بابا تیری باہیں
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)
بابا تیری باہوں کے سہارے پہ چلے ہم
لہجہ تیرا ہوتا تھا میرےواسطے سرگم
جس دن سے سمجھنے لگا دنیا کے مسائل
اس دن سے تیری قدر بلندی پہ ہے ہر دم
دنیا جو میرا دل کبھی ٹھوکر میں پٹختی
تُو سر پہ میرے ہاتھ کو رکھتا بڑا مدھم
اور مجھکو اٹھا کر تُو کھڑا کرتا برابر
کہتا کہ زمانہ بڑا بے رحم ہے جانم
ابا کے لیئے بڑھ کے کوئی تجھ سا نہیں ہے
پر کیا کروں دکھلا نہیں سکتا میں اپنا غم
جب باپ اپنے زخم دکھانے لگے تم کو
بیٹا کبھی ہو سکتا نہیں دنیا میں سرگرم
کونے میں کہیں جا کے میرے واسطے رویا
پر سامنے میرے کبھی ہوتا نہ تھا برھم
ممتاز جو طوفان زمانے کے چھپا کر
بیٹے کے لیئے باپ ہے اک عزم مصمم
......