ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 26 جون، 2022

● شدید موسم کا روہوں پر اثر/ کالم



 شدید موسم کا رویوں پر اثر
 (ممتاز ملک ۔پیرس)

 فرانس میں ہفتے بھر سے بہت زیادہ گرمی پڑ رہی ہے درجہ حرارت 40 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔ جہاں بھی دنیا بھر میں گرمی شدید ہو چکی ہے وہاں  بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں ۔  باہر نکلنا پڑے تو چھتری پانی کی بوتل  دھوپ کی عینک  لیکر نکلیں ۔ ہلکے  کپڑے جیسے کاٹن لان یا لیلن کے کپڑے پہنیں ۔  بار بار پانی پیئیں ۔ سر پر گیلا چھوٹا تولیہ رکھنے کہ عادت ڈالیں ۔ 
پاکستان ہو یا کوئی بھی ملک ہر جگہ محنت کرنے والوں کو گھروں سے باہر  نکلنا پڑتا ہے۔  موسم اور اپنے شعبے کے حساب سے اپنی حفاظت کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہیئے جو کہ خصوصا پاکستان میں تو تصور ہی نہیں ہے  ۔ انکی توجہ بھی دلواتے رہنا چاہیئے۔ ان شدید موسموں میں بھی رزق کی تلاش میں نکلنے والوں کے گھروالوں اور خصوصا انکی بیویوں کو ان کا پیسہ خرچ کرتے وقت خدا کا خوف رکھنا چاہیئے ۔ اور اپنی فضول خرچیوں پر قابو رکھنا چاہیئے ۔ ویسے بھی  بلا ضرورت بازاروں کے چکروں سے پرہیز میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں عقل والوں کے لیئے۔ 
کام سے یا باہر سے واپس آنے والوں کو خاص طور پر اس موسم میں اور عام طور پر بھی گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے دن بھر کے رونے سنانا شروع کرنا سب سے بڑی جہالت ہے۔ جس میں ہماری خواتین پہلے نمبر پر ہوتی ہیں ۔ سارے دن بھر کے تماشے ،نقصانات ، عذاب کام سے لوٹنے والے کو سنانے والے یقینا اس کے دوست نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ انکی خواہش یہی ہو سکتی ہے کہ گھر آنے والا پھڑک کر مر جائے۔ اسکا دماغ پھٹ جائے،  ان کے دن بھر کی رپورٹ سنکر۔ خدا کا خوف بس یہ ایک بات ذہن میں بٹھا لیں تو آپ ایسے شیطانی کاموں سے یقینا بچے رہیں گے۔ کام سے  گھر واپس آنے والے/والی کو مسکرا کر سلام دعا کریں ۔  اسے پانی پلائیں ۔ نہانے دھونے کا موقع دیں ۔  چائے کھانے کا پوچھیں ۔  سونا چاہے تو کچھ آرام اور سونے اونگھنے کا موقع دیں ۔  رات کے کھانے کے بعد پھر اچھے  اور محتاط لفظوں میں اسے ضروری مسائل سے آگاہ کریں ، ساتھ میں تسلی بھی دیں کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ بچوں کو بھی سختی سے  اس بری عادت سے بچائیں کہ باپ بھائی گھر آئے تو آتے ہیں اس کے کان کیساتھ چپک کر زمانے بھر جھوٹے سچے قصے صور کی طرح اس کے کانوں میں پھونکنے سے پرہیز کریں ۔ آپ کی نظر میں یہ معمولی بات ہو گی لیکن  عادت بڑے بڑے فسادات اور قتل و غارتگری کا موجب بن سکتی ہے۔  گھروں میں رشتے ٹوٹ جاتے ہیں ۔ کیونکہ گھر سے باہر کام کر کے واپس آنے والا کن کن مسائل سے نپٹ کر آ رہا ہے ؟ اسکی ذہنی حالت کیسی ہے؟  اس کی پریشانی کیا ہے ؟ کسی سے لڑ کر تو نہیں آ رہا؟ اس کا کام تو نہیں چھوٹ گیا؟ آج اس کا کام کاج اچھا گیا کہ نہیں ؟  کہیں جیب تو نہیں کٹ گئی؟ کوئی حادثہ تو نہیں ہو گیا؟ سو معاملات ہو سکتے ہیں لیکن آپ ان سے بلکل انجان ہیں ۔ اور اپنی زرا سے لاپرواہی یا بیوقوفی میں آنے والے کو مزید تلملانے کا موقع فراہم کر دیتے ہیں ۔ اس کا جس پر بس چلے گا وہ اسی پر اکثر بلاوجہ اپنا غصہ نکال دیگا۔ گھر کا ماحول تناو کا شکار ہو جائیگا ۔ ہو سکتا ہے کان بھرنے والی یا والے کو ہی پھینٹی لگ جائے۔ 😜
 اس کے علاوہ پودوں کا خیال رکھیں ان کی دھوپ چھاوں کا خیال رکھیں ۔  انہیں پانی پلاتے رہیں ۔ پرندوں کے لیئے کسی سایہ دار جگہ پر دانے پانی کا انتظام کیجیئے۔ ثواب کمائیے۔ 
یقین کیجیئے  چھوٹی چھوٹی باتیں اور احتیاطیں  بڑے بڑے سکھ لاتی ہیں ۔ 
                    ●●●


جمعرات، 23 جون، 2022

● قاری شاہد ڈاہ نواز ریسٹورنٹ میں میلاد/ رپورٹ



        رپورٹ :
          (ممتازملک ۔پیرس)




پاکستان کے معروف نعت خواں قاری شاہد محمود کیساتھ پیرس کے نواح میں  ایک خوبصورت محفل نعت کا انعقاد کیا گیا ۔ شاہ نواز ریسٹورنٹ میں شاہ نواز صاحب ، فیضان شاہ نواز، ابرار  کیانی صاحب اور ان کے عزیزوں نے مل کر اس یادگار محفل کا انعقاد کیا ۔  پروگرام کی نظامت حافظ اقبال اعظم صاحب نے کی۔ جبکہ نوجوان معروف نعت خواں قاری معظم اور دیگر نے بھی نعتیہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ لوگوں کی تعداد کام کے دنوں کے باعث بہت زیادہ تو نہیں تھی لیکن ایک بڑی تعداد ضرور تھی ۔قاری شاہد کو سامعین و حاضرین کی بھرپور توجہ اور محبت ملی۔ تصویری سیشن ہوا۔ 
 پروگرام کومقررہ وقت میں سمیٹا گیا ۔ جو کہ بہت اچھی مثال رہی۔ پروگرام میں کسی بھی وجہ سے شامل نہ ہو سکتے والے ایک بہترین پروگرام سے محروم رہے۔ پروگرام کے آخر میں ایک پرتکلف عشائیہ دیا گیا۔

جمعہ، 17 جون، 2022

مقابلہ/ کوٹیشنز

مقابلہ

عمر کبھی تجربے کو مقابلہ نہیں دے سکتی ۔
اسی لیئے کبھی 8 سال کا بچہ، 80 سال کے بزرگ کو اپنے تجربات کی بنا پر وہ سبق دے جاتا ہے جو اس کی ساری زندگی پر بھاری پڑ جائے۔ اس لیئے عمر کو کبھی عقل کا پیمانہ مت بنائیں ۔ 
              (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                   (ممتازملک ۔پیرس)

ہفتہ، 4 جون، 2022

● عہدوں اور مراعات کی لوٹ سیل/ کالم

عہدوں اور مراعات کی لوٹ سیل
 آئیے اسکی آڑ میں قوم کا خون چوستے ہیں 👺👹☠
         تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)

دنیا میں اگر کوئی سب سے باوقار اور باعزت شعبہ ہے تو وہ ہے محافظ کا ۔ جو آپ کو زندگی کا اعتبار وحوصلہ لوٹاتا ہے۔ جینے کی امنگ عطا کرتا ہے ۔ بیمار کی دوا ہوتا ہے محافظ، لیکن اس وقت تک جب تک یہ دوا مرض کی تشخیص کے بعد معالج کے مشورے کے مطابق تجویز کردہ خوراک کے مطابق ہی دی جائے ۔ بصورت دیگر اسی دوا کی خوراک کو بے حساب کر دیا جائے تو اس مریض کے لیئے یہی دوا شفا نہیں بلکہ پاگل پن اور موت کا سبب بھی ہو سکتی ہے ۔
یہی سب کچھ ہماری معیشت کیساتھ سرکاری ملازمین  وزراء ججز اور فوجی عہدیداروں کی صورت میں ہو رہا ہے ۔  جو دوا کے بجائے اس قوم کے لیئے زہر قاتل بن چکے ہیں لہذا اب جب ملک تباہی کی دلدل میں دھنس چکا یے یہ اقدامات اٹھانا اشد ضروری ہو چکے ہیں جیسے کہ
▪︎پاکستان میں فوری طور پر ہر سرکاری عہدیدار جیسے وزراء ججز  اور فوجی عہدیداروں کو مفت بجلی گیس  پٹرول کی فراہمی بند ہونی چاہیئے۔ 
▪︎انہیں ملنے والے مفت کے گھریلو ملازمین کی عیاشی بند ہونی چاہیئے ۔
▪︎انہیں ملنے والے جہازی سائز کے بنگلوں کا کرایہ خزانے سے جانا بند ہونا چاہیئے۔
▪︎انکے اور انکے خاندانوں کے ہسپتالوں کے اور سفری اخراجات کو بند کیا جائے۔
▪︎ دو بار کی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی سرکاری و غیر سرکاری عہدہ یا نوکری رکھنا غیر قانونی قرار دیا جائے ۔ انہیں صرف رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیئے۔
▪︎ ریٹائرڈ برگیڈیئرز جرنیلوں کرنیلوں  ججز سے سبھی عہدے فی الفور واپس لے لیئے جائیں جو اس قوم کے حقداروں کی نوکریوں پر قبضہ کیئے بیٹھے ہیں ۔
 پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں ایک ایک آدمی دس دس عہدے دبائے بیٹھا ہے جو نہ صرف جونک بنا قومی خزانہ چوس رہا ہے بلکہ عام عوام پر اپنے عہدوں کی جگہ ریٹائرڈ فوجی عہدوں کی دھونس جما کر بدمعاشی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔ 
جب یہ تمام مفت خورے اپنے پلے سے اپنا گھر اور گاڑی چلائینگے گے تبھی یہ اس قوم کے عام آدمی کے ساتھ خود کو جوڑ پائینگے اور انکے مسائل سمجھ پائینگے۔ 
ہمارا ملک ابھی ان عیاشیوں کا کسی طور بھی متحمل نہیں ہو سکتا ۔ 
آخر اسی ملک میں یہ تمام شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کس خوشی میں مفت مہیا کیئے جاتے ہیں ۔ ان عہدوں پر ہوتے ہوئے تو انہیں مراعات کی اندھی بارش میں نہلایا ہی جاتا ہے لیکن مسئلہ اس وقت اور بھی سنگین ہو جاتا ہے جب انکی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان پر بیشمار نوازشات تادم مرگ جاری رہتی ہیں ۔ جیتے جی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جس ملک میں لوگ ماہانہ ہزاروں روپے بمشکل کما پاتے ہیں وہاں یہ خدائی فوجدار عہدیدار نوکریوں پر ہوتے ہیں تو ہر ماہ  لاکھوں کماتے ہیں اور رہٹائر ہو کر دس دس نوکریوں پر آکاس بیل کی طرح پھیل کر چمٹ جاتے ہیں اور ہر ماہ کروڑوں روپے ملکی معیشت سے چوسنے لگتے ہیں ۔ گویا ان پر یہ کہاوت سو فیصد صادق آتی ہے کہ جیتا ہاتھی لاکھ کا تو مرا ہوا سوا لاکھ کا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بچے کے پیدا ہوتے ہی اسکے والدین کا پہلا خواب پوتا ہے سرکاری نوکری۔۔ مطلب تاعمر کی مفت روٹیاں ۔ یقین مانیں اگر ان سارے عہدوں سے یہ تمام مالی عیاشیاں نکال دی جائیں تو ہر سال ایک ایک کرسی کے لیئے جو سینکڑوں بھرتی درخواستوں کا بوجھ پڑتا ہے وہ بھی خود بخود کم ہو جائے گا اور بیکار و بے مصرف لوگوں کی چھانٹی بھی ہو جائے گی۔ اس وقت صرف اور صرف اہل اور محنتی افراد ہی اس  نوکری کے لیئے خود کو پیش کرینگے جو اس ملک کی حقیقی خدمت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھیں گے ۔ 
                  ●●●

بدھ، 1 جون، 2022

● ضروری نہیں/ کوٹیشنز



ضروری نہیں یے کہ 
جو بات ہمیں  اچھی نہ لگے 
وہ جھوٹ ہی ہو 
یا ہو ہی نہ۔۔۔۔
       (چھوٹی چھوٹی باتیں) 
      (ممتازملک ۔پیرس)




شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/