ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 22 مارچ، 2017

فارمولے

بے جان ہندسے (9876543210123456789)
نہ روتے ہیں 😢
نہ ہنستے ہیں 😃
یہ تو ہمیشہ 2+2=4 ہوتے ہیں 😤
کیونکہ ہندسوں کے جذبات نہیں ہوتے ،انکے احساسات نہیں ہوتے،ان کا دل نہیں دھڑکتا ،
ان کے آنسو نہیں بہتے😱😱
کاش زندگی کے بھی ایسے ہی فارمولے ہوتے 😍
ایسا کرو ہنس لو 😅
ویسا کرو رو لو 😭
مگر ہائےےےے
زندگی گزارنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے.
ممتازملک. پیرس

دور کے ڈھول سہانے


               دور کے ڈھول سہانے           
         (تحریر/ممتازملک. پیرس)




آپ پاکستان یا اس کی آبادی جیسے ملک میں بیس کروڑ افراد کے ملک میں رہ  کر یہ باتیں کر رہے ہیں  کہ وہاں یہ نہیں ہے 
وہ نہیں ہے 
یہ خرابی ہے
وہ خرابی ہے 
جبکہ وہاں جو جتنا چاہے پڑھ لے .
جہاں چاہے ریڑھی ہی سہی لگا کر محنت کر کے بہترین کما سکتا ہے . 
ہمارے محلے کا چنے لگانے والا دو سے چار گھنٹے چنے لگاتا ہے  اور ماشااللہ دس ہزار روپے سے زیادہ روز کا کماتا ہے ..
ہم تو فرانس میں بغیر قانونی  اجازت ناموں اور سالوں کی خواری کے بعد بھی چھابڑی بھی اپنی مرضی سے نہیں لگا سکتے ہیں جناب .
یہاں فرانس میں صرف  چھ ساڑھے چھ کروڑ کی آبادی والے ،
دنیا کے امیر کہے جانے والے،
ملک میں رہتے ہیں..
ہمیں پوچھیں یورپ میں زندگی کس قدر مشکل ہے .
یہاں آپ کھائیں نہ کھائیں ہر مہنے ایک موٹی رقم ٹیکس کی مد میں نکالتے ہیں .پھر آپ کو روٹی کھانے کو کچھ بچے تو کھانے کی اجازت ہے .
گھر کی قسط یا کرایہ تاخیر کر دیں دو ماہ نہ پہنچے تو چھ چھ فٹ  کے بدمعاش عدالتی آرڈر کیساتھ آپ کا سامان اٹھا کر لے جانے اور آپ کا گھر سیل  کرنے پہنچ جاتے ہیں . 
پھر آپ چاہے رات سڑک پر گزاریں .ان کی جانے بلا. .
اس کے بعد آپ کے لیئے کوئی سرکاری امداد کتنی دیر میں ملے گی یہ آپ کی قسمت ..
پڑھے لکھے ایم اے ،  ڈبل ایم اے برتن دھونے کی نوکری کی تلاش میں پاگل ہوئے جا رہے ہیں ..
لاکھوں لوگ بیروزگار اور بےگھر ہیں یہاں .
ایک جمعدار اور آیا کی نوکری کرنے کے لیئے بھی آپ سے تعلیمی اسناد، زبان کا  لیول اور چھ ماہ سے دو سال تک کے ڈپلومہ اور کورسز مانگے جاتے ہیں ...
اگر  ایک کورس قسمت سے کہیں آپ کو سرکاری روزگار دفتر نے آفر  کر بھی دیا تو سوچیئے  دو چار سو یورو  آپ کو وظیفہ( اگر آپ کی قسمت اچھی  ہے) تو ملا ورنہ یہ چار چار ہزار یورو کے کورسز آپ کو اپنے  پلے سے کرنے ہیں ..
(یاد رکھیں یہاں صرف بجلی گیس کا کا کم از کم بل بھی دو سے تین سو یورو کا ہوتا ہے )
اور اس کے بعد بھی  آپ کے پاس روزگار کی کوئی گارنٹی نہیں ہے. ایک آدمی کا روزانہ کا کم از کم  خرچ بھی  چالیس سے پچاس یورو ہے اس کا تین وقت کا کھانا پینا رہنا اور بس کے ٹکٹس ڈال کر . 
اور بھی بہت سے ڈھول سہانے ہیں ..
ہم اپنے ملک  سے باہر آ کر ہی اس  کی قدر کرتے ہیں اصل میں .
آپ کہیں گے پھر ہم لوگ باہر کیوں رہتے ہیں ؟
اس لیئے کہ ایک زندگی میں دو ہجرتیں  ممکن نہیں ہیں ..
بچوں کی پڑہائیاں یہاں کے قوانین طور طریقے اور سسٹم میں ہم یہاں کی مشین کا پرزا  بن جاتے ہیں.  اب "ہم کمبل چھوڑیں بھی تو کمبل ہمیں نہیں چھوڑتا "والا حساب ہے .
ہم بچے نہیں چھوڑ سکتے . اور بچے یہاں کی تعلیم اور زبان کو اپنے ملک  میں کام کے لیئے آسان نہیں سمجھتے سو صبر اور قناعت ہم چاہیں نہ چاہیں کرنا ہی پڑتے ہیں 
.جبکہ 
ہمارے ملک  کی خرابیاں ہمارا  ووٹر ہی ٹھیک کر سکتا ہے . اور کوئی نہیں ...

ممتازملک

پیر، 20 مارچ، 2017

فرانس میں حقوق کے حصول. ..

فرانس میں حقوق کے حصول کیلیئے  
خواتین کی بے مثال  جدوجہد 
ممتازملک ۔ پیرس
                    

یوں تو اٹھارھویں صدی میں فرانس دنیا کا سب سے مہذب ، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات ، تعلیم ، حقوق انسانی ، سیاسیات ، غرضیکہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے  دنیا میں عروج حاصل کیا.لیکن دنیا بھر کی خواتین کی طرح فرانس کی خواتین کو اپنے ماں ،بیوی اور بیٹی کےرول کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا ۔ اس لیئے یہاں بھی خواتین  نے اک طویل عرصہ کی جدوجہد کے بعد اپنے حقوق حاصل کیئے .

انقلاب فرانس ابھی عوامی  حقوق کی ادائیگی کا نقطہ آغاز تھا ابھی اوربہت سے اختیارات منشور کا حصہ بنائے جانے تھے.
انقلاب کے دوران خواتین کو بلکل ہی غیر فعال اور ناکارہ سمجھا گیا ۔ اس کے
باوجود کہ اس وقت 1791 کا تیار کردہ آئین جسے "کون دوغسے'' کا نام دیا گیا کے مطابق  خواتین کے ووٹ کے حق کی شق موجود تھی ۔اپیل کے باوجود بھی
انہیں یہ حق نہیں دیا گیا ۔ جو کہ انہیں سیاسی شہریت دینے سے انکاری ہونے کی بات تھی۔انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں ووٹ کا حق صرف مالی
حیثت کی وجہ سے زمین کے مالکان یا اس کے جائیدا کے وارثان کو ہی دیا گیا ۔
خواتین کو علماء پر غیر ضروری انحصار اور مذہبی اعتقاد رکھنے اور فیصلہ کرنے میں جلد بازی کی عادت کی وجہ سے اس حق سے محروم کیا گیا ۔ 
اسی سسلے میں(1882) میں فرانسسی لیگ اورفرانسسیسی یونین کے "SUFFRAGETTETS KI " سُفغاژیٹ کی " 
"OLYMPE dE GOUGES  " اولامپ دُو گوز"
"خواتین کے حقوق اور شہری اعلامیئے " (1791)(1905)
اور کئی اور تنظیموں نے بڑا کردار ادا کیا ۔اور مذید  کئی مراحل ان  حقوق کے حصول میں پیش پیش رہے ۔
لیکن فرانس کی خواتین کی قسمت کے اس فیصلے میں سب سے زیادہ روشن اور تاریخ ساز دن اس خبر کیساتھ شروع ہوا جب 1935ء میں(Juliot Curie) جیولیٹ کیوری نے دنیا کا سب سے بڑا نوبل ایوارڈ کیمسٹری جیسے  مشکل شعبے میں اپنے نام کیا ۔ یہ ایوارڈ حاصل کر کے فرانسیسی خواتین نے  دنیا کو فرانس کی خواتین کی صلاحیتیں ماننے پر مجبور کر ہی دیا ۔
فرانسسی مزاحمتی ہیرو پی ایغ بروسولیٹ  کی بیوہ  گلبرٹ بروسولیٹ  کے بےمثال کردار نے اس جدو جہد کو بلآخر بیلٹ بکس تک پہنچا ہی دیا ۔ 
اس کامیابی نے خواتین کے ووٹ کے حق کی بحث اور ضرورت کو عروج پر
پہنچا دیا اس کے باجود اس سفر کو منزل تک پہنچنے میں  مزید 10 سال لگ گئے ۔
1944 ء 21 اپریل میں جنرل چارلس ڈیگال نے ایک تاریخ ساز فیصلہ کرتے ہوئے ایک حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت فرانس میں  خواتین کے لیئے ووٹ کے حق کا اعلان کر دیا گیا ۔اور اس بات کو قانونی شکل دیدی گئی کہ خواتین نہ صرف ووٹ میں مردوں کے برابر حق رکھتی ہیں بلکہ خواتین کو ہر شعبے میں مردوں کے برابر مساوی حقوق کی ضمانت دیدی گئی ۔
یوں اگلے سال  1945 ء 21اکتوبر میں خواتین نے پہلے بار اپنے حق رائے دہی
کو استعمال کیا۔ یہ ایک ایسا تاریخ ساز قدم تھا جس نے خواتین میں اپنی اہمیت اور وقار کے۔احساس کو اجاگر کیا ، اور انہوں نے ایک نئے جذبے کے ساتھ فرانس کی ترقی میں کردار ادا کرنا شروع کیا ، سچ یہ ہی ہے  کہ جب آپ کی صلاحتیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے تو آپ میں اپنے کام کو مذید نکھارنے اور اسے آگے لیجانے کی نہ صرف خواہش پیدا ہوتی ہے بلکہ کچھ کر گزرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور فرانس کی خواتین نے بجاء طور پر اس بات کو ثابت کیا ہے ۔ 
 فرانس زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد                      

   ........    

http://thebolnews.com/archives/195291

خداداد صلاحیتیں

میرا یہ ہی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ اکثر صلاحیتیں خدادا ہوتی ہیں .
فوجی بھی پیدائشی فوجی ہے اسے اللہ نے  پیدا ہی قربانی کے جذبے کیساتھ کیا . ...
شاعر اور لکھاری پیدائشی ہے یا نہیں ...
فنکار پیدائشی ہے یا نہیں. ..
منصف پیدائشی ہے یا نہیں ..
.قائد اور لیڈر  پیدائشی ہے یا نہیں..
ان خوبیوں سے آپ پیدائشی طور پر نوازے جاتے ہیں ...
اور اللہ کو آپ نے ان صلاحیتوں کے ایماندارانہ استعمال کا جواب بھی دینا ہے . یہ بلا حساب و کتاب بخشش دیئے جانے کے معاملے نہیں ہیں .
ممتازملک

نشان عبرت قوم عاد


کوئی بھی معاملہ ہو کوئی بھی بدعنوانی ہو یا کوئی بھی دھوکہ ہو
ہم ہر بات حکمرانوں سے ہی جوڑنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟
کیا ہم اپنی ذاتی زندگیوں میں بہت ہی نیک اور پارسا لوگ ہیں ؟
جسے دیکھو دوسرے کو نچوڑنے میں مصروف ہے
کوئی بہن بھائیوں کو
کوئی ماں باپ کو
کوئی میاں کو
کوئی بیوی کو
کوئی اولاد کو
کوئی دوستوں کو
غرض کہ جس کا جہاں داو چلتا ہے خوب خوب اپنا کردار دکھایا جاتا ہے .
بحیثیت قوم اور بحیثیت مسلمان ہم بےحسی کی انتہاوں پر کھڑے ہیں . بلکل اسی طرح جس طرح قوم عاد نے اپنے نبی سے،
اپنے لمبے چوڑے جسموں اور موت کے سوا کسی بھی مرض میں مبتلا نہ ہو سکنے،
بلکہ کبھی کمزور اور بوڑھا تک نہ ہو سکنے والی،
عنایات کو اپنے لیئے اللہ کے مقابل کھلی چھوٹ سمجھ لیا ...
اور اپنے ہی نبی سے دعوی کر بیٹھے کہ
کون سا رب ..
کس کا عذاب...
جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو.. ..
جب کہ ہم
بلندوبالا پہاڑوں کو ٹکڑے کر کے گھر بنانیوالے
کبھی نہ تھکنے ولے
کبھی بوڑھے نہ ہونیوالے
کبھی بیمار نہ ہونے والے
کبھی کمزور نہ ہو نے والے
کون ہمیں  نقصان  پہنچا سکتا ہے ...
اور پھر اللہ نے ان پر قحط بھیجا
انہیں اجاڑ دیا...
اور پھر ان پر بادل بھیجا ..
جس میں  سے ہوا نکلتی اور اور انہیں کونے کھدروں سے،
غاروں سے ،
کھینچ کر نکالتی اور انہیں پٹخ پٹخ کر ہلاک کر ڈالتی.
پس اللہ نے انہیں قیامت تک کے لیئے نشان عبرت بنا دیا .
سو حقدار  کا حق ادا کرنے،

انصاف کرنے میں ،

سچ بولنے 

 میں ہر انسان کو جلدی کرنی چاہیئے ورنہ ہمیں بھی نشان  عبرت بننے سے کوئی  نہیں  روک سکے گا ..استغفراللہ
ممتازملک

ہفتہ، 18 مارچ، 2017

ہمتوں کا سفر قرارداد پاکستان


23 مارچ 1940 ء 💖
قراداد پاکستان سے پاکستان زندہ باد تک کا سفر ہر جراتمند اور بہادر اور فرض شناس پاکستانی کو مبارک ہے .
دنیا جن امتحانوں کا سوچ بھی نہیں سکتی پاکستانی قوم انہیں حیران کر کے ہر اس  امتحان میں پاس ہو جاتی ہے ..
گرتے گرتے پھر اٹھتی ہے
لڑکھڑاتی سنبھلتی ہے
جیتے جیتے مرتی ہے تو
مرتے مرتے  جی اٹھتی ہے
دنیا بھر میں اپنے عزم اور حوصلے کے بل پر اپنی ہر صلاحیت کو منوانے والی
پاکستانی قوم کو سلام 🙌🙋👪👪👪
ہر سندھی بلوچی👏👏👏
پختون پنجابی 👏👏👏
اور کشمیری 👏👏👏
جہاں جہاں ہے،در نایاب ہے .
اپنے دو عیب 😈😈
منافقت اور کام چوری 😠😠
کو مار بھگائیں گے
اور
کامیابی کی نئ منازل سر کریں گے .❤
انشاءاللہ 💚💛💜❤💙💟💗
پاکستان زندہ باد
پاکستانی قوم پائندہ باد
ممتازملک. پیرس

جمعرات، 16 مارچ، 2017

مردم شماری کیوں اہم ہے ؟


مردم و خانہ شماری اہم کیوں ؟
ممتازملک. پیرس

کسی بھی قوم اور ملک کے لیئے اس کے افراد کی تعداد ، ان کو ملنے والی ضروریات زندگی اور اس کا معیار جاننا بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے .
دنیا کا ہر ملک ایک مقررہ عرصے کے بعد ان بات کا پابند ہوتا ہے کہ ان تفصیلات کو جمع کیا جائے . اور ان معلومات کی بنیاد پر ہی قومی وسائل کو ملک بھر میں پہنچانا آسان ہو جاتا ہے .
پاکستان کی قوانین کے مطابق ہماری حکومت ہر دس سال کے بعد اس بات کی پابند ہے . اصولا تو اس بار 2017  میں ساتویں مردم شماری ہونی چاہیئے تھی لیکن 1991 کی مردم شماری 1998 تک لٹکانے کے حکومتی حملوں بہانوں نے یہ ہی کام اس بار بھی انیس سال کی تاخیر پر ڈال دیا . اب بھی اگر عدالتی حکم نہ ہوتا تو شاید موجودہ حکومت بھی دم سادھے بیٹھی رہتی . اور یہ چھٹی مردم و خانہ شماری ممکن نہ ہو پاتی.
کئی سیاسی جماعتوں کو اپنے برج اس مردم شماری کے شطرنج میں الٹتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں . اسی لیئے کہتے ہیں کہ اپنی حکومتوں کے دوران سنجیدگی سے اپنے علاقوں اور عوام  کی بہتری کے لیئے کام کیا ہو تو اس قسم کے خوف کی کوئی حقیقت نہ ہوتی . اچھا  کام کرنے والا سیاستدان،نمائندہ،کارکن ملک کے کسی بھی کونے سے یا مرکز سے اور کسی بھی پارٹی کی جانب سے  جا کر الیکشن لڑیگا تو بھی وہ جیتے گا ہی .. آخر ہم ایک ایسے شخص کے نام پر ووٹ کیوں دیں جس نے پچھلے پانچ سال صرف اور صرف
وقت گزاری کی ہو ...
ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہو ...
عوام کا پیسہ ایمانداری سے استمعال نہ کیا ہو ....
اس مردم و  خانہ شماری میں ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ اپنے کوائف پوری ایمانداری سے یہ سوچ کر درج کروائے کہ ان کی غلط معلومات حکومتی پکڑ میں آئیں تو بھی جرمانہ اور قید بھگتنا پڑیگا اور اگر پکڑ میں نہ بھی آئے تو اس ترقی اور حق سے محروم رہ جائیں گے جو دنیا میں بہت  تیزی سے انہیں محرومیوں کا احساس دلا رہی ہے .
ہمارے ملک میں کتنے لوگ اپنی ذاتی رہائش رکھتے ہیں یا کرائے کے گھر میں رہتے ہیں .
کچی بستی یا جھونپڑی
اپنا کاروبار یا نوکری
شہر میں رہتے ہیں یا دیہات میں
کتنے مرد،کتنی خواتین، کتنے خواجہ سراء
کتنے جوان، کتنے بچے
کتنے بوڑھے، کتنے معذور
کتنے بیاہے کتنے کنوارے
کتنے پڑھے لکھے ، کتنے ان پڑھ
اور اس سے بڑھ کر وہ سوال نامہ جس سے ہماری قومی سوچ کے دھارے کا تعین کیا جا سکے . کہ ہماری سوچ کس جانب بڑھ رہی ہے. اور اسے صحیح سمت ہر رکھنے کے لیئے کیا کیا کوششیں درکار ہیں ...
اس بار کی مردم شماری اور خانہ شماری میں اپنے کردار  کو بہت ذمہ داری سے ادا کیجیئے . اور اس بات کو یقینی بنائے کہ آپ کا گھر دکان دفتر کہیں اس گنتی میں شامل ہو ے سے رہ تو نہیں  گیا . اگر ایسا یے تو فوری طور ہر متعلقہ اداروں کے دیئے گئے فون نمبرز پر رابطہ کیجیئے اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں جب تم یہ اندراج آپ کی آنکھوں کے سامنے پکے  قلم یعنی بال پن کی مدد سے کر نہ لیا جائے .
آنے والےعملے  کے یونیفارم اور عملے کو.خوب پہچانیئے. بلکہ یو سکے تو ان کی تصویر اپنے موبائیل سے بنا کر محفوظ کر لیئے ... اسے گھر سے باہر ہی تمام معلومات فراہم کیجیئے . اگر کوئی عملے کا رکن آپ کے کوائف کو پنسل سے یا زبانی سنے اور اندراج نہ کر رہا ہو تو فورا اس کے ساتھ فوجی جوان سے شکایت کیجیئے وہ بھی نہ سنیں، تو شکایت سینٹر فون کر کے اس کی عملے کا حلیہ نام اور گاڑی کا نمبر نوٹ کروائیں .
یہ سب اندراج آنے والے دس سال کے لیئے ہمارے ملک کی ترقی کا لائحہ عمل تیار کریگا .
اور کون جانے آنے والے وقت کے دامن میں ملک پاکستان کے لیئے کتنی کامیابیاں اور کتنی خوشیاں  پوشیدہ ہوں. انشاءاللہ  .💖💖💖💖

مردم شماری

بچہ اچھا انسان یا اچھا بچہ

بچے کو سمجھدار بنانا ضروری ہے.
اچھا انسان بنانا ضروری ہے
ناکہ اچھا بچہ .....
مینوں پچھو  اچھا  بچہ بننے کے  چکر میں کیا کیا کچھ برداشت  کرنا  پڑتاہے اپنے جسم پر ہی نہیں اپنے دل پر بھی  اور اپنی روح کے کتنے چیتھڑے اڑانے اور اڑتے ہوئے دیکھنے پڑتے ہیں ....
ممتازملک

پیر، 13 مارچ، 2017

مہر عہد وفاداری یا سند غلامی

عورت اپنے مہر کے عوض مرد کیساتھ اپنی  وفاداری کا عہد کرتی ہے اوراس کی شریک زندگی بنکر دونوں  ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں ..

مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں
جب  یہ لباس میلا  ہو جائے تو اسے دھونے اور صاف کرنے اور پھٹ جائے تو مرمت کرنے کی بجائے پھاڑ کر پھینک  دیا جاتا ہے کیا ؟ ....
یہ کون سا حکم ربی ہے ؟
کس آیت میں  ہے؟
حدیث بھی ایسی کیوں فالو کریں  جو اللہ کے قرآنی حکم سے ٹکرائے ؟؟

کچھ لوگوں کے بقول یہ وفاداری سے آگے عورت کی باقاعدہ غلامی کا سرٹیفکیٹ ہے، جسے ہم نکاح نامہ کا نام دیتے ہیں .
لیکن سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے زندہ گاڑی جانے والی بچی کو زندہ رہنے کا حق  دیا . اسے باپ کے لیئے رحمت بھائی کے لیئے محبت اور شوہر کے لیئے نعمت بنا کر بھیجا . جہاں بڑے بڑے پڑھے لکھوں کی ذہنی اختراع اسے  یہ کہہ کر غلامی کا جال بچھائے ہے کہ عورت کی ضروریات اور اس کا علاج معالجہ اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے ...
تو شوہر کے ذمے کیا ہے ؟
اسے اپنے لیئے سامان تعیش بنانا ...
چوبیس گھنٹے بلا کسی معاوضے اس سے بیگار  لینا ...
اور جب وہ بیمار ہو جائے یا مر جائے تو اس کا علاج معالجہ اور کفن دفن اس کے پیدا کرنے  والوں پر اس کے پیدا کیئے جانے کا جرمانہ بنا کر ڈال دینا ...
اسلام تو اس سارے جرمانے کو یہ کہہ کر معطل نہیں کر دیتا کہ مرد کو اس کا ذمہ دار اور قوام  بنا کر بھیجا گیا ہے.  تو پھر وہ کس چیز کا قوام ہے صرف اس کے جسم کا. ...
اور اس سے خدمات لینے کے  صلہ میں وہ اسے کیا دیگا دو وقت کی روٹی ...
کیا یہ دعوی کرنے والا شرمناک سوچ کا حامل نہیں ہے؟
یہ بات تو انسان کے دماغ سے بنایا ہوا قانون بھی قبول نہیں کرتا تو
  اسلام جو دین  فطرت ہے اوردین الہی ہے وہ جو اپنے آخری نبی کو غلامی کی زنجیریں توڑنے والا بنا کر بھیجتا ہے،  وہ ہی عورت کو غلامی کی بیڑیاں پہنا کر مہر کو عورت کی قیمت بنا کر مرد کی غلامی میں دیدیگا کیا ؟
کئی مرد جو اپنا استحصالی رونا روتے ہیں ہیں وہ یہ بتائیں کہ
اولاد مرد کی
مال مرد کا
جائیداد مرد کی
فیصلے مرد کے
اختیار مرد کا
معاشرہ مرد کا
تو
کہاں پر آگیا استحصال بے چارے مرد کا ...
عورت کو کیا ملتاہے ...روٹی کپڑا  اور عارضی  چھت پہلے میاں کی
پھر اولاد کی
اور چندے کا کفن
واہ واہ واہ بڑا احسان ہے اے مرد کہ تو نے عورت کو اتنی عیاشی کرائی دنیا میں
👏👏👏👏👏👏

نان نفقہ دیکر عورت سے چوبیس  گھنٹے چاکری لیتا ہے.جو اسے بہت گراں.گزرتی ہے  تو اس کے بجائے
اگر وہ اپنی بیوی کے ہر گھنٹے کی تنخواہ مقرر کر دے تاکہ وہ اپنے پلے سے جو چاہے کرے  اپنا.ہر خرچ پورا کرے...
تو ہے کوئی ایسا غیرت مند منصف  مرد جو بیوی کو
نائی
دھوبی
باورچن
بھنگن
مزدور
مالی
نرس
چوکیدار
ماسی
آیا
دودہ  پلانے والی
ٹیوٹر
درزن
اور
رات کی ڈیوٹی اور دلپشوری کرنے والی
کی تنخواہ ادا کرے .
ایک بھی مائی کا لال ایسا نہیں کر سکتا.
یاد رکھیں ...
ایک جوڑے کے بیچ کا ہر تعلق باہمی احترام اور محبت کا تقاضا  کرتا ہے . اگر محبت نہ رہے تو ایسے رشتے کو مجبورا گھسیٹنے سے اچھا ہے عزت سے اپنا راستہ بدل لیا جائے اور ایک دوسرے کو جینے کا پورا حق دیا جائے .
ہم اسی لیئے ہمیشہ کہتے  ہیں  کہ
ہم سب سے پہلے انسان ہیں اس کے بعد کسی مذہب  سے وابستہ ہوتے ہیں. اگر ایسا نہ ہوتا تو  اللہ پاک ہر بچے کے ماتھے پر اس کا مذہب لکھ کر بھیجتا .
سو ہر دو لوگوں میں خصوصا میاں بیوی میں  ہر دوسرے  کو پہلے انسان سمجھنا ضروری ہے اور آپ  میں انسانیت کا ہونا . جبھی آپ دوسرے کی خوشی  اور پریشانی کو حق اورفرض کی تکرار سے آزاد کر کے سمجھ بھی پائیں گے اورنبھا بھی پائینگے .
ممتازملک

بدھ، 8 مارچ، 2017

عورت جو سدا لڑتی ہے ۔ سراب دنیا




عورت جو 

سدا لڑتی ہے مشکل  سے 
فنا کر لیتی ہے خود کو 
اسی ندی کی مانند جو
گلا دیتی ہے  پتھر کو  
بنا لیتی ہے رستے تو  
بتاوں  میں 
یہ سچ ہے کہ 
فرشتے سے بہت  مشکل 
رہا انسان کا ہونا ...
مگر اس بھی مشکل ہے
یہاں  عورت پنا   ہونا ...
الہی  تو نے حوروں کو 
تو جنت میں سجا رکھا 
ہر اک غم سے بچا رکھا 
مگر
عورت کو مردوں  کی
ٹھوکر میں گرا رکھا 
کہیں پر اس کی آمد پر
اسے راہ میں سجا رکھا.
کہیں پر اس کی رخصت پر
اسے باندی  بنا رکھا
چتاوں پر لٹا رکھا 
تیرا یہ بھید جو بھی ہے 
تیرا یہ امتحان جو ہے 
مگر سچ پوچھ جو مجھ سے
بہت مشکل 
 بہت مجھ پر کڑا ہے 
بہت صبر آزما ہے
مگر میں جانتی ہوں کہ
تجھے تو صبر والوں سے محبت ہے 
بناتے ہیں جو خود رستے
تجھے ان سے محبت ہے 
جبھی میں التجا 
کرتی ہوں تجھ سے
کہ میرے حوصلے نہ پست کرنا 
کبھی نہ پست کرنا 
کبھی نہ پست کرنا 
(کلام/ممتازملک .پیرس)






منگل، 7 مارچ، 2017

ریلو کٹے


ریلو = رلن والا= رلنے والا
کٹے= بھینس کے نئے پیدا بچے
وہ کٹے جو گلیوں میں رلتے  کھلتے ہیں . انہیں ریلو کٹے کہا جاتا ہے .
😄😄😄
ممتازملک. پیرس
از/لغت ممتازیہ

پھٹیچر؟


یہ پھٹیچر کیا ہوتا کیا ہے ؟
کوئی  چیز جیسے کپڑا وغیرہ  پھٹتا ہے تو اس کی آواز آتی ہے چررررررر
تو یار دوستوں نے  اسے آسانی کے لیئے جب بولا کہ وہ دیکھو کیسی  پھٹی چرررر. ..
یوں یہ لفظ مذاق میں شارٹ ٹرم کے  بولنے  کے لیئے شروع ہوا اور لوگوں کو بولنے میں اتنا مزہ آنے لگا کہ انہوں نے ہر بری  اور بیکار شے اور انسان کے لیئے بھی اس کا استعمال عام کر دیا . اب تو چاہو بھی تو لفظ ان کی جان نہیں چھوڑتا ،
کیونکہ  وہ کسی کو کہیں نہ کہیں لیکن دوسرا انہیں ضرور پھٹیچررررر کہہ ہی جاتاہے 😜😜😜😜
ممتازملک
از/لغت ممتازیہ

پیر، 6 مارچ، 2017

ایک دعا کے دو ورژن


اسی دعا کا لیڈی ورژن ملاحظہ فرمائیں ...
( نوٹ -مرچی لگنا منع ہے )

بیوی کی دعا
نوک پلک سنوار کر 😜😜آہو

اے میرے پرودگار
میں  آپ سے میرے شوہر کے لیئے ہدایت و تقوی پاکدامنی اور ٹھڑک سے بے نیاز ہونے کا سوال کرتی ہوں .اس کے نیک  پرہیز گار متقی تہجد گزار اور زن مرید  بننے کی دعا کرتی ہوں .
اگر اس سے میرے حق میں کوئی غلطیاں،کوہیاں،اور گناہ سرزد ہو گئے ہوں تو میں اسے خود ہی دیکھ لوں گی آپ اسے معاف کر دیجیئے.
اے اللہ اس کو ہدایت عطا فرما دیجیئے اور ہدایت دینے کے بعد اس کے دل کو ٹیڑھی نظروں اور رنگین حرکتوں سے باز رکھیئے اور اسے اپنے پاس سے رحمت عطا فرما دیں کیونکہ اور تو ہر جگہ سے اپنی مرمت کروا چکا ہے .
یقینا آپ بہت بڑی عطا کرنے والے ہیں .
اے میرے پرودگار مجھے میرے شوہر اور میرے  بچوں  کو صراط مستقیم پر چلنے والا،نماز قائم کرنے والا بنا اور ہمیں استقامت عطا فرما.
اے اللہ میری اور میرے شوہر کیساتھ رحم و کرم والا، عافیت والا،اور فضل والا معاملہ فرما  کیونکہ خود اس سے تو مجھے ایسی امید بلکل بھی نہیں ہے اور  ہمیں آپس میں پیارومحبت اور اچھے اخلاق سے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرما. آمین ثمہ آمین
ممتازملک

اتوار، 5 مارچ، 2017

اردو ماں جیسی

قارئین -2

قارئین -1

ماں کی بیوقوفیاں


مائیں بیوقوف نہیں ہوتی ہیں،
خود کو بیوقوف ظاہر کرتی ہیں،
تاکہ آپ کی عزت
آپ کی اپنی نظر میں بنی رہے ...
ممتازملک.پیرس

ہفتہ، 4 مارچ، 2017

دوستو سنو/ پیغام


السلام علیکم

سبھی محترم  دوستوں سے گزارش ہے کہ
میرا کسی بھی سیاسی یا مذہبی پارٹی یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے . اور اگر کوئی میرے بارے میں ایسی بات کہتا ہے تو وہ آپ سب کو گمراہ کر رہا ہے . میں ایک فری لانسر صحافی اور کالمنگار ہوں .
اور میں کسی بھی اخبار یا فرد کی نہ تو باقاعدہ  ملازم ہوں اور نہ  ہی کسی کے کنٹریکٹ میں ہوں . اس لیئے مجھے جن لوگوں نے اس بات پر مشورہ دیا کہ مجھے کب کس موضوع پر لکھنا چاہیئے ؟
تو ان سب کو مشترکہ جواب ہے
کہ آپ میرے ساتھ اپنے ادارے کا کنٹریکٹ کر لیجیئے اور میرے کالمز کی تنخواہ مقرر کر دیجیئے . پھر میں آپ کے دیئے ہوئے موضوعات پر لکھنے اور سب سے پہلے آپ کو بھیجنے کی بھی پابند ہونگی . 
اس کے بنا مجھے مجبور کرنے کی کوشش نہ کیجیئے. ..
اور میرے بارے میں خود سے پیشگوئی کرنے سے آپ کا کوئی بھلا ہوتا ہے  تو خوشی سے کیجیئے 
. ویسے ہماری زبان ہی ہمارا تعارف ہوتاہے . کوئی آپ کو بار بار مشتعل کریگا تو یاد رکھیں زبان تو اللہ نے ہر ایک کو دے رکھی ہے . لیکن تہذیب اور سائستگی ہمیں خود سے سیکھنی  ہوتی ہے . 
خوش رہیں.  سلامت رہیں. 
والسلام 
ممتازملک. پیرس

آخرت کی تیاری کیسے؟

اصل میں دنیا میں ہمارے کیئے ہوئے اچھے کام ہی ہماری آخرت کی تیاری ہیں .
جسکی سادہ سی وضاحت ہمارا رب خود ہم سے کیئے دیتا ہے کہ جھوٹ مت بولو
دھوکہ مت دو
منافقت مت کرو
حلال روزی کماو
بدزبانی مت کرو
کسی کا حق مت مارو
کسی کی عزت جان اور مال پر بری نگاہ مت ڈالو
کسی کو برا مشورہ مت دو
کسی پر تہمت، بہتان اور بنا ثبوت کے الزام مت لگاو
جہاں اسکی عزت ہے بنی رہنے دو
جہاں اللہ نے دوسرے کے عیب ڈھانپ رکھے ہیں ،وہاں تم بھی چشم پوشی اختیار کرو
کتنی آسان باتوں میں اللہ نے ہم سے جنت کا سودا کیا ہے اور ہم ہیں کہ ہر پل اس کی خلاف ورزی کر کر کے اپنے لیئے جہنم کی آگ اکٹھی کر رہے ہیں ...
ممتازملک

آنکھ کے اندھے

جبھی تو کہتے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے
کیونکہ عیب ،حاجات اور ضروریات تو محبوب میں بھی باقیوں  جیسی ہی ہوتی ہیں
لیکن
جو ہمیں محبوب ہو جاتا ہے اس کی یہ سب باتیں ہماری آنکھ سے اوجھل ہو جاتی ہیں
یا
جس کے عیب ہماری نگاہ سے اوجھل ہو جائیں وہ ہمارا محبوب بن جاتا ہے ...
پھر جب مرد اپنی محبوبہ حاصل کر لیتا ہے تو اس میں  مردانگی کے غرور  کو آرام آ جاتا ہے .
اور وہ اس لڑکی کو بیوی بنا کر جب اپنے پیچھے پیچھے پھرنے کی خواری کا حساب لینا شروع کرتا ہے تو اس بیوی کو اپنے اماں باوا اور گھر والوں کی کل وقتی ملازمہ بنا کر مطمئن ہو جاتا ہے ...
اور عورت کی آنکھ سے محبوبہ کی پٹی اترنے اور اس کی آنکھوں کو حقیقت کی روشنی میں معمول پر آتے آتے ایک عرصہ گزرتے ہی اپنی صورت بھی آئینے میں  پہچاننا مشکل ہو چکا ہوتا ہے ...
یہ ہی کھیل ازل سے جاری ہے اور ابد تک چلتا رہیگا ...
شیر اور ہرنی کی کہانی بس
ہرنی کی بوٹی بوٹی ہونے تک چلتی رہتی ہے ..
ممتازملک

عشق اعتبار اور تباہی


سب نے منع کیا..
لیکن اس نے کسی کی ایک نہ مانی .
عشق کی پٹی اس کی آنکھوں پر باندھ کر، محبت کے اعتبار پر،
وہ اسے یہاں لاکر "میری آواز بند ہونے تک پٹی نہ کھولنے" کا وعدہ کر کے  وہ کہاں گیا..
جب اس نے آنکھیں کھولیں تو اسے معلوم ہوا کہ 
اف  خدایا
یہ میں کہاں آگئی
اب نہ وہ ہے
نہ اس کی آواز ہے
نہ اس کا ساتھ ہے
اور
نہ واپسی کا راستہ......
ممتازملک

جمعہ، 3 مارچ، 2017

سیاسی لگاو یا پاگل پن

سیاسی لگاو  یا پاگل پن
ممتازملک. پیرس

انسان زندگی میں ہر روز نئی بات اور نئے کام سیکھتا ہے .
کبھی کسی سے متاثر ہوتاہے اور کبھی کسی کو متاثر کرتا ہے ..
لیکن ایک تیسری صورت بھی ہوتی یے اس کے  معاملات کی،
کہ جب وہ ان دونوں صورتوں میں  سے کسی ایک کو بھی ٹھیک سے نبھا نہیں سکتا تو پھر وہ دوسروں پر کیچڑ اچھال کر اپنے ظرف کی بلندی کا اظہار کرتاہے.
یہ ہی حال ہمارے سیاسی کارکنان میں سے کچھ لوگوں کا بھی بڑی ہی شدت کیساتھ ہو جاتاہے .
جب وہ اپنے آنکھ ، کام ،زبان سب کچھ اپنے لیڈران کے پاس گروہ رکھوا دیتے ہیں  . تو ایسے کارکن کو بھی تباہی میں کسی طور  طالبان یا داعش سے کم نہیں گردانا جا سکتا ...
فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ طالبان اور داعش بندوق کی گولی چلا کر انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے ہیں اور یہ سیاسی کارکنان اپنے زبان اور ہاتھ سے اپنے ارد گرد والوں کو تباہنکرنے کی مہم پر رہتے ہیں . اس کا دماغ  ایک ایسے نشئی کی طرح کام کرتا ہے، جسے اس کی طلب پر اس کی مرضی کا نشہ نہ ملے تووہ دوسروں کیا،خود  اپنی ہی بوٹیوں نوچنے سے بھی باز  نہیں رہتا .
اس کے سامنے کتنے ہی سچ رکھو ،
کتنی ہی تاویلیں دو ،
کتنے ہی ثبوت پیش کرو ،
اس کے مرغے کی ایک ہی ٹانگ رہیگی
کہ میں نہ مانوں،
میں نہ مانوں ،
ایسے  لوگ اپنے سامنے کسی کے بھی (اپنے سگے بہن بھائیوں تک بھی) نقطہ نظر کو پیش کرنے کی اجازت نہیں  دیتے  ہیں،  اپنی مرضی کیخلاف انکی کوئی  سننا چاہتے ہیں ،
اور نہ ہی دوسرے کی رائے کا کوئی تصور قبول کرتے ہیں .  وہ جس پر جو چاہے بات تھوپنا اپنا حق سمجھتے ہیں . . ..
دنیا بھر میں سیاست بھی ہوتی ہے اور سیاسی کارکنان بھی ہوتے ہیں ..
لیکن ان کے کارکنان میں بدتمیزی، بدزبانی اور  بے حیائی کی وہ  پاگل پن کی لہر کبھی کہیں نہیں دیکھی گئی جو الاماشااللہ ہمارے پیارے وطن میں دیکھنے میں  آتی ہے .
یہ لوگ سیاست پر بات کرتے کرتے  جب دلیل نہ رہے تو سامنے والے کی ذات پر براہ راست الزام تراشیاں اور بہتان تراشیاں شروع کر دیتے ہیں . چاہے وہ ساری زندگی اس شخض سے ملا کیا بات بھی نہ کی ہو . صرف سوشل میڈیا ہی پر متعارف ہوں.
لیکن اس وقت اپنی بات کا اثر نہ ہوتا دیکھ کر اس کا بس نہیں چلتا کہ وہ سامنے والے کی ذات کو چورا چورا  اور بوٹی بوٹی کر دے  . اس وقت اس کا ذہن بھی کسی خودکش بمبار ہی طرح کام کر رہا ہوتاہے ..
جس کا مقصد صرف اپنے ہدف کو نشانہ بنانا ہے چاہے اس میں اس کے اپنے وجود کردار اور شخصیت کے ہی پرخچے کیوں نہ اڑ جائیں ...
اگر  ہم سب میں سے کسی بھی فرد کو اپنے یا اپنے کسی عزیز یا دوست کے  اندر ان ساری علامات میں سے کوئی ایک بھی علامت محسوس ہوتی ہے تو نہایت سنجیدگی کیساتھ کسی بھی اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیئے ،
اور اپنے علاج پر توجہ دینی چاہیئے .
کیونکہ اس کیفیت کا سارا فائدہ صرف کسی سیاستدان کو تو ہو سکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے، خاندان یا احباب کو کبھی نہیں ہوسکتا.  کیونکہ ایسا شخص ہر طرح کے رشتے اور تعلق کی حدود سے باہر ہو چکا ہوتاہے . اور اگر ایسا نہی کر سکتے تو  اس سے دور رہنا ہی آپ کی عزت اور احترام کے لیئے بہتر ہے ..کیونکہ اس کی نظر صرف اپنے جنونی ٹارگٹ پر رہتی ہے . اس کا اپنا وجود بھی پاگل پن کی آگ میں راکھ ہو چکا ہوتاہے ..

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/