ہر کوئی گھومتا ہے زمانے کی چال پر
شاید ہے محورقص وہ فطری دھمال پر
وہ کہہ رہا ہے خوبیاں اپنی تلاش کر
دوجے کو دیکھ اپنا نہ چہرہ گلال کر
بے پر کی اڑاتا ہے جو لفظوں کے کھیل میں
کوئی تجھے پرکھے ہے مصیبت میں ڈال کر
آئیگا کسی روز مجھے لینے سنا ہے
اس دن کا انتظار کروں دل سنبھال کر
آئیگا وہ تو ساتھ مجھے لیکے جائے گا
تیار نہ اسکے لیئے حیلوں کے جال کر
لمبی اڑان بھر کے بہت تھک گیا ٹہر
تو اڑ چکا پر پُرزے بہت سے نکال کر
پُرکاریاں تیری جو کسی کام آسکیں
ممتاز انکو گدڑی میں رکھنا سنبھال کر
●●●
کلام:ممتاز ملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●