آپ میں زبیدہ آپا کی روح سرایت کر گئی ہے شاید
ہائے سچی ....
کہاں وہ اتنی نفیس سگھڑ خاتون ..
کہاں میں کچجی. .. برفباری تک میں میاں سے جھاڑ کھاتی ہوں کہ
" ملنگو جرابیں بھی پہننے کا آئٹم ہیں "
تو مزید " بزتی" سے بچنے کے لیئے جیب سے نکال کر دکھاتی ہوں کہ ہیں ہیں جرابیں تو ہیں ابھی پہنتی ہوں .... 😂😂😂😉😉 . ممتازملک. پیرس
1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
جمعہ، 5 اگست، 2016
سگھڑاپا
بدھ، 3 اگست، 2016
عشق ولی کر دیتا ہے . صوفیانہ کلام ۔ سراب دنیا
ہفتہ، 30 جولائی، 2016
مولوی
مولوی
کسی نے ایک گروپ میں پوچھا کہ مولوی لفظ کا کیا مطلب ہے ؟
تو میری لغت کہتی ہے ..
لفظ مولوی دو لفظوں "مول " وی" کا ملاپ ہے .
یہ ہندی لفظ مول سے خریدنا اور "وی" جو شاید "دی " سے بگڑ کر وی ہو گیا ..
یہ لفظ اس وقت ایجاد یا تخلیق ہوا ہو گا کہ جب پہلی بار کسی نے آیات پڑھ کر کوئی دم یا کوئی کام کیا ہو گا اور اس کے بدلے میں اس کی قیمت کو کوئی نام دیکر وصول کیا ہو .
اس روز یہ قیمت ہدیہ کے نام پر دینے والے نے کسی کے پوچھنے پر کہا ہو گا کہ اچھا وہ جسے " مول دی " ہے . جو بعد میں ہوتے ہوتے مول وی ہو گیا ..
اس بات کو تقویت اس سے ملتی ہے کہ ایک وجہ عرب میں کہیں مولوی کا کوئی عہدہ یا مرتبہ یا وجود نہیں تھا ..
دوسری بات عربی ان کی مقامی زبان تھی اس لیئے انہیں ایسے کسی سے کچھ پڑھوانے کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ہو سکتی کہ وہ ہر لفظ کا مطلب جانتے تھے .
ہاں جب ہند میں اسلام آیا تو ہر لفظ نیا تھا کوئی مطلب غلط نہ ہو جائے یہ سوچ کر کسی نے اپنے سے اچھا عربی پڑھنے والے کو یہ سعادت دی ہو کہ بھای یہ کچھ آیات پڑھ دو . تو اس پڑھنے والے نے جس روز پہلی بار اس کے پیسے کھرے کر لیئے اور اسے مستقل ایک دھندہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تو دنیا میں مولوی لفظ اور مولوی نامی مخلوق کی تخلیق ہوئی . جو کہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ..
تحقیق 😜ممتازملک
بدھ، 27 جولائی، 2016
دو ملک دو اذہان
دو ملک دو اذہان
ممتازملک. پیرس
ہماری جمہوریت کے نام پر آنے والی ملک کی حکمران جماعتیں ہی یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہمیں ہمارے فوجی ہی سیدھا کر سکتے ہیں جبھی تو ہمارے ہاں انکے آنے پر شیرینیاں بانٹی جاتی ہیں .
ویسے پاکستان میں اگر ترکی جیسا ہو تو ٹھکائی فوج کی نہیں ان
" بادشاہ سلامتوں "
کی ہی ہونے جے 😂
دو بہن بھائی بھی جب ایک جیسے مزاج کے نہیں ہوتے تو آپ دو ملکوں کی مثال کو ایک دوسرے کے کروڑوں لوگوں پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں ؟
ہر ملک کے لوگوں کے اپنے اعمال اور نظریات ہوتے ہیں .
پاکستان کے حالات ترکی جیسے نہیں ہیں .
پاکستانی فراڈ یا چور دروازے سے آنے والے کسی بھی صدر یا وزیراعظم کو طیب اردگان جیسے صدر سے ملانا انتہائی بچگانہ سا تقابل ہے .
ہماری فوج دنیا کی نمبر ون فوج ہے . اس میں ہمیں تو کوئی شبہ نہیں ہیں . لیکن وہ اقتدار پر قبضہ کر کے بھی اتنے ہی اچھے منتظم اور نمبر ون ثابت ہوتے ہیں یہ بات انتہائی متنازعہ ہے .کیونکہ جب بھی فوجی حکومت چراغوں کی روشنی اور مٹھائیوں کی خوشی خوشی سے ہی تقسیم میں رخصت ہوتی ہے . تو کامیابی کے وہ سارے غبارے جو فوجی حکومت نے پھلائے اور اڑائے ہوتے ہیں . ٹھاہ ٹھاہ ٹھاہ کر کے پھٹتےہیں اور ی ترقی کے سارے محل میناروں کو زمین بوس کرتے ہوئی ملک کو مزید 10 سے 20 سال دنیا سے پیچھے لیجا چکی ہوتی ہے . گویا امیر ہوتے ہیں تو جرنیل ،کرنیل اور برگیدئیرز .....
نہ بدلی تو سپاہی کی حالت جو کبھی نہ بدلی اور نہ بدلی تو اس ملک کے عوام کی قسمت نہ بدلی .
ہماری قوم کی منافقانہ ذہنیت کے حساب سے تاریخ پر نظر ڈالیں تو فوج وہیں اس ملک کے معاملات میں داخل ہوئی ،جہاں جمہوری حکومت کے صدقے میں اگر نہ داخل ہوتی تو خدانخواستہ پاکستان کا نام بھی مٹ گیا ہوتا.
ہاں یہ اور بات ہے کہ پھر انہیں بھی کرسی کا چسکا لگا جاتا ہے اور ہر ایک تاحیات بادشاہ سلامت بننے کا خواب دیکھنے لگتاہے اور نتیجہ. .. جب وہ بھی جاتاہے تو مزید اتنی خرابیاں پیدا کر چکا ہوتا کہ اس کے آنے کی طرح جانے پر بھی مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں .
لیکن ہمارے ملک میں نااہلی اور اقرباء پروری کا زہر فوج سمیت ہر محکمے کی رگوں میں اس حد تک سرایت کر چکا ہے ، کہ ہر مشکل میں ہمارے پاس فوج کو ملوث کرنے اور ایک بڑے آپریشن کے سوا کوئی چارہ ہی کوئی نہیں رہ جاتا.
اب جب سے فوج کی انٹری نہیں ہوئی، کیا تب بھی ہر مشکل قدم اور مشکل فیصلہ فوج کو ہی نہیں لینا پڑ رہا ہے . کیا آپ اس سے انکار کر سکتے ہیں ؟
پاک فوج نے سب سے مشکل لڑائی اپنے ہی ملک کے اندر لڑی ہے. جن دہشت گردوں سے امریکہ اور روس جیسی طاقتیں نہ جیت سکیں دوسروں کی زمین پر لڑ کر بھی، وہ جنگ اپنے ہی ملک میں لڑ کر جیتی ہے، ہماری فوج نے .
عالمی مشقوں میں دنیا کی سبھی بڑی طاقتوں کیساتھ مقابلوں میں اور ہر طرح کے حالات میں میدان، صحرا،ہواؤں اور برفانی پہاڑوں پر اپنی صلاحتیوں کو ثابت کر کے نمبر ون فوج اور نمبر ون جرنیل کا اعزاز حاصل کیا ہے . یہ کوئی میری خوش فہمی یا من گھڑت کہانی نہیں ہے .
ہمارے ہاں بھی فوج میں بھی کرپشن موجود ہے . لیکن فوج کے چار افسروں کے چوری اور کرپشن کو ہم لاکھوں جوانوں کی بے مثال خدمات اور قربانیوں پر فوقیت نہیں دے سکتے . ہاں ان سب کا کورٹ مارشل ہوتا بھی ہے اور ہونا بھی چاہیئے .
کچھ لوگ جب پاکستانی فوج پر عجیب و غریب قسم کے الزامات لگاتے ہیں وہ اس مثال کو بار باردہراتے ہیں
کہ ایک ماہر مصور کی ایک شاہکار پینٹنگ پر یہ لکھا دیکھکر کہ "غلطی نکالیں " ایک شاندار پینٹنگ شام تک غلطیوں کے نشانات نشاندہی میں چھپ گئی.
دوسرے روز جب اس جیسی پینٹنگ" غلطیاں ٹھیک کریں " لکھ کر رکھی گئی تو تصویر میں کسی کو کوئی غلطی نظر ہی نہ آئی . کیونکہ معاملہ اب اسے ٹھیک کرنے کا بھی تھا.
تو ایسے تمام لوگوں سے سوال یہ ہے کہ آپ کو قائل کرنے کے لیئے پاکستانی فوج کو دہلی پر حملہ کر کے لعل قلعے پر جھنڈالہرانا چاہیئے؟
یا ماسکو اور واشنگٹن پر چڑھائی کر دینی چاہیئے ؟
یا پھر افغانستان اور ایران کو فتح کرنے کی مہم پر روانہ ہو جا چاہیئے ؟؟؟
رہی بات ڈرونز کی تو
یہ ڈرون ہماری جمہوری حکومتوں کی ہی مہربانی اور اجازت سے ہی وہاں چلائے جاتے ہیں جہاں انہیں خود اپنے نام سے چلانے کی ہمت نہیں ہوتی . اس میں فوج کا اختیار کہاں سے شامل کر دیا . حکومت پاکستان اجازت دے تو ڈرون کا مارنا کوئی ناممکنات میں سے تو نہیں . ہمارے مقامی لوگ ہی مار گرائیں گے اسے .
کئی لوگوں کو افغانیوں سے بڑی ہمدردی ہے . اور وہ انہیں بہادر قوم ثابت کرنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف رہتے ہیں . ان سے ہمارے چند عام فہم سے سوالات ہیں کہ جب
افغان اتنے بہادر تھے کہ اکیلے ہی روس کو شکست دے سکتے تھے تو پینتیس لاکھ افغان جو عورتوں کی خریدوفروخت، ہیروئن فروشی، کلاشنکوف اور اغواء برائے تاوان کا کلچر پاکستان میں لیکر پناہ مانگنے آئے تھے . وہ بھاگے کیوں تھے .اور اب واپس کیوں نہیں جارہے ....
...............
پیر، 18 جولائی، 2016
کم خرچ میں اچھے اور بہت سے ملبوسات کیسے؟
یہ کسی ایک کا نہیں بہت سی خواتین کا مسئلہ ہے خاص طور پر ورکنگ لیڈیز کا . کہ انہیں ہر روز گھر سے باہر نکلنا ہے. بہت سے لوگوں سے اپنے کام کے سلسلے میں سامنا کرنا پڑتا ہے . تو ایسے میں وہ روزانہ (اگر یونیفارم ڈیوٹی نہیں ہے تو )ایک ہی لباس پہن کر کام ہر نہیں جا سکتی ہیں . اس لیئے انہیں اپنے لباس پر خصوصی دھیان دینا پڑتا ہے . کیوں یہ ان کے کام اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے.
اس سلسلے میں سب سے پہلا کام یہ کیجیئے کہ اپنے اوپر کھلنے والے تمام رنگوں سے آپ کی پہچان ہونی چاہیئے . کپڑا یا سوٹ خریدتے وقت اپنا رنگ ، قد اور جسامت ضرور دھیان میں رکھیں . فلاں خاتون نے فلاں رنگ یا ڈیزائن پہنا تھا، وہ اس پر خوب جچ رہا تھا تو ضروری نہیں ہے کہ وہ ویسے ہی آپ پر بھی جچے . اس لیئے اپنے اوپر سجنے والے رنگ اور تراش خراش کا انتخاب کیجیئے .
اگر آپ پر تیار ملبوسات کی فٹنگ آپ کو آرام دہ نہیں لگتی تو بہتر ہے کہ کپڑا لیکر اپنے سائز کو خود ماپ کر سلائی کریں یا کروائیں .
دبلی پتلی جسامت کی خاتون ہے تو ایسا کپڑا سلوائیں جو موسم کے حساب سے موٹا ، کھردرا، اور پھیلاو میں یا اکڑا ہوا ہو . یہ آپ کو تھوڑا صحت مند دکھائے گا. آپ کو بڑے پھول کا اور چوڑائی میں دھاری کے پرنٹ بھی آپ پر اچھے لگیں گے .
بھاری جسامت کی خواتین خاص طور پر لیلن، شیفون،پلچھی، کاٹن لان، یا اس سے ملتے جلتے میٹیریل کا انتخاب کریں . چھوٹے پھولوں اور لمبی لائنوں کے ڈیزائن آپ پر اچھے لگیں گے .
کوشش کریں کہ بہت سارے ملبوسات بنانے کی بجائے ایک ماہ میں ایک ادھ جوڑے کا ہی اضافہ کریں. یوں ایک سال میں موسم کی مناسبت سے بارہ جوڑے موجود رہینگے جس میں سے آپ چھانٹ بھی سکتی ہیں.
پلین سوٹ میں اگر آپ تین جوڑے الگ الگ رنگ کے بناتی ہیں تو انہیں کو ایک دوسرے کے ساتھ شلوار اور دوپٹہ بدل کر تین سے نو اور دس جوڑے تک بنا کر استعمال کیئے جا سکتے ہیں . یہ ملبوسات آپ کو کبھی بور بھی نہیں ہونے دینگے . ویسے یہ تجربہ آپ پرنٹڈ شرٹس کو مختلف رنگوں کے دوسرے جوڑوں کے شلوار اور دوپٹوں کے کنٹراس کیساتھ میں کر سکتی ہیں .
ان مشوروں پر عمل کر کے ہماری بہنیں نہ صرف اپنی بہت سی رقم بچا سکتی ہیں. بلکہ ہر" وقت کیا پہنیں" ؟کی پریشانی سے بھی بچ سکتی ہیں .
اور ہاں سبھی رنگ پہنیئے . یہ رنگ آپ کے مزاج پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں . ویسے بھی
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
.............
لعل نکالے میرا خدا ۔ اردو شاعری ۔ حمد۔ اے شہر محترم
.........
جمعہ، 15 جولائی، 2016
◇ شاہراہ مرگ نیس / کالم۔ لوح غیر محفوظ
منگل، 5 جولائی، 2016
شاپنگ
بیوی کی شاپنگ ..
ممتازملک. پیرس
بھئی جلدی کرو مجھے دیر ہو رہی ہے سٹور میں دال کا پیکٹ، ہاتھ گاڑی میں رکھتے ہوئے وہ جلدی سے سودے کی لسٹ کو پڑھتے ہوئے گھی کا ڈبہ اٹھا رہی تھی کہ میاں کی آواز سنکر بولی بس بس ہو گیا
فون کی گھنٹی بجی تو میاں نے کان سے لگا کر چلتے چلتے دوست سے بات کی
ارے یار کچھ نہیں تمہیں تو پتہ ہے ان عورتوں کا ،
"شاپنگ "کے لیئے دکان میں گھس جائیں تو نکلنے کا نام نہیں لیتیں ....وہ بات کرتے کرتے دکان سے باہر نکل گیا اور بیوی کے کان میں ایک لفظ سیسہ پگھلا گیا
گھر کا دال چاول گھی مرچیں اور بیوی کی "شاپنگ ".......
سو لفظوں کی کہانی
جمعہ، 1 جولائی، 2016
اللہ کی توفیق اعتکاف
آپ کے سر محتاجوں کا قرض / کالم
بدھ، 22 جون، 2016
سلام امجد صابری
ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت کی
اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ.ہو سکے
کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں
ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے
رحمت کا صبح و شام جو بیغام لا رہا
اس کے لیئے ہی رحم کا سماں نہ ہو سکے
اس.شہر کی فضاؤں میں رقصاب رہے گی موت
جو اپنے رہنماوں پہ حیران نہ ہو سکے
ہر روز سانحات مقدر ہیں ان کے جو
اپنے کیئے پہ سالوں پشیماں نہ ہو سکے
قاتل کھڑے ہیں ایسے جنازے میں صف بصف
ممتاز ان سے بڑھ کے نگہباں نہ ہو سکے
پیر، 20 جون، 2016
Happy Father's day/ ابو جی کے نام ۔ سراب دنیا
اتوار، 19 جون، 2016
میرا تعارف ۔ ممتازملک
جمعرات، 16 جون، 2016
عبادت
عبادت
ممتازملک.پیرس
گلی میں ایک واٹر پمپ کی ضرورت ہے.
محلہ پیاس سے مر رہا ہے .
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....
وہ ملا قریب رگ گلو
وہ ملا قریب رگ گلو
ممتازملک. پیرس
واہ اے مولا
ہم تجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں . پہلے ہم تجھے اونچا اور خود کو نیچا رکھ کر گڑگڑایا کرتے تھے اور تو ہم پر کرم فرما دیتا تھا . بلکل ایسے ہی جیسے ماں کے قدموں میں بچہ اپنی ہر غلطی سے معاف کر دیا جاتا ہے . اور آج....
ہارے تاریک دل تیرے گھر سے بلند یوٹلوں میں بڑے بڑے چراغوں کے روشنی میں جب چاہے تجھے نیچے منہ کر کے جھانک لیتے ہی اور سوچتے ہیں کیا مقدر ہے ہمارا ...
ہم تو اپنے ہوٹل کے کمرے سے خدا کے گھر میں جھانک لیتے ہیں . واہ واہ واہ واہ . ... تو وہاں کیا ڈھونڈنے جاتے ہیں پھر
یہ چراغاں ،یہ بلند و بالا عمارتیں ،اور خریدوفروخت کی تیزی ...
یہ ہی رہ گیا نا جبکہ خدا تو میری شہہ رگ کے پاس میری ہر سانس کیا، سوچ سے، تصور سے بھی قریب موجود ہے..
جسے ڈھونڈتا تھا میں کو بکو
وہ ملا قریب رگ گلو
ہم اس قدر منافق ہیں کہ سامنے گلے ملتے ہیں اور پیٹھ میں یہ یاد کر کے خنجر گھسیڑ دیتے ہیں کہ اس نے دس سال پہلے مجھے یہ کہا تھا، وہ کہا تھا ..
لیکن ہر مہینے تیرے در کا یہ چراغاں بھی دیکھنے آتے ہیں ،تیرے گھر سے اونچی عمارت میں کھڑکی سے تیرے گھر پر جھانکتے بھی ہیں .
جبکہ سوچیں تو پڑوس کے گھر میں جھانکنا بھی بے ادبی ہے ،جرم ہے ، لیکن خیر" اللہ معاف کرنے والا ہے" کہتے ہوئے ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ ہی سزا دینے والا بھی ہے، پکڑ کرنے والا بھی ہے،الٹ دینے والا بھی ہے ،
ہر نئے ڈیزائن کا جبہ ، عبایا اور نت نئے ڈیزائن کے حجاب، نہ خریدنا بھولتے ہیں نہ پہننا . اور ہاں سونے کا زیور اگر اللہ کے محلے سے نہ خریدہ تو کہاں برکت والا ہو گا . ..
ہر سال حج بھی ضرو کرنا ہے ان نظاروں میں کھونے کے لیئے،
حج بدل.. وہ کیا ہوتا ہے ؟
لو اب کسی فقرے کو بھیج کر ہمیں کیا فائدہ ..کیا پتہ ہمارے لیئے دعا کرے نہ کرے ..اور ویسے بھی اپنے پلے سے حج کرے،عمرہ کرے، ہم نے کوئی ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے ..
ویسے ہم ہر مسجد میں ہر مہینے کوئی نہ کوئی راشن بھی تو سٹاک میں بھجوا دیتے ہیں . اس لیئے ہمیں تو اللہ کے ہاں منافق کی فہرست سے کھلی خارجیت ملی ہوئی ہے .
اب اللہ کے نام پر اتنا مال خرچ کرتے ہیں تو کوئی تو رعایت ہماری بھی بنتی ہی ہے، اللہ سے تعلق داری کے فاضل نمبرز....
اب ہم در سے جائیں یا سر سے ہمیں سب اجازت ہے ....
ہمارے پاوں بھی اس اللہ کے گھر سے اوپر ہیں، دعائیں قبول نہنہونے کا گلہ کرتے ہیں ، یہ سوچے بنا
کہ ماں کے سر سے بھی پاوں اوپر ہو جائیں تو قبولیت کا در بند ہو جاتا ہے ...
جانے دیں میں توپاگل ہوں 😢😢😢😢
ممتازملک. پیرس
پیر، 6 جون، 2016
رمضان کا مہینہ ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم
ہفتہ، 4 جون، 2016
مردہ باد
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- جنوری (2)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (2)
- اگست (16)
- جولائی (42)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (107)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)