(57) سخت مشکل میں ہوں
●●●
1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
"جو عورت" نگاہ" میں رہتی ہے وہ" نکاح" میں نہیں رہتی ...
اور جو "نکاح" میں رہتی ہے وہ" نگاہ" میں نہیں رہتی ...."
یہ اور اس جیسی تھیوری پر سوچنے اور عمل کرنے والوں سے سوال ہے کہ اماں حوا سے لیکر نبیوں کی بیٹیوں اور بیبیوں تک ...
اور ان محترم ہستیوں سے لیکر ہماری آزادی کی مجاہدات تک
رانا لیاقت علی ، فاطمہ جناح ،
آج کی بلقیس ایدھی....
دن رات کھیتوں میں کام.کرنے والیاں ، فیکٹریوں کارخانوں میں کام کرنے والیوں ...
جہاز اڑانے والیاں ،
آپ کے زخموں پر مرہم اور پھاہے رکھ کر نرسنگ کرنے والیاں،
میدان جنگ میں جان دینے والیاں ،
آپ کی نسلوں کو استاد بنکر تعلیم دینے والیاں ،
آپ کے بچے پیدا کرنے کو دن رات موجود ڈاکٹر کی صورت مسیحائی کرنے والی ، آپ کی وکالت کرنے والیاں ،
جج بن کر فیصلے کرنے والیاں ،
رپورٹر بن کر ہر موسم کا مقابلہ کرنے والیاں...
اور یہ بھی سب چھوڑ دیں ،
جیتے جی بھی اور میدان کربلا میں بھی امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد حق و انصاف اور سچائی کا علم بلند کرنے والی خاتون بی بی ذینب السلام اللہ علیہ ....
کیا یہ سب خواتین کردار میں کسی سے کم تھیں ؟
کیا یہ سب قیامت تک کے لیئے نگاہ میں نہیں تھیں یا نکاح میں نہیں تھیں ؟
اگر آپ کو اپنے گھر کی خواتین پر اعتبار نہیں ہے تو اسکا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا کی ہر عورت بے اعتبار ہے یا بے کردار ہے ....
ممتازملک. پیرس
چھوٹی چھوٹی باتیں
ادب کی دنیا کا مایہ ستارہ آج ڈوب گیا ...
محترمہ بانو قدسیہ نے آج اس دارفانی کا سفر مکمل کر لیا ..
ان کی تحریروں اور زندگی کے سفر نے بے شمار لوگوں کو رہنمائی فراہم کی . محترم اشفاق احمد جیسے باکمال شوہر کی رفاقت اور محبت انہیں میسر آئی .
تحریر کا سفر بھی اپنے محبوب شوہر کی ہمراہی میں شروع کیا . اپنی گھریلو زندگی کیساتھ ساتھ اپنا قلمی سفر بھی نہایت کامیابی سے مکمل کرتی رہیں. یہاں تک کہ وہ ہر ایک کی" آپا بانو قدسیہ "بن گئیں .
ہر عمر اور ہر جنس کی آپا ہو گئیں . اور ہر ایک سے عزت پا گئیں .
ان کی زندگی جہد مسلسل کی اک داستان رہی . انہوں نے "کم میں خوش رہنا آج بھی ممکن ہے " سکھایا . صوفی مزاج صاحب کردار جوڑے "اشفاق احمد، بانو قدسیہ " کا نام ادب اور خاص طور پر اردو ادب میں ہمیشہ روشن رہیگا . آنے والے شاعر اور ادیب ان کی ذات اور کام سے ہمیشہ رہنمائی حاصل کرتے رہینگے .
اللہ پاک ان کی اگلی منازل کو آسان کرے اور ان کی بخشش و رہنمائی فرمائے.
آمین
ممتازملک. پیرس
جدائی کسی بھی رشتے میں ہو اگر دوستانہ انداز میں رضامندی سے ہو تو کسی بھی چیز کو
پیار سے چھری اور قینچی سے نفاست سے کاٹنے جیسی ہو گی جسے پھر ملایا اور ساتھ جوڑا جا سکتا ہے .
جبکہ
یہ برے اور زبردستی الگ کر دیا جائے تو اس کی مثال کسی بھی چیز کو بے ترتیبی سے پھاڑ دینے کے برابر ہوتا ہے. جس میں کوئی ریشہ کبھی دوبارہ کسی ریشے سے جوڑے نہیں جا سکتے ...
گویا
ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھی ہوں
جانے اب کون سے دھاگے کو جدا کس سے کروں 😢😢😢
ممتازملک. پیرس
چھوٹی چھوٹی باتیں
گھر کا سکون چاہیئے تو ....
ساس کو "ساس پنے" سے نکلنا ہو گا
اگر
اسے اپنے بیٹے کو اس کے گھر کو بسائے رکھنا ہے . کیوں کہ
وہ بڑی ہے اور اسے بڑا پن اور بڑا دل دکھانا ہے کہ یہ سب (اپنی بیٹی دینا اور دوسرے کی لانا) اللہ کی رضا کے لیئے ہے اور وہ اسے بدل نہیں سکتی ..
یہ سمجھ کر...
اور لڑکی کو "بہو پنے" سے نکل کر
یہ سوچنا ہو گا کہ
کوئی بھی شوہر کسی پتھر سے پیدا نہیں ہوتا،بلکہ اسے ایک ماں نے ہی اس کے لیئے جنم دیا ہے .
اور اسے
اس ماں کی تمام جائز باتوں کو قبول اور ناجائز باتوں کو نظرانداز کرنا ہے ایک کامیاب پرسکون اور آباد گھر کے لیئے ...
کیونکہ
اس کے سوا اس کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے...
چھوٹی چھوٹی باتیں /
ممتازملک.پیرس
بچے بڑے کریں غلام نہیں
ممتازملک. پیرس
اللہ پاک نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا اورانسان نے اپنے ہی جیسے انسانوں کو اپنے آگے غلام کی قطار میں کھڑا کر دیا ..جب تک یہ غلام اس کے کوکھ اور نسل سے نہ تھی اس کی یہ رعونت اور خود غرضی سمجھ میں آتی بھی تھی .. لیکن وہاں کیا کہیئے گا کہ جب اپنی ہی جنی ہوئی اولادوں کو بھی ہم نے اپنا غلام بنانا شروع کر دیا اور سمجھنا بھی شروع کر دیا .
*خبردار یہ نہیں کرنا
*چلو جلدی کرو تمہیں یہ ابھی کرنا ہے
*تمہاری یہ جرات کہ تم مجھ سے یہ سوال کرو
*میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت کیسے ہوئی تمہیں
*تم مجھ سے سوال کرو گے (کرو گی )کیا
*میں دیکھتا (دیکھتی) ہوں کہ تم ایسا کیسے کرتے ہو
*دو روٹی کی اوقات نہیں تمہاری میرے بغیر
یہ اور اس جیسے بہت سے جملے ...
اگر ہم اپنی روزانہ کی گفتگوکا جائزہ لیں تو ہم ہر روز کسی نہ کسی سے اپنے ہی گھر میں یہ جملے کہہ رہے ہوتے ہیں . کبھی اپنی اولاد سے، کبھی اپنے بہن بھائیوں سے، کبھی اپنے دوستوں سے ، کبھی اپنے ملازمین سے..
پہلے یہ احکامات ماں باپ کی جانب سے ہمیں پیدا کرنے کے بدلے ہمیں سنائے جاتے ہیں ..
بڑے ہونے تک، بیاہ ہونے تک، ہر روز ان جملوں کے کوڑے سے ہماری کھال ادھیڑی جاتی ہے ..
جہاں آپ تھکے یا ذرا بیزار ہوئے وہیں سے آپ کی تمام تابعداری اور محنت و محبت پر نافرمانی اور ناہنجاری کا تیزاب انڈیل دیا جائیگا. .
اور دوبارہ سے نیکیوں اورخدمتوں کی گنتی شروع کر دی جائیگی.
لیکن ہمیں یہ کبھی یاد نہیں رہا کہ
بچوں سے غلاموں کی طرح برتاؤ کرنے والوں نے صرف غلام ہی پیدا کیئے .. ہمارے بزرگوں نے اپنی اولادوں کو صرف اپنا ہتھیار بنایا اس رویئے سے ..
اگر وہ پچھلی نسل کو پیار اور اعتماد دیتے تو آج کے والدین کی اکثریت اپنی اولادوں کو بے لگام آزادی کبھی نہ دیتی ...
وجہ ...
*جو احساس محرومی ان لوگوں نے اپنے بچپن میں دیکھے.
*جہاں ماں باپ نے کبھی اپنے بچوں کو گلے سے نہ لگایا
*کبھی ان کی کامیابی پر کسی کے سامنے کیا، ان کے سامنے بھی خوشی کی کا اظہار نہیں کیا
*کبھی ان کی پسند ناپسند کا خیال نہیں رکھا
*کبھی ان کی عزت نفس کا احترام نہیں کیا
*کبھی انہیں اپنے دل کی بات کہنے کی اجازت نہیں دی .
تو ان ترسے ہوئے بچوں کو جب اللہ نے والدین بنایا تو یہ موقع ملتے ہی اکثر اپنے بچوں کو وہ آزادی بھی دے بیٹھے جو ابھی ان کی عمر کے لیئے مناسب نہیں تھی. اور اسی سبب وہ آج کی بگڑی ہوئی نسل بن گئے ...
جبکہ جن ماں باپ نے سوچ سمجھ کر ان کی عمر کی ضروریات کے حساب سے ان سے تعلق کو دوستی میں بدل کر ان میں جھانک کر استعمال کیا انہیں اس پر اچھے نتائج ہی ملے ہیں ..
آپ کے بچے ہمارے بچے اللہ نے ہمارے دوست بنائے ہیں نہ کہ دشمن ...
اپنے بچوں کو یہ بات بتانے اور ثابت کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ان کی ہر دلچسپی اور تحریک میں شریک ہیں ..ان کے مضامین چننے سے لیکر ان کے زندگی کے ساتھی تک چننے کی انہیں وہ ساری آزادی دی ہے اس کی حدود بتا کر .. کہ یہ آپ کا دائرہ ہے اس کے اندر جو جی چاہے اپنے بارے میں جو بھی فیصلہ کرو گے ، اپنے ماں باپ کو اپنے ساتھ کھڑا پاو گے.
صرف اسی طرح ہم اپنے بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کر سکتے ہیں . جب ہماری اولاد میں وہ محرومیاں اور کمیاں پیدا ہونے سے روکی جا سکیں ..
انشاءاللہ
تعز چھپا ہے تزل کی چادر میں جانے کب دے
شب ازل سے ..
شب ازل سے
ہمارا معاشرہ عورت کی بیچاری قبول کرتا ہے اس کی مضبوطی اور خوداعتمادی سے اسے اخلاقی ہیضہ ہو جاتا ہے .
بقول منٹو کے کہ
ہمارا معاشرہ عورت کو تانگہ چلانے کی اجازت نہیں دیتا لیکن کوٹھا چلانے پر اسے کوئی اعتراض نہیں ...
وجہ.....
اگر وہ عزت سے کمانے لگی تو اس کی بےچارگی پر اپنے ترس کی رال ٹپکانے کے شوقین کہاں جائیں گے ...
اس کے ننگے بدن کو اس کی غربت سمجھ کر مدد کے بجائے ہوس کے کیل کون ٹھونکے گا .....
گویا کہ معززین شہر کا "تعز" انہی فقیروں کے "مذل" ہونے پر قائم ہے ....
سچ کہا ہے شاعر نے کہ
نہ ملتا غم تو بربادی کےافسانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
سچی بات ہے ہمارا معاشرہ تماش بین معاشرہ ہے اب اس کے سامنے بندر ناچے یا کسی کی مفلسی. ..
بس تماشا ہونا چاہیئے ....
ممتازملک.پیرس
جج سے جرم تک. ...
اسلام آباد 30/12/2016
سیشن کورٹ جج راجہ خرم علی خان ....کاش میرا بس چلتا تو میں تمہیں جج کی کرسی سے گھسیٹ کر تمہاری بدمعاش بیوی سمیت تاحیات سڑک پر بھیک مانگ کر پیاز کیساتھ روٹی کھانے کی سزا دیتی . اور ہر آنے جانے والے کو تمہیں ایک لات مار کر جانے کی سزا لازمی قرار دیتی .
تمہارے جرائم....
دس سال کی معصوم بچی کو گھر میں ملازم رکھنا
اسے بھوکا پیاسا رکھنا
اس پر جسمانی اور ذہنی تشدد کرنا
اس کو حبس بیجا میں رکھنا
اس کے ماں باپ سے انسان کے بچے کی خریدوفروخت کرنا
ایک انسان کے بچے پر ایک جھاڑو کو قیمتی سمجھ کر اسے فوقیت دینا
ملازمہ دس سالہ بچی کو چولہے پر جلانا
اور اس کے جسم کو داغنا
کیا آپ بھی اہل دل ہیں ؟
اس ملک کا ایک بصورت منسٹر اپنے گھر سے 70 ارب روپے کا مہا ڈاکو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور دو ارب کی ہڈی منصف یا ججہ بدمعاش کے منہ میں ڈال کر باعزت و باکردار کا سرٹیفیکیٹ جاری کروا لیتا ہے اور ایک مجبور عورت اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیئے روٹی کا ٹکڑا یا دودہ کے دو گھونٹ کے لیئے چند ٹکے چراتے ہوئے اس ملک کے ججے بدمعاشوں کے منہ پر چانٹے بننے کے بجائے
مجرم اعلی بنا کر میڈیا پر پیش کر دی جاتی ہے . اور اس ملک کی عوام تماشے دیکھنے اور بنانے اور بننے کے شوق میں ڈھائی ماہ کی معصوم بچی کا لاشہ اٹھائے سردی اور بھوک سے مرنے والی
اور اسکی ماں کو عبرت کا نشان ہونا ہی چاہیئے....😢😢😢😢
اے چاند یہاں نہ نکلا کر
یہ دیس ہے اندھے "منصفوں " کا
یہ تو ہوئے میرے یا مجھ جیسوں کے ذاتی جذبات ...
لیکن ہمارے ملک میں ہر پیشے کے لوگوں نے اپنی تنظیموں کے نام پر اپنے اپنے مافیاز بنا رکھے ہیں .
ان میں آج کئی سالوں سے سر فہرست ہے وکیل مافیا اور جج مافیا .
کیا کوئی شخص ایسا ہے کہ جس کا واسطہ کبھی بھی قانونی یا عدالتی معاملات سے پڑا ہے وہ ان لوگوں کی کرپشن سے آگاہ نہیں ہے ...اور کسی بھی چور بازاری کی صورت میں یہ پولیس گردی کا عملی نمونہ پیش نہیں کرتے .
اس خاص کیس سے پہلے بھی ججوں اور وکیلوں کی ایسی ہی گھناؤنی حرکتیں منظر عام پر نہیں آئی ہیں اور وہ سب کیسز کس کے اشارے پر دبا لیئے گیئے؟؟؟
اس کیس میں بچی کو بیچنے والے ماں اور باپ کو گرفتار کر کے دس دس سال کے لیئے جیل کیوں نہیں بھیجا گیا ..
ایک نشئی آدمی کو نامرد کر کے اسے بچے پیدا کرنے سے معذور کیوں نہیں کیا گیا .کہ جنہیں وہ پال نہیں سکتا تھا انہیں دنیا میں گھسیٹ کر لا کر ان کا سودا کر کے نشہ کرنے کی عیاشی کا حق اسی کس نے دیا؟
اور بچے پیدا کرنے والی اس ڈائن کو ماں کی فہرست خارج کر کے یہ بچی اب تک کسی اچھے چائلڈ سینٹر کے حوالے کیوں نہیں کی گئی؟
اس عورت کو ماں کے درجے کا مذاق اڑانے پر بیس سال قید با مشقت دی جائے . تاکہ یہ باقی عورتوں کے لیئے بچے پیدا کرنے سے پہلے انہیں پالنے والے باپ کی کمائی اور کردار کی گارنٹی بن سکے . کہ آیا اس کا شوہر بننے والا مرد اس کے بچے کا باپ بننے کا بھی حقدار اور اہل ہے یا نہیں ....
عدالت عالیہ سے گزارش ہے کہ خود کو بھی اس مقدمے میں پیش کیجیئے اور اپنے "پیٹی بند بھراوں" کو بچانے کی ناپاک کوششوں کا قلعہ قمع کیا جائے .
اور مجرم وکیلوں اور ججوں کو قرار واقع سزائیں دیکر عوام کا اعتماد عدالتوں اور قانون کی عملداری پر بحال کیا جائے...
ممتازملک پیرس
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یا اللہ ہمیں دنیا اور آخرت کی کامیابیاں عطافرما . ہمارے گناہوں کو معاف فرما دے . پچھلے سال ہم سے جو گناہ ہوئے ان کی معافی اور جو غلطیاں سرزد ہوئیں انکی تلافی کی توفیق عطا فرما.
یااللہ ہمیں اور ہماری اولادوں کو دنیا اور آخرت کے ہر امتحان میں کامیابی عطا فرما.
ہماری عمروں میں نیکی کے بے شمار مواقع ،عمل کی توفیق کیساتھ برکت عطافرما.
یا اللہ ہمیں صحت ایمان اور عزت والی زندگی عطا فرما.
بے اولادوں کو نیک اور صالح اولاد عطا فرما.
شادی کے قابل لوگوں کو ہم ذہن اور ہم مزاج رشتے عطافرما .
نکاح کے ذرائع کو آسان فرما .
ہمیں ہماری زبانوں اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والا بنا .
یااللہ ہمارے اعمال ،اقوال اور افعال کی حفاظت فرما.
یا اللہ ہمیں حلال طیب اور پاکیزہ رزق روزگار فراغت کیساتھ عطافرما.
ہمارے دسترخوان کو ہر حلال نعمت کیساتھ ہر اپنے بیگانے کے لیئے وسیع فرما دے.
ہمیں تو اپنے پسندیدہ لوگوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرما.
یا اللہ ہمارے تمام رکے ہوئے جائز کاموں کو باآسانی مکمل فرما دے .
ہمیں کم میں خوش رہنے والا، علم سے محبت کرنے والا ،دوسروں کو معاف کرنے والا، ہر ایک کے حقوق بنا مانگے دینے والا ، ضرورت مندوں کے کام آنے والا، نیک کاموں میں ایکدوسرے پر سبقت لیجانے والا ، ہر کام صرف اور صرف تیری رضا کے لیئے کرنے والا بنا .
ہمیں گناہوں سے نفرت کرنے والا بنا .
ہمیں دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے والوں میں شامل فرما.
یا اللہ ہمیں ہمیشہ اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھ .
آخرت کی تیاری کا ہمیں بہترین توشہ تیار کرنے کی توفیق عطا فرما.
یا اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما دے .
آمین
یا رب العالمین
متمنی دعا
ممتازملک. پیرس
01/01/2017 - بروز اتوار
Add caption |
اگر اپنے بچوں کو ہمیشہ اپنے نزدیک رکھنا چاہتے ہیں تو
انہیں اپنے عہد میں مت لے جائیں ،
بلکہ ان کے عہد میں جینا سیکھیئے ،
تاکہ آپ انہیں قدیم دور کی یادگار نہ لگیں بلکہ انکے دور کے ساتھی لگیں .جن سے وہ مشاورت کر سکتے ہیں اور جن کے تجربات کو آج کے وقت میں جدید انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے.
ممتازملک. پیرس
ادھوری اڑان
ممتازملک. پیرس
اس دنیا میں جہاں مرد طاقتور ہے ،خود مختار ہے ،عقلمند ہے ...
وہاں کتنی عجیب بات ہے کہ اسے کمزور ، بے عقل اور بیوقوف عورت سے ہی کسی نہ کسی رشتے میں معافی چاہیئے . اپنی اڑان کو اور اونچا اڑانے کے لیئے ...کہ اڑان کو اس معافی کے بنا وہ مکمل ہی نہیں کر سکتا ...
☆کہیں باپ ہے تو اس کی بیٹی اس پر اپنی شادی اور زندگی گزارنے کا حق معاف کر دے.اس کے غرور کو بلند کرنے کے لیئے ....
☆کہیں بہن ہے تو اس پر اپنی جائیداد کا حق معاف کر دے ، بھائی کا شملہ اونچا کرنے کے لیئے ...
☆بیوی ہے تو اس کے ساتھ رہنے کے لیئے اپنا مہر معاف کر دے ....
اور اگر اس سے آزادی چاہتی ہے تو اس کے لیئے اس کا ہر محبت کے دعویداری لمحوں کا تحفہ اور تحفظ کے نام پر دیا گھر بار معاف کر دے ..
☆ماں ہے تو اپنے بچوں کے باپ پر بچوں کی زندگی کا ہر اچھا برا فیصلہ معاف کر دے ...
اور اولاد کو اس کی ہر زیادتی اور گستاخی معاف کر دے ..
ہر بار ایک کمزور ایک طاقتور کو معاف کر دے تاکہ اس کی سلطنت قائم رہے ..یہ تو وہی بات ہوئی نا کہ جس مٹی سے اناج اگا کر ہم زندہ ہیں اسی مٹی کے کلیجے پر جب چاہے چھلانگیں لگا لیں پھاوڑے چلا لیئے .....
ممتازملک. پیرس