیتے . اور ان کی بیگم ہا بچے ساتھ ہوں تو اپنے گھر پر بلایا . عزت کی . خاطر کی .
3-   بچوں کو یہاں خود سکول لانا لیجانا ہوتا ہے . سکول ٹیچر کے ہاتھ میں بچے  کا ہاتھ دیکر آنا ہے اور چھٹی کے وقت گیٹ پر کلاس ٹیچر ہی بچے کو اس کی ماں کے حوالے کرتی ہیں . 
4-  ذرا بڑے ہوئے  سات آٹھ سال کے تو  بچے کو یہ بات ذہن نشیں کروادینا کہ کہ کوئی بھی آ کر آپ کو گیٹ پر کہے کہ تمہاری ماما یا پاپا آئے ہیں اور تمہیں بلا رہے  ہیں تو اس کو سختی سے رد کرو اور کہو میرے  ماما یا پاپا مجھے خود گیٹ سے لینے آئیں گے تو ہی ہم جائینگے آپ فکر مت کریں .
5-  گارڈئین کی آنکھوں کے سامنے گیٹ کے باہر  ہمارے آنے تک  کھڑے رہیں .
.   یہاں پر جب تک کوئی گھر کا بڑا ماں باپ یا بھائی یا 

بڑی بہن اٹھارہ سال سے اوپر کے ساتھ نہ ہوں تو انہیں اکیلے کھیل کے میدان میں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے . تاکہ بچہ ان کی کی نگاہ میں رہے .
6- آج تک ہم نے کبھی کسی کے گھر میں خود ساتھ نہیں ہیں تو اپنے  بچے نہیں چھوڑے .
7- رات بارہ بجے چاہے دو بجے بھی واپس پہنچیں تو بھی اپنے ہی گھر آکر سوتے ہیں . 
8- آج تک میں  نے اپنے بچوں کو ماں یا باپ کی غیر موجودگی میں کسی قریبی سے قریبی لڑکے یا مرد کے لیئے بھی دروازہ کھولنے کی اجازت نہیں دی ہے . چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا.  
یہاں تک کہ اگر چھوٹے تھے اور قاری صاحب بھی پڑھانے آئے تو انہیں  بند دروازے سے ہی کہہ دیا . سوری قاری صاحب ہمارے ماما پاپا ابھی گھر پر نہیں ہیں . وہ آئیں گے تو ہی دروازہ کھلے گا . 
اور قاری صاحب نے باہر ہی کھڑے ہو کر ہمیں فون کیا اور  ہمارا انتظار کیا . میں نے قاری صاحب کو بتا دیا کہ قاری صاحب میں اس پر آپ سے بلکل معذرت خواہ نہیں ہوں کیونکہ آپ اپنے وقت سے آگے پیچھے آنے کے عادی ہیں سو اگر ہم دونوں میاں بیوی میں سے کوئی نہیں ہے تو آپ کو انتظار کرنا پڑیگا . اور وہ مانے. دروازے کے باہر ہمارا انتظار کیا اور  ہمارے پہنچنے پر ہی ہماری آواز ہر بچوں نے ہمارے گھر کا دروازہ کھولا . جسے بعد میں قاری صاحب نے بھی مسکرا کر سراہا
ہر کام دوسرے کے لحاظ میں کرنے کا نہیں ہوتا . خاص طور پر جہاں معاملہ ہو اپنی یا کسی اور کی عزت اور جان بچانے یا  اس کی حفاظت کا . 
اب اس کا یہ مطلب ہر گز یہ نہ لیا جائے کہ بچوں کو قید کر لیا جائے اور اسے کسی سے ملنے کا قطعا کوئی موقع ہی نہ دیا جائے  انہیں ان کے دوستوں کے والدین اور خاندان کو جاننے کے بعد ملنے جلنے کی اجازت دیں .
 ان کی سالگرہ یا کوئی اچھے پروگرامز میں شرکت کا بھرپور موقع دیجیئے، سیر کے پروگرامز بنائیے ،
سب کچھ کریں . لیکن اپنے بچوں کو اپنی نگاہ کے سامنے رکھیں.
انہیں بتائیے کہ دوسروں کیساتھ کب کس حد تک نزدیک ہونا ہے اور کب کس حد پر آ کر خطرے کی بو محسوس  کرنی ہے .  
 اسے خطرہ محسوس ہونے پر اپنے بچاؤ کا طریقہ سکھائیں. 
شور مچانا ،کسی کو اپنی مدد کے لیئے پکارنا، 
 خود کو خطرے کی حدود سے باہر نکالنا،
 اپنے خاندان اور اچھے دوستوں اور پولیس کے نمبرز اور دو چار پتے  زبانی یاد ہونے چاہیئیں
 تاکہ اگر آپ کے پاس کبھی موبائل فون  موجود نہ بھی ہو تو آپ کسی بھی نزدیکی ممکنہ  فون یا موبائل سے اپنے پیاروں کیساتھ رابطہ کر سکیں   . 
اپنے بچے کو پرائیویٹ پارٹس اور گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ سے آگاہ کریں . اسے کسی کی بری  نگاہ کی  پہچان کروائیں . 
ویسے بھی ہم پاکستان جاتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ اصل میں تو یورپئین ماحول میں ہمارے پاکستانی رہتے ہیں . اس قدر آزادی بلکہ مادر پدر آذادی اب پاکستانی معاشرے میں ہو چکی ہے کہ انہیں اب ایسے کسی حادثے پر بلکل بھی حیران نہیں ہونا چاہیئے .
اللہ پاک ہماری عزتوں کے حفاظت فرمائے . آمین
                          ------------------

http://urdunetjpn.com/ur/2018/01/29/mumtaz-malik-from-paris-france-2/

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/