1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
اتوار، 1 جولائی، 2018
سانس لینا میری ضرورت ہے / کالم
اتوار، 17 جون، 2018
مرضی سے جینے کی سزا موت
مرضی سے جینے کی سزا موت ( تحریر /ممتاز ملک. پیرس)
جمعرات، 24 مئی، 2018
● حمد ۔ میرے مولا / اے شہہ محترم
اتوار، 13 مئی، 2018
مجھے جو معتبر کر دے / شاعری
اتوار، 6 مئی، 2018
"رفتہ رفتہ" کی تقرری رونمائی
رفتہ رفتہ کی تقریب رونمائی
ممتاز ملک. پیرس
فرانس میں خواتین کی تنظیمات "لے فم دو موند " اور پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب" کے زیر اہتمام پیرس کے علاقے سارسل میں 5 مئی 2018 ء بروز ہفتہ ایک خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا گیا . جس میں معروف شاعرہ اور کالمنگار محترمہ شمیم خان صاحبہ کے دوسرے شعری مجموعے "رفتہ رفتہ " کی رونمائی کی گئی . پروگرام کی نظامت " راہ ادب " کی آرگنائزر اور ہر دلعزیز سیاسی سماجی کارکن اور شاعرہ روحی بانو اور معروف کالمنگار ,شاعرہ اور ٹی وی ہوسٹ اور راہ ادب کی جنرل سیکٹری ممتاز ملک نے کی .
پروگرام کا آغاز پاکستان کے قومی ترانے سے ہوا . جس کی تعظیم میں سبھی شرکاء کھڑے ہو کر اس میں شریک ہوئے.
اس کے بعد تمام مہمانان خصوصی کو سٹیج پر بلا کر عزت دی گئی .
ایک بچی آسیہ کی پیاری آواز میں تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا .
جس کے بعد معروف شاعر عاکف غنی نے اپنی خوبصورت آواز میں نعت رسول پاک ص ع و پڑھنے کے سعادت حاصل کی . سبھی مقامی شعراء نے اپنے کلام سے محفل کو نوازہ اور بھرپور داد سمیٹی . شعراء میں شامل تھے عاکف غنی صدر (اہل سخن ), ایاز محمود ایاز (جنرل سیکٹری اہل سخن) آصف عاصی , معروف شاعرہ اور ناول نگار شاز ملک (صدر ویمن ونگ اہل سخن ) فیشن ڈیزائنر اور شاعرہ نبیلہ آرزو (جنرل سیکٹری ویمن ونگ اہل سخن) روحی بانو اور ممتاز ملک .
جبکہ سماجی ,سیاسی اور صحافی دوستوں میں اظہار خیال کرنے والوں میں شامل تھے محترمہ طاہرہ سحر (ڈیلی تاریخ کی ریذیڈنٹ ایڈیٹر اور کالمنگار) , ناصرہ خان ( بیورو چیف گجرات لنک اور اوور سیز فائل ) نیناں خان (جذبہ ) , شبانہ چوہدری (کشمیر کمیٹی ,سویرا نیوز) . صاحبزادہ عتیق الرحمان (سینئر صحافی سابقہ صدر پاکستان پریس کلب )
سبھی دوستوں نے محترمہ شمیم خان صاحبہ کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا . جن کے صبر تحمل اور بردبار لہجے نے سبھی کو ہمیشہ ایک بڑی بہن اور ماں جیسا احساس نوازہ ہے. ان کے کام میں ان کی وہی سنجیدگی متانت اور وقار بولتا ہے .
پروگرام کی مہمان خصوصی پیرس ادبی فورم کی صدر اور معروف شاعرہ محترمہ ثمن شاہ صاحبہ تھیں . جنہوں نے اپنے کلام سے بھی شرکاء کو محظوظ کیا .
میڈیا کے نمائندگان نے بڑی تعداد میں اس پروگرام میں شرکت سے اس پروگرام کو یادگار بنا دیا .
جبکہ پروگرام میں سب سے خاص اور خوبصورت بات پہلی بار پیرس میں موجود سبھی پاکستانی ادبی تنظیمات کی ایک ہی جگہ موجودگی اور بنا کسی کھینچا تانی اور مقابلہ بازی کے بھرپور اور پرجوش شرکت تھی . جس نے پروگرام کو ایک یادگار پروگرام بنا دیا .
شمیم خان صاحبہ نے سبھی مہمانان گرامی کا خصوصی شکریہ ادا کیا .اور اپنے کلام سے بھی نوازا .
پروگرام کے آخر میں محترمہ شمیم خان صاحبہ کو پھولوں کے گلدستے پیش کیئے گئے . اور کیک کاٹا گیا . اور یوں ہنستے مسکراتے اس یادگار شام اختتام ہوا .
جمعہ، 27 اپریل، 2018
دوپہر کی ہنڈیا
ہمارے ہاں عام طور پر صبح صبح ہی گھر کی خواتین کی چہل پہل کا آغاز ہو جاتا ہے .کیونکہ اپنے بچوں کو سکول بھیجنے اور اپنے شوہر کو اس کے کام پر روانہ کرنے لیئے ناشتے کی تیاری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے. کیونکہ دن کے کھانے کا وقت عام طور پر ایک ڈیڑھ بجے کا ہوتا ہے تو اس کی تیاری کا آغاز بھی ساتھ ہی ہو جاتا ہے.
منگل، 24 اپریل، 2018
"راہ ادب" پروگرامز کی تاریخیں
فرانس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب " کا قیام کا اعلان 11.4.2018 بروز بدھ فلانات سارسل پیرس میں ٹیم راہ ادب کے ساتھ مل کر مشاورت کیساتھ کیا گیا
. تنظیم کا نام بھی اسی بیٹھک میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا.
اس میں ٹیم کی طور پر بنیادی اراکان جو شامل ہیں . ان کے نام ہیں
شمیم خان صاحبہ . روحی بانو صاحبہ. ممتاز ملک صاحبہ
نمبر شمار. تاریخ. دن. موقع. مقام تقریب
1- 21.4.2018.بدھ. اقبال ڈے دعائیہ تقریب.
رہاشگاہ شمیم خان سارسل فرانس
اتوار، 22 اپریل، 2018
اقبال ڈے پر راہ ادب میں دعائیہ تقریب
21 اپریل 2018ء
بروز ہفتہ
یوم اقبال کے موقع پر
خواتین کی پہلی ادبی تنظیم راہ ادب کے زیر اہتمام محترمہ شمیم خان صاحبہ کی رہائشگاہ پر ایک دعائیہ محفل کا انعقاد کیا گیا. جس میں ادب سے محبت رکھنے اور آئندہ نسل کو پاکستانی اور اردو تہذیب سے جوڑے رکھنے کی خواہش رکھنے والی بہنوں اور بیٹیوں نے بھرپور شرکت کی. اس محفل میں ختم کلام پاک کی نشست ہوئی. سورہ یٰسین کا ورد کیا گیا. اور اس کے بعد ممتاز ملک ,شمیم خان, غزالہ صاحبہ نے گلہائے عقیدت بحضور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیش کرنے کی سعادت حاصل کی.
اور "راہ ادب" کے اغراض و مقاصد بیان کئیے گئے. جس سے سبھی بہنوں نے نہ صرف مکمل اتفاق کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ محفل میں شریک ہر خاتون کو جب اپنے اظہار خیال کا موقع دیا گیا تو انہوں نے اپنی بہترین تجاویز بھی پیش کیں اور اپنی خدمات بھی پیش کرنے کا بھرپور اظہار کیا. متفقہ طور پر اس بات کی ضرورت پر زور دیا گیا کہ ہمیں فرانس میں اپنی جوان ہوتی ہوئی نسل کو اپنی زبان اور اپنی تہذیب سے اس طرح جوڑ کر رکھنے کی ہر وہ بھرپور کوشش کی جائے کہ جس سے وہ ہمارے جیتے جی ہی نہیں بلکہ ہمارے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی فخریہ انداز میں منسلک بھی رہی اور اسےآگے بھی بڑھائیں. اپنے ادبی اور تہذیبی اثاثے کو اپنی بیٹیوں میں منتقل کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے اس سے پہلے شاید اس کی ضرورت کو اتنی شدت سے محسوس نہیں کیا گیا تھا. اور ہر بار ہر پلیٹ فارم پر بات اکھٹے ہو کر گپ شپ لگانے اور زبانی جمع خرچ پر ہی ختم کر دی جاتی تھی. جبکہ "راہ ادب" کی ٹیم اپنی کمیونٹی کی سبھی بہنوں کیساتھ مل کر اس تفریق کے بنا کہ کون کس سیاسی جماعت سے تعلق رکھتی ہیں یا کون کس تنظیم سے وابستہ ہیں یا کون کس مذہبی جماعت کا حصہ ہیں ؟ سبھی کو پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ان شاءاللہ ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنے کی کوشش کریگی جس میں ماں کی لوری سے لیکر باپ کی قربانیوں اور محبتوں, بہنوں کے لاڈ ,بھائیوں کا مان, رشتوں کی مٹھاس اور معافی کا مزا کھیلوں کی روایت دوستوں کے بے غرض ساتھ ,اپنے شاعروں اور لکھاریوں سے تعارف.... نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائ , غرض کہ ہر تہذیبی اور معاشرتی رنگ کو اپنی بہنوں اور بیٹیوں تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی. کہ آج کی بیٹی ہی اگلی نسل کی ماں بن کر یہ امانت اپنی اولاد تک پہنچا سکے.
تقریب میں شمیم خان, روحی بانو, ممتاز ملک, شاز ملک ,ناصرہ خان, صومیہ بابری, صائمہ بابری, ریشمین شیخ, تحریم شیخ, سعدیہ, مہتاب, غزالہ اور دیگر بہنوں نے بھی بھرپور شرکت کی.
آخر میں ان الفاظ کیساتھ سبھی شریکان محفل کا شکریہ ادا کیا گیا
محفل میں شریک سبھی پیاری بہنوں اور بیٹیو آپکی آمد کا اور خوبصورت محفل سجانے کا بہت شکریہ ہم ان ادب سے محبت کرنے والی اپنی سبھی بہنوں بیٹیوں کا شکریہ ادا کرتی ہیں جنہوں نے آکر ہماری حوصلہ افزائی کی. اور اپنی قیمتی آراء سے نوازہ .
اللہ پاک راہ ادب کے راستے کو کامیابیوں سے بھر دے. آپ کا ساتھ سلامت رہے. امین🌹🌹🌹🌹
ٹیم "راہ ادب "
(شمیم خان, روحی بانو, ممتازملک)
پروگرام کے اختتام پر ممتاز ملک نے خصوصی دعا کروائی. پروگرام کے اختتام پر شمیم خان صاحبہ نے مہمانان گرامی کے لیئے پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا.
...........
منگل، 17 اپریل، 2018
عاشقان ساگ
ہمارے ایک کرایہ دار تھے ایسے ہی عاشقان ساگ
سرگودھا سے انکے ہاں بوری بھر کر ساگ آتا تھا اور اس کے ختم ہونے سےپہلے ہی اگلی ساگ کی بوری پہنچ جاتی تھی .
ہمیں تو انہوں نے ساگ کےنام سےہی نفرت کرا دی تھی 😖😖😖
لیکن آج کسی کا سرسوں کا ساگ, مکی کی روٹی اور لسِّی کیساتھ کیک پر لکھا "ساگ مبارک " دیکھ کے مجھے پکا یقین ہو گیا کہ
لگتا ہے کوئی بہت ہی بڑا عاشقِ ساگ ہے 😮
اس کی تو تُنَِی بھی ہرے رنگ کی ہو گی یقیناً 😜😜😜
اتوار، 15 اپریل، 2018
کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا ۔ کالم
محبت بانٹنے نکلے ۔ اردو شاعری۔ سراب دنیا
لیئے ہم کانچ کا دل برسر بازار بیٹھے ہیں
تھے پتھر جنکی جھولی خوش وہی تو بازیگرلوٹے
وہ جھوٹے لوگ جومل کر ہمیں کو جھوٹ کردیں گے
انہیں کو آزما کر ہم بھی اپنی راہگزر لوٹے
قرار جاں بنانے کو بہانے اور کیا کم تھے
بھلا ممتاز لے کے کون یوں زخمی جگر لوٹے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات، 12 اپریل، 2018
خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب فرانس "کا قیام
پیرس میں خواتین کی پہلی ادبی تنظیم
پیرس میں کافی عرصے سے یہ دیکھا جا رہا تھا کہ لکھنے والوں میں خواتین کی تعداد ایک تو ویسے ہی کم ہے اور جو ہے وہ بھی اپنی باقاعدہ شناخت کے لیے یہاں کے لکھاری حضرات کی پشت پناہی کی محتاج ہے. اس صورتحال میں نئی لکھنے والی خواتین کو کوئی ایسا پلیٹ فارم میسر نہیں تھا جہاں وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بلا جھجھک اور وقار کیساتھ پیش کر سکیں. اس سے پہلے ایک دو خواتین نے مردوں کے ساتھ مل کر یا الگ سے کوئی گروپ بنانے کی جو سعی کی وہ انہیں کی اندرونی سیاستوں اور خودنمائی کے شوق میں دفن ہو گئیں. ان پلیٹ فارمز پر کسی بھی خاتون کے ادبی کام کو جِلا تو کیا ملتی الٹا ان کے اپنے کام کا معیار بھی شدید متاثر ہوا . یوں ان کوششوں میں اخلاص کی کمی اور شوق خودنمائی کی ذیادتی نے انہیں کوئی باوقار مقام حاصل ہی نہیں کرنے دیا . بلکہ ان کی وجہ سے خواتین کا کام ایک مذاق بن گیا.
کہنے کو ہم بیشک یورپ میں رہتے ہیں لیکن ہمارے دماغ آج بھی ڈنگہ, بھائی پھیرو, کلرسیداں , قصور, جہلم, گجرات, گجر خان کی تنگ و تاریک گلیوں میں پھنسے ہوئے ہیں. ہمیں ہر کام میں خاتون صرف ٹائم پاس ہی نظر آتی ہے. اس کا کام اور ہنر کوسوں دور بھی ہماری سمجھ سے پرے رہتا ہے. کوئی بھی خاتون جب لکھتی ہے یا گھر سے باہر اپنی ذمہ داریوں کے بعد اپنے تجربات اور مشاہدات کو اپنے معاشرے اور کمیونٹی کے لوگوں کی تربیت کے لئے استعمال کرتی ہے تو مردوں سے کہیں زیادہ مسائل سے نبرد آزما ہونے کے بعد اپنے کام کو ان تک پہنچا پاتی ہے سو اس کے لئے اسے بجاء طور پر زیادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے. جبکہ یورپ بھر میں اور خصوصا ہمارے اپنے شہر پیرس میں ہمیں شدت سے اس بات کا احساس ہو رہا تھا کہ خالصتاً اپنا کام کرنےوالی خواتین کو جان بوجھ کر پیچھے دھکیلا جا رہا ہے. جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ یورپ میں پاکستانی خواتین پاکستانی مردوں سے کہیں زیادہ پڑھی لکھی اور باشعور ہونے کے باوجود ان کی تعداد ادبی میدان میں نہ ہونے کے برابر ہے. وہ حضرات جنہیں اردو میں ایک جملہ ادا کرتے ہوئے جبڑے میں درد محسوس ہونے لگتا ہے وہ بھی یہاں خود کو استاد ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں. جبکہ خواتین جو ان سے زیادہ اچھی زبان دان بھی ہیں اور پڑھی لکھی بھی وہ منظر سے ہی غائب کر دی جاتی ہیں. انہیں اپنی مرضی سے ہی متنازعہ اور غیر متنازعہ کے خانوں میں بانٹ دیا جاتا ہے. خواتین میں غلط فہمیاں پیدا کرنا ان میں سے اکثر کا ہسندیدہ مشغلہ رہا ہے . اب یہ ان کے اندر کا چھپا ہوا بغض ہے یا احساس کمتری ..
ہم کچھ کہنا نا تو مناسب سمجھتے ہیں اور نہ ہی ضروری. سو پیرس میں ہم نے خواتین سے کافی عرصے کی مشاورت کے بعد ایک ایسی تنظیم بنانے کا فیصلہ کیا.جہاں پر خواتین کا کام خواتین کے ساتھ ہی دنیا کے سامنے پیش کیا جائے.
آپ سوچتے ہونگے کہ اگر پہلے دو تنظیمات اپنی سیاست بازیوں اور خودنمائی کے اثرات سے نہ بچ سکیں تو یہ نئی تنظیم کیونکر اس سے بچ پائے گی ؟ تو اس کی سب سے بڑی تین وجوہات یہ ہیں کہ ایک تو اس میں کسی بھی مرد کے عمل دخل کا راستہ بند کر دیا گیا ہے. دوم اس کی تشکیل میں شامل تینوں خواتین اپنے اپنے کام میں پہلے سے ہی اپنا اپنا نام اور مقام رکھتی ہیں . اور سوم انہیں ایکدوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کسی چھچھورے انداز کی قطعی کوئی ضرورت نہیں. ان کی اچھی شہرت ہی انہیں ان باتوں سے دور رکھنے کے لئے کافی ہے.
اس تنظیم کی تشکیل میں شامل خواتین میں اپنے بیس سالہ تخلیقی سفر کے بعد میں ناچیز ممتاز ملک, معروف سماجی کارکن اور ہر دلعزیز محترمہ روحی بانو صاحبہ اور ہمارے بہت پیاری دوست محترمہ شمیم خان صاحبہ شامل ہیں.
اس تنظیم کا نام باہمی مشاورت کے بعد "راہ ادب " تجویز کیا گیا ہے.
اس نام کا پس منظر یہ ہی ہے کہ اس تنظیم کے ذریعے خواتین کے ادب اور تحریر کے راستے کو آسان اور روشن بنایا جا سکے اور وہ تکالیف جو ہم نے اس سفر میں اٹھائی ہیں , آنے والی لکھاریوں کو ان تکالیف سے بچایا جا سکے.
اس تنظیم "راہ ادب " میں شامل ہونے کے لیے کسی بھی خاتون کا اردو, پنجابی, فرنچ یا کسی بھی زبان کا لکھاری ہونا لازمی ہے. جبکہ انتظامی ذمہ داری نبھانے کے لئے صاحب کتاب ہونا لازم ہے . پروگرام کی ساری انتظامیہ صرف خواتین پر مشتمل ہو گی. اس کی ممبر بننے کے لیے کوئی بھی لکھنے کی شوقین خاتون ہم سے بلا جھجھک رابطہ کر سکتی ہے. اصلاح لے سکتی ہے اور اپنے کام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان کی ہر طرح سے ادبی راہنمائی کے لیے ہم سے رابطہ کر سکتی ہے.
اس سلسلے میں تنظیم "راہ ادب" کی پہلی بیٹھک کل شام سات بجے, بروز بدھ بتاریخ 11 اپریل 2018ء 25 رجب المرجب کو ایک مقام
ی ریسٹورنٹ میں منعقد ہوئی. جس میں مندرجہ بالا تمام نکات طے پائے. بیٹھک کی کچھ تصاویر بھی اس تحریر کیساتھ پیش کی جا رہی ہیں.
پیر، 26 مارچ، 2018
ظلم کرنے سے سہنے تک
جمعہ، 23 مارچ، 2018
پاکستانی سرحد پر کوئی مذاق نہیں
پیر، 19 مارچ، 2018
یورپ اور انگلینڈ کی مسلم مخالف مہمات
یورپ اور امریکہ کی مسلم مخالف مہمات
ممتازملک.پیرس
مسلمانوں نے یورپ میں اپنی نسلوں کیساتھ اس لیئے آباد ہونا شروع کیا کہ انکے ممالک میں انہیں امریکہ اور یورپ کی پھیلائی ہوئی شورشوں اور انتہا پسندوں اور سازشوں نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے . کہیں ہمارے جغرافیائی صورتحال کے تناظر میں,کہیں سونے چاندی اور جواہرات سے بھرے پہاڑوں پر رال ٹپکاتے ہوئے اور کہیں گرم پانیوں تک پہنچ کے ارمان نے ان مالک کو سیاسی طور پر اپنے ٹٹّوؤں کے ذریعے چلانے کی سازشوں نے ان ممالک کے عوام پر زندگی کو تنگ سے تنگ سے تنگ کر دیا ان حالات میں مسلم ممالک کے وسائل ہڑپ کرنے والے ممالک جب ترقی کے نئے پیمانے قائم کر رہے تھے . تو اپنے ممالک میں بیروزگاری اور غربت سے بر سر پیکار افراد کو غربت کی چکی میں پستے ہوئے یورپ ہی اپنی جائے پناہ نظر آنے لگا .
3 اپریل 2018 ء کو مسلمانوں کے خلاف انگریز طالبانوں کے کھلم کھلا دہشت گردی کی اعلانات اور دھمکیوں کے باوجود انگلینڈ کی حکومت دم سادھے بیٹھی ہے .کیوں؟ کیا چاہتی ہیں یہ انگلینڈ اور یورپ کی حکومتیں ..؟؟؟.
وہ لوگ جو اپنی ساری عمر ان ممالک میں اپنی خدمات پیش کرتے رہیں ...اپنی نسلیں ان ممالک کو سونپ دیں جہاں عالمی جنگوں نے کہیں مرد ختم کر دیئے تھے تو کہیں آبادیاں ہی صاف ہو چکی تھیں ان لوگوں کو اس ملک میں رہنے کی سزا دینا چاہتے ہیں یا انہیں ان کے کم تر ہونے کا نفسیاتی آزار پہنچانا چاہتے ہیں .
اگر ان افراد کو اپنے ممالک میں آباد ہونا آپ کے کلیجے پر اتنا بھاری بوجھ بن چکا ہے تو اس کا عملی علاج کیجیئے . نکال لیجئے دنیا بھر کے مسلم ممالک سے اپنی افواج ...ِ
لوٹا دیجیے ان ممالک سے لوٹی ہوئے بے حساب دولت جن پر آپ ناگ بنے بیٹھے ہیں ...
ان کے حوالے کر دیجیے وہ تمام بھگوڑے اور مجرمان جن کی اعلی کارکردگی پر آپ نے انہیں اپنے ممالک میں پناہ اور شہریتیں دے رکھی ہیں ..
واپس بلا لیجیئے ان مسلم ممالک میں جبرا گھسائی ہوئے اپنی افواج
دور ہو جائیے ان مسلم ممالک میں ہونے والی تمام سیاسی تبدیلیوں اور اتار چڑہاؤ سے ....
اور چھوڑ دیجیے ان ممالک میں ہر طرح کی دخل اندازیاں ...
اور ی سب کرنے کے بعد اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ یہ لوگ اکثر اپنے ملکوں کی غربت سے بھاگ کر نہیں آئے بلکہ ان کی اکثریت اپنے ممالک میں پھیلائی گئی بدامنی اور ناانصافی س بھاگ کر اسے خیرباد کہنے پر مجبور ہوئے.
3 اپریل کے دن مسلمانوں پر حملے کرنے کے شوقین گورے طالبان یہ دھیان میں رکھیں کہ سامنے والے نے بھی انہیں جواباً چوٹ پہنچا دی تو اس کا الزام کسی بھی مسلمان پر نہیں آنا چاہیئے. اور ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی مت کیجئے. کیونکہ ہم تو اس پہلے ہی اپنی ساری کشتیاں جلا کر یہاں آباد ہوئے ہیں.
...............
ہفتہ، 17 مارچ، 2018
ہم پر عذاب کیوں آتے ہیں. ..
پیر، 12 مارچ، 2018
دوسری اقوام میں عیب جوئی
اتوار، 11 مارچ، 2018
ذاد راہ پر ہے ۔ سراب دنیا
(کلام/ممتازملک.پیرس)
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- ستمبر (1)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)