ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 15 مئی، 2017

● کتابیں ۔ تعارف ۔ ممتازملک



تعارف 

ممتاز ملک . پیرس              

 



14 اگست 2023ء تعریفی خط بنام ممتازملک۔ برائے پاکستان ایمبیسی پیرس فرانس ۔ بدست سفیر پاکستان جناب عاصم افتخار صاحب ۔ 







پیدائشی نام۔ ❤
ممتازملک 
قلمی نام۔ ❤
ممتازملک
تخلص۔ 
ممتاز ❤
❤پیدائش ۔ 
راولپنڈی ،پاکستان  
💛تاریخ پیدائش۔ 
22 فروری 1971ء
💚مقام پیدائش۔
سول اسپتال راولپنڈی 
❤بہن بھائی۔
4 بھائیوں کی اکلوتی بہن ہوں ۔
پانچ بہن بھائیوں میں میرا نمبر دوسرا ہے۔
❤والد ۔ 
ملک خالد لطیف 
پنجابی (قطب شاہی اعوان) ملک تھے ۔
 🖤(وفات۔23 دسمبر1996ء)
❤والدہ ۔ 
خورشید بیگم 
 مالاکنڈ کی پختون تھیں ۔
🖤(وفات۔21مارچ 1999ء)
❤سکولنگ۔ 
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 ۔ مری روڈ راولپنڈی 
ٹاہلی شاہاں کے سامنے ۔ 
💔تعلیم۔
ایف اے ۔ بی اے پرائیویٹ 
💔گھر کا ماحول ۔
انتہائی سخت ، بیرحمانہ 
❤شادی۔ 
7 جنوری 1996ء کو لاہور کے شیخ محمد اختر صاحب (مکمل ارینج میرج) کیساتھ ہوئی ۔ 
💕💖بچے ۔ 
3 ۔ دو بیٹیاں ۔ ایک بیٹا 
🧡ہجرت
7مارچ 1998ء میں اپنے شوہر کے پاس فرانس گئی . تب سے یہیں مقیم ہوں. 
💚میرے کام۔
16 سال تک 1998ء سے 2014ء تک ایک مذہبی ادارے سے وابستہ رہی اور بطور استاد ، خدمتگار ، لکھاری، نعت خواں ،جنرل سیکرٹری اور سٹیج سیکٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔ 
میں شاعرہ , کالمنگار , لکھاری, نعت خواں اور آن دیسی ٹی وی (ویب ٹی وی ۔ فرانس ) کے پروگرام "انداز فکر" کی میزبان اور لکھاری  ہوں ۔ 
اس  پروگرام کی 29 اقساط یو ٹیوب پر بھی دستیاب ہے ۔ جس میں مختلف سماجی اور اخلاقی موضوعات پر آسان ترین زبان میں ایک عام انداز فکر میں اصلاح معاشرہ کے نقطہء نظر سے بات کی گئی ہے ۔۔
💙میزبانی
ٹی وی ہوسٹ(ondesi tv) 
29 پروگرام" انداز فکر: کے نام سے کر چکی ہوں ۔
آن لائن عالمی مشاعروں کی نظامت ۔
💜 عملا
 سوشل ورکر ہوں .
💖مجھے تلاش کیجیئے
اردو کی سب سے بڑی ویب سائیٹ "ریختہ "اور "اردو پوائنٹ" پر بھی میرا کلام موجود ہے ۔  فیس بک ،یو ٹیوب ، گوگل ، ٹک ٹاک ۔انسٹاگرام ، ٹیوٹر بھی بھی مجھے ڈھونڈا جا سکتا ہے ۔ 
💖تخلیقات۔
اب تک میری 8 کتابیں شائع ہو چکی ہیں .

1-مدت ہوئی عورت ہوئے
اردو شعری مجموعہ کلام 
        (2011ء)
2-میرے دل کا قلندر بولے 
اردو شعری مجموعہ کلام 
       (2014ء)
3۔ سچ تو یہ ہے 
کالمز کا مجموعہ 
       (2016ء )
4- اے شہہ محترم 
(صلی اللہ علیہِ وسلم) 
حمدیہ و نعتیہ مجموعہ کلام 
        (2019)
5-   "سراب دنیا "
اردو شعری مجموعہ کلام 
 (2020ء).
6- لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین (2022ء) 
7- او جھلیا 
پنجابی شعری مجموعہ کلام۔              (2023ء)
8۔ اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ کلام 
         (2024ء)
9۔ قطرہ قطرہ قطرہ 
افسانے۔ سچی کہانیاں 
       (2024ء)
زیر طبع کتب: 8

 الحمداللہ  اس وقت چالیس سے زیادہ ویب نیوز  سائیٹس پر میرے کالمز شائع ہو رہے ہیں جن میں 
جنگ اوورسیز ، ڈیلی پکار ، دی جائزہ ، آذاد دنیا،  عالمی اخبار ، اور بہت سے دوسرے شامل ہیں ۔ 
💚فرانس کے شہر پیرس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب "  کی بانی اور اس کی صدر بھی ہوں ۔ 
💐 اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 


1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/

4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/
6. نزوا تعریفی سند 2023ء/
  اور بہت سے دیگر اسناد۔۔۔۔







💙 بلاگر ہوں ۔ 
  انٹرنیٹ پر  ہمارا بلاگ سائیڈ آپ کے لیئے تمام شائع مواد مفت پیش کرتا ہے .
MumtazMalikPairs.BlogS
pot.com
میری ویب سائیٹ ہے:
MumtazMalikParis.Com



1- شعری مجموعہ 
مدت ہوئی عورت ہوئے
 (2011)
۔۔۔۔۔


2- شعری مجموعہ 
میرے دل کا قلندر بولے 
 (2014ء)
۔۔۔۔۔۔۔


3- کالمز کا مجموعہ 
سچ تو یہ ہے 
 (2016ء)
.........


4- نعتیہ مجموعہ کلام 
(2019ء)
۔۔۔۔۔۔۔
-5
شعری مجموعہ کلام
                  (2020ء)                       
-----


6۔ او جھلیا
پنجابی شعری مجموعہ کلام
(2022ء)
                    --------


           7. لوح غیر محفوظ 
               کالمز کا مجموعہ
                    (2023ء) 
------


8۔ اور وہ چلا گیا
اردو شعری مجموعہ کلام 
(2024ء)
۔۔۔۔۔۔۔
9۔ قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے۔سچی کہانیاں 
۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی اور پاکستانی پنجابی شعراء کا مشترکہ دو مجموعہ کلام سانجھیاں سوچاں ،
پنجابی شاعراں دی چون، کی تقریب رونمائی
3مارچ 2023ء
ممتازملک کے کلام بھی ان کتابوں کا حصہ بنے ۔







●●●




بدھ، 10 مئی، 2017

دعائے شب براءت

شب براءت 

ممتازملک. پیرس 

آج شب براءت ہے . 

اسلامی کیلینڈر کا آٹھواں مہینہ .

دعاوں کی  قبولیت کی رات. .

اس مہینے میں ایک خاص فضیلت والی رات ہے .یوں تو اللہ پاک ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے لیکن اس رات خصوصا 

 کہ جب اللہ پاک اس نظر آنے والے آسمان تک  اپنے تخت پر جلوہ افروز ہوتا ہے . اور فرماتا ہے کہ

 "غروب آفتاب سے لیکر طلوع فجر تک کون ہے اور کیا مانگتا ہے کہ میں اسے عطا کروں .

ہے کوئی بھلائی مانگنے والا کہ میں اسے بھلائی عطا کروں . 

ہے کوئی صحت مانگنے والا کہ میں  اسے صحت عطا کروں. 

ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق عطا کروں . "

جی ہاں وہی خاص رات آج اپنی برکتیں  لٹانے کو موجود ہے .

شعبان المبارک کی چودھویں اور پندرھویں کی درمیانی شب . 

آئیے دریائے رحمت موجزن ہے ہم بھی اس میں ڈوب کر اپنی اصلاح اور فلاح مانگ لیں .

آج کی رات اللہ پاک انسان کی اس پورے سال کی  موت حیات ،دکھ سکھ، صحت بیماری،نکاح روزگار گویا ہر شے کا حساب کتاب اپنے فرشتوں سے کرواتا ہے . زندگی  کے درخت پر اس سال کسی کے نام کا پتہ ذرد ہو جاتا ہے ، کوئی جھڑ  جاتا ہے اور کوئی نئی کونپل پیدا ہو جاتی ہے  . 

آج کی رات نوافل اور دعاوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے .

یا اللہ ہمیں بھی اس طرح اپنی عبادت کرنے کے قابل کر دے کہ جو تیرا حق ہے عبادت کیئے جانے کا .

ہمیں ہمارے گناہوں اور خطاوں  سے سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما .

ہمیں تو اپنے سوا کبھی کسی کا محتاج نہ کر .

ہماری مشکلیں آسان کر دے .

ہمارے مسائل حل فرما دے .

ہمارے دشمنوں حاسدوں اور مخالفوں کو زیر کر دے .

ہمارے دسترخوان حلال طیب اور پاکیزہ کھانوں سے بھرے رکھ .

ہمارے کمانے والوں کو سلامت رکھ.

ہمیں محتاجوں اور ضرورت مندوں کی بے غرض خدمت کرنے کہ توفیق عطا فرما. ہمیں اور ہماری اولادوں کو بے حیائی کے کاموں اور باتوں سے بچا . 

ہماری زبانوں اور شرم گاہوں کی حفاظت فرما . 

ہمیں دین اور  دنیا کے علم اور عزت سے سرفراز فرما . 

 ہم.سب کو موت کے وقت کی سختی سے بچا.

ہم سب کو عذاب قبر سے بچا.

دنیا اور آخرت کی ہر تکلیف اور آزمائش سے بچا . 

ہمیں دونوں جہانوں میں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرما . 

اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کے صدقے میں ہماری عمروں میں برکت عطا فرما، بے شمار نیکیوں کے مواقع اور عمل کی توفیق کیساتھ . ایمان عزت اور صحت کی سلامتی کیساتھ . 

آمین یا رب العالمین 

ممتازملک. پیرس 


http://mumtazmalikpoetryblog.blogspot.fr/?m=1  

منگل، 9 مئی، 2017

پیشہ پیغمبراں

پیشہ پیغمبراں
ممتازملک. پیرس

پچھلے دنوں ملک بھر میں ہونے والے امتحانات کا ڈرامہ ساری قوم ہی کیا ساری دنیا نے بھی دیکھا ...استادوں اور انتظامیہ نے دھڑلے سے پرچے لیک کیئے اور طلباء نے دل بھر کر نقل بازی کی .
گویا تعلیم نہ دی گئی اور نہ ہی حاصل کی گئی . بلکہ تعلیم بھی گاجر مولی کی طرح کھل کر بیچی گئی اور خوب کھل کر خریدی گئی .
اس کے باوجود کہا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں طلباء استادوں کی عزت نہیں کرتے .
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھانے والے استاد بھی تو ہوں ،
جو استاد بننے کے لیئے تیار  ہو کر آئے ہوں ..
ہمارے ہاں تو نوے فیصد استاد ہی وہ نہیں جو استادی کو پیشہ پیغمبراں سمجھ کر اسے اپنا خواب سمجھتے ہوں اور اسی نیت  سے استاد بننے کو آئے ہوں .
ہمارے ہاں تو جسے مجبورا نوکری کہیں نہیں ملی تو وہ استاد بن گئے .
ویسے ان مجبور استادوں کی کبھی شکلیں دیکھیں ہیں آپ نے ...
ان کے حلیئے دیکھیں ،
ان کی تعلیم دیکھیں،
ان کا انداز گفتگو دیکھیں،
اور تو اور انکے کھڑے ہونے کا انداز دیکھیں،
یہ کیا استاد ہیں؟
شرم آتی ہے ان لوگوں کو استاد کہتے ہوئے،
پچھلے زمانے کی مثالیں دینے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ
آپ کو جس زمانے میں تعلیم دی سو دی . ان لوگوں کے مطالعے کا شوق ان کی آگہی کو بڑھایا کرتا تھا . لیکن
آج کے زمانے کے استادوں کو دیکھیئے جن کے پاس خود علم نہیں ... لیکن  مر مر کر زندگی میں ایک بار امتحان دیکر پاس ہونے والا انسان کیا استادی کریگا .
ساری دنیا میں  ہر سال استاد ریفریش کورسز کرتے ہیں . بچوں کو پڑھانے سے پہلے خود اس لیکچر یا سبق کی پوری تیاری کرتے ہیں تب کہیں جا کر بچوں کی کلاس لینے پہنچتے ہیں .
وہ جو کہتے ہیں کہ استاد کا حلیہ اہم نہیں ہوتا  . وہ یہ بتائیں کہ حلیہ  کیسے اہم نہیں ہے ؟ ہمارے ملک کے ایک تہائی سے زائد سکولز میں بدقسمتی سے ...
ڈاکوؤں جیسی مونچھوں والے بڑی بڑی توند  لیئے  گجروں  جیسے بے ڈھپے حلیوں  والے استاد جو پہلی نظر میں ڈاکو ہی نظر آتے ہیں .دانت تک برش نہیں کرتے .
بات تک ڈھنگ سے کرنا نہیں جانتے . یہ کیا تعلیم دینگے اپنے شاگردوں کو . بچے کا پہلا آئیڈیل اس کے اساتذہ ہی ہوتے  ہیں . آپ ایمانداری سے بتائیں ایسے حلیئے اور انداز  والے کو آپ اپنے بچوں کا استاد بنانا پسند فرمائی گے . اگر ہاں تو پھر ان کے شاگرد ایسے ہی ہونگے جو کبھی استادوں کو نقل سے روکنے پر انکی ٹانگیں توڑ دیتے ہیں . اور کبھی انکی گاڑی توڑ  دیتے ہیں .
کیونکہ وہ  جانتے ہیں کہ نقل نہیں کریں گے تو انڈے لیکر آئیں گے امتحان میں ...
رہی بات صاف ستھرا رہنے کی تو یاد رکھیں یہ کوئی ایسی باتیں نہیں ہیں، جس کے لیئے ہمیں  چین جانا پڑے . صفائی ہمارے ایمان کا حصہ ہے . اور ہم پر لازم ہے . صرف چند باتوں پر ہی عمل پیرا ہو کر دیکھ لیجیئے انشاءاللہ نتائج بہت اچھے نکل سکتے ہیں .
*پہلی بات کہ استادوں کو انسانوں کی طرح صاف ستھرا
*دانت برش کر کے
پیٹ کم کر کے
*اپنے ناپ کے کرتا کم گھیر شلوار
یا پینٹ سوٹ میں آنے کا پابند کریں. .
*ڈیوٹی کے دوران ان کے ہر طرح کے نشے پر( تمباکو پان نسوار وغیرہ وغیرہ) پابندی لگائیں .
*استاد کے گالی گلوچ کرنے پر پابندی لگائیں.
*ہر استاد بہترین تلفظ  کے ساتھ اردو اور انگریزی میں بات کرے.
*وقت کی پابندی کریں .
*جو مضمون پڑھایا ہے اس کا وہ  استاد ماہر ہو .
ام ہیڈ ماسٹر کسی بھی وقت استاد  کا اچانک امتحان لے سکے .
*استاد کا بچوں سے کوئی بھی فرمائش کرنا جرم قرار دیا جائے.
*ہر سال چھٹیوں میں استادوں کی ریفریش کلاسز کا اہتمام کیا جائے جس میں اسے بچوں کو پڑھانے کے نئے نئے میتھڈ اور آئیڈیاز دیئے جا سکیں . پھر ان کا ٹیسٹ اور پرچہ بھی لیا جائے .
*بچوں کیساتھ دوستانہ رویہ اختیار کیا جائے .
*اساتذہ کے ٹریننگ کورس میں بچوں کی نفسیات کا مضمون خصوصی طور پر شامل کیا جائے .....
ممتازملک

تشنگی رہی


ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی
میں چپ ہوا تو میری انا چیختی رہی

اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

سڑکوں پہ سرد رات رہی میری ہمسفر
آنکھوں میں میرے ساتھ تھکن جاگتی رہی

یادوں سے کھیلتی رہی تنہائی رات بھر
خوشبو کے انتظار میں شب بھیگتی رہی

وہ لفظ لفظ مجھ پہ اترتا رہا محسنؔ
سوچوں پہ اس کے نام کی تختی لگی رہی
محسن نقوی

آج کی طوائف صحافت


یہ آج کے سارے اینکرز اور اینکرنیاں
بکاو آنکھوں اور بکاو زبانوں والے یہ میڈیا کے ٹچے دلال
ہی اصل میں آج کے  طوائفیں ہیں جو سر سے پاوں تک خود کو بازار میں سجآئے بیٹھے ہیں ...
نوٹ  پھینکیئے
پلاٹ پھینکیئے
گاڑیاں پھینکیئے
بیرونی دورے کی ٹکٹیں پھینکیئے
اور آرڈر دیجیئے
دوپٹہ اتارنا ہے یا لباس ..
ویسے انہیں کتا سمجھ لیں تو بھی آپ انکی مرضی  کی ہڈی ڈالیں اور حکم دیجیئے
کس پر بھونکنا ہے 
اور کسے کاٹنا ہے .
اور کتنا کاٹنا ہے .....🙋
میرے وطن میں" صحافت "کا حال مت پوچھو
گھری  ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں
ممتازملک. پیرس

محبت روٹھ بھی جائے


محبت ایسا نغمہ ہے
ذرا بھی جھول ہے لے میں
تو سر قائم نہیں ہوتا

محبت ایسا شعلہ ہے
ہوا کیسی بھی چلتی ہو
کبھی مدھم نہیں ہوتا

محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دلوں میں غم نہیں ہوتا

محبت ایسا پودا ہے
جو تب بھی سبز رہتا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا

محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ  بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا 
(امجد اسلام امجد)
انتخاب /ممتازملک

پیر، 8 مئی، 2017

مردہ پرست

ہم مردہ پرست  اور مجرم پسند قوم ہیں . ہمیں معصوم کی موت تو قبول ہے لیکن مشکوک کی نگرانی ہر گز قبول نہیں ہے .
ممتازملک

بھس بھرے دماغ ۔ کالم

بھس بھرے دماغ

جب بھی پاکستان جانا ہوتا ہے پہلے پہلے یہ  جان کر بڑی خوشی ہوتی رہی کہ ہر لڑکا لڑکی  نوے نوے فیصد نمبرز لیکر امتحانات میں کامیاب ہو رہا ہے .کئی تو اس سے بھی چار قدم آگے سو سو فیصد تک نمبرز کیساتھ ریکارڈ پر ریکارڈ پھیتی پھیتی (ٹکڑے ٹکڑے ) کر رہے ہیں .
لیکن جب ایسے کچھ بچوں سے ملنے  اور کئی بار بڑی بڑی ڈگریاں اعلی نمبرز کیساتھ اپنے نام کروانے والوں سے بات ہوئی تو حیرت ہوئی کہ واقعی یہ لڑکا یا لڑکی فل نمبرز لیکر پاس ہو چکے ہیں . ...
جن نوجوانوں کو جہانگیر کا مقبرہ ، اقبال اور قائد کے مزارات تک کا علم نہ ہو ......کہ کہاں واقع ہیں ؟
پانی کن دو عناصر سے مل کر بنتا ہے ؟
پاکستان کے کس صوبے میں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں ؟

یا لیموں میں کون سا وٹامن وافر پایا جاتا ہے ؟
جیسے سوالات تک کے جوابات کا علم نہ ہو ان کے فریم میں چاہے پی ایچ ڈی کی ڈگری ہی لگا دی جائے . کیا فرق پڑتا ہے ان کی حیثیت اس گدھے جیسی ہی رہیگی جس پر جتنی مرضی کتابیں لاد دی جائیں وہ عالم  تو نہیں بن  جائے گا رہیگا تو گدھا ہی ..ابھی بورڈ اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا جنازہ بھی سارے جوانوں نے کیا ہی دھوم سے اٹھایا ہے .
امتحان کا کیا مطلب ہوتا ہے یہ ہی کہ آو دیکھیں ہم نے سارا سال پچیس کلو کتابیں ڈھو ڈھو کر اسے کبھی کھول کر بھی پڑھا ہے .. اگر پڑھا ہے تو دیکھیں اس میں لکھا کتنا ہمیں یاد رہا اور کتنا ہمیں سمجھ آیا اسے جانچیں.
اپنے علم کو پرکھیں ...

اگر سارا سال اپنی آنکھیں اور اپنا دماغ فضول کاموں ہی میں گزارنا ہے . اور ماں باپ کو اس بات سے کوئی غرض ہے نہ خبر کہ ان کا لاڈلا یا لاڈلی کہاں کہاں ٹائم پاس کر رہا ہے تو کتنا ہی اچھا ہو کہ امتحانات میں ایسے نالائق گدھوں کو پاس کروانے کے لیئے کبھی بوٹی مافیا اور کبھی نقل فروشوں کو ہزاروں بلکہ کئی جگہ تو لاکھوں روپے ادا کر نے کے بجائے انہیں امتحانات میں نہ ہی بٹھایا جائے . تاکہ جس بچے نے جی جان سے محنت کی ہے دن رات اپنا وقت اپنی پڑھائی پر صرف کیا ہے اس کی حق تلفی سے دنیا کے گناہ اور آخرت کے عذاب سے تو بچ سکیں .
کیا فائدہ آپ کی اولاد کی ایسی ڈگری کا جس کی بنیاد پر وہ ڈھنگ کے دو واضح جملے نہیں لکھ سکتا ..کسی بحث میں کوئی دلیل نہیں دے سکتا . کوئی کام سمجھنے کے لیئے اپنا دماغ استعمال نہیں کر سکتا .
ایسا انسان کسی شعبے میں کوئی بڑی کامیابی اپنے بل ہر حاصل ہی نہیں کر سکتا وہ ہمیشہ شارٹ کٹ اور چور راستے ہی ڈھونڈتا رہتا ہے . کیونکہ اس کے سر  میں دماغ  کے بجائے بھوسا بھرا ہے  اور یہ کام کرنے کے لیئے سر میں  دماغ کا ہونا ضروری ہے.

ایسے نوجوانوں کو جعلی ڈگریاں دلوانے اور کسے حقدار کا حق مارنے سے کہیں اچھا ہے کہ انہیں ٹیکنیکل ایجوکیشن میں ڈال دیا جائے .  تاکہ ان کا وقت اور ان کے ماں باپ کے گاڑھے پسینے کی کمائی کسی کام تو آ سکے . 

آجکل کے عام نقل کے کلچر اور ماں  باپ کی ایسی نالائق اولاد کی پشت پناہی نے آج نوجوانوں کی ایک بوگس نسل تیارکر کے ہمارے سامنے کھڑی کر دی ہے . جنہیں نہ ماں باپ سے بات کرنے کی تمیز ہے اور نہ استاد کی عزت کرنے کی خبر . کوئی بڑا چھوٹا ان کے لیئے کوئی وقعت نہیں رکھتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ زندگی کے ہر پرچے کا.چور راستہ اور شارٹ کٹ ان کے باپ کی جیب سے ہو کر گزرتے ہیں ..

یہ تحریر ان باضمیر بچوں کی چیخ ہے جو دن رات محنت کر کے جائز طریقوں سے امتحان دیتے ہیں تب بھی پیپر چیکرز سے  دو میں سے ساٹھ نمبر حاصل کرپاتے ہیں جبکہ انہیں کی کلاس کے نالائق لوفر اور آوارہ لڑکے لڑکیاں بنا پڑھے ہی  سو میں سے نوے نمبرز لیکر انکی  قابلیت کو ٹھوکر پر رکھ کر آگے نکل جاتے ہیں . 

پھر وہ جہاں نوکریوں کے لیئے بھی جاتے ہیں تو یہ ہی دو نمبر پہاڑ ان کے راستے کی رکاوٹ بنکر ان کی مستقبل پر کالک مل دیتے ہیں . اپنے  بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کیجیئے لیکن ان کاموں میں جس کا وصف ان میں موجود ہے .

اس کام میں نہیں جس میں اس کی عقل کسی طور چلنے کو تیار نہیں . کیونکہ اس صورت میں حقدار بچوں کے گناہگار آپ اپنے بچوں سے کہیں زیادہ ہیں . 

باز آ جاو....کالم



               باز آ جایئے ...
           تحریر:
            (ممتازملک .پیرس)

سوشل میڈیا اور خصوصاً فیس بک آج کی وہ کتاب کہ
اس کے بنا بھی رہا نہ جائے اور اس کے ساتھ بھی بے فکر نہ ہوا جائے .دنیا بھر میں اس پر کتنی معلومات بھی شئیر ہوتی ہیں اور شر بھی .لیکن سب سے زیادہ فساد کی اور شر کی وجہ وہ لوگ بنتے ہیں جن کی سوچیں شاید اس حد تک آلودہ ہو چکی  ہیں کہ وہ ہذیان ،فحش گوئی اور گالی گلوچ کرتے وقت  یہ تک بھول جاتے ہیں کہ وہ ایک پبلک پلیٹ فارم پر بلکہ دوسرے لفظوں میں ایک چوک میں کھڑے ہیں . اور پھر ان بکس ہو یا کمنٹ بکس دو منٹ بھی نہیں  لگتے جب دوسرا بندہ آپ کی سکرین شارٹ اٹھا کر، پوسٹ کر کے آپ کو سر بازار ننگا کر سکتا ہے . یہ لوگ یہ بات جانتے نہیں ہیں یا پھر بے شرمی اور بے حیائی کی کوئی اور ہی منزلیں سر کر چکے ہیں کہ ان کا ضمیر، شرم ،حیا سب کچھ انہیں کے ہاتھوں مر چکا ہے اور انہیں بےعزتی کوئی نقصان ہی نہیں لگتی . یا پھر اس بیغیرتی اور غلاظت کے پھیلاؤ کے لیئے وہ جعلی اکاؤنٹس بنا کر جھوٹ ،ملک دشمنی ،یا مذہبی منافرت پھیلا رہے ہوتے ہیں ۔ 
ویسے سچی بات ہے  کہ انسان ہر اس چیز کے جانے سے ڈرتا جو اسے عزیز ہوتی ہے یا اس کے پاس ہوتی ہے  . اب جن کا شرم حیا سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو،تو عزیز بھی کیسے ہو سکتی ہے ، پھر  انہیں کوئی کیا سمجھا سکتا  ہے. 
دو ایک روز پہلے میری بڑی پیاری بزرگ قاری  کا فون آیا . اور ان کا خصوصی طور پر باقاعدہ یہ حکم تھا کہ ممتازملک آپ لوگ فیس بک پر کمنٹس میں اور ان بکس میں جا کر فحش گوئی کرنے والوں اور بیہودہ زبان بولنے والوں کے خلاف کیوں نہیں لکھتے ؟ ...آپ اندازہ لگائیں ان لوگوں کو زرا حیا نہیں ہے کہ ایک بچے سے لیکر ایک سو سال کا بزرگ تک آج فیس بک پر موجود ہے . اور آپ کی ہر بات کو پڑھ کر آپ کے بارے میں وہ کیا رائے قائم کر رہا یے ...
ہو سکتا ہے آپ نے اپنی ضمیر کو ایک فیک آئی ڈی کی افیم کا انجیکشن دیکر سلا رکھا ہو کہ ھا ھا ھا مجھے کون دیکھ رہا ہے؟ اور مجھے یہاں کون اصل میں جانتا ہے ؟۔۔.تو آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آپ کی آئی ڈی کا کوڈ کسی بھی وقت جب آپ کی بیٹی یا بیٹے کے ہاتھ لگے گا یابالفرض اس بکواس گفتگو کے دوران  آپ کی موت واقع ہو جاتی ہے انشاءاللہ تو یہ ہی آئی ڈی دنیا میں بھی کھلے گی اور آخرت میں تو آپ کے منہ پر قبر میں رکھتے ہی مار دی جائے گی ...تو اپنی اولاد اپنی بیوی شوہر یا بہن بھائیوں میں آپ کس نام سے یاد کیئے جائیں گے ...
سوچیئے سوچیئے لیکن ذرا جلدی سوچیئے
موت کسی کو سوچنے کی مہلت نہیں دیتی ..
بلکل ممکن ہے کہ پڑھنے والے سارے قارئین بنا رنگ و نسل و جنس آپ کے کوئی رشتے دار تھوڑی ہیں سچ ہے لیکن ان غیروں میں تو آپ کو بات کرتے ہوئے اور بھی زیادہ محتاط  نہیں ہو جانا چاہیئے. .
ہو سکتا ہے یہ انجان لوگ آپ سے زندگی میں ایک ہی بار مل رہے یا آپ کو پڑھ رہے ہوں ...دوسرا موقع زندگی میں  کبھی آئے ہی نا ...........
تو کیا تاثر اور کیا گواہی لیکر گیا وہ آپ کے کردار اور آپ کی گفتار کے بارے میں....
اور جن انگلیوں سے آپ یہ سب ٹائپ کر رہے ہیں نا اپنے کی بورڈ پر ..
یہ انگلیاں آپ کی سوچ کے بارے میں کیا گواہی پیش کریں گی اور ...........
باز آجایئے. ..
زندگی جتنی لمبی اور بے لگام لگتی ہے اللہ کی عزت کی قسم
نہ اتنی لمبی ہے نہ اتنی بے لگام ......
                             -------------

ہفتہ، 6 مئی، 2017

فرعون

فرعون
ممتازملک. پیرس

فرعون کوئی نام نہیں ہے یہ مصری زبان کے دو الفاظ کو جوڑا گیا ہے
اصل الفاظ ہیں
فارا،محل +اوہ ،اونچا= اونچا محل
یہ بادشاہ وقت کو تعظیم دینے کے لیئے مصریوں کی جانب سے لقب دیا جاتا تھا . جو زبان کی ہیر پھیر سے" فارا اوہ "  اقوت فارا اوہ سے بگڑتے ہوئے  فرعون بن گیا، اور اب تک  یہ ہی چلا آ رہا ہے .
لیکن اگر قرآنی عربی میں جائیں تو قرآن فرماتا ہے...
لکل فرعون موسی
لفظی ترجمہ ہوتا ہے کہ
" ہر سرکش کے لیئے استرا ہے "
یعنی فرعون =سرکش
موسی=استرا
یعنی سرکش کو استرے کی طرح اڑا دیا جاتا ہے .
تو   سرکشی کرنے والے کو فرعونیت دکھانے والا ہی کہیں گے.
کتنی عجیب بات ہے ایک زبان میں یہ لفظ عزت ہے اور دوسرے میں اسے ذلت کا درجہ حاصل ہے .
بے شک اللہ بہترین مطلب سمجھانے والا ہے . اس لیئے ہم عربی میں اللہ کے سمجھائے کون ہی بہت سمجھیں گے.
                 -----------

جمعہ، 5 مئی، 2017

عظیم شاعر / محسن نقوی

عظیم شاعر محسن نقوی
ممتازملک. پیرس

آج محسن نقوی کے یوم ولادت پر ہم انہیں انہیں کا کلام بطور خراج تحسین پیش کرتے  ہیں مختصر تعارف کیساتھ

عظیم شاعر
 محسن نقوی

اصل نام- سید غلام عباس نقوی
پیدائش-5مئی 1947
جائے پیدائش -محلہ سادات. ڈیرہ غازی خان
گورنمنٹ کالج بوسن روڈ سے گریجویشن
پنجاب کالج سے ایم اے اردو
وفات-15 جنوری 1996
معروف کلام
*یہ دل یہ پاگل دل میرا آوارگی
 
نمونہ کلام ملاحظہ کیجیئے

*میں خود زمیں ہوں میرا ظرف آسمان کا ہے

کہ ٹوٹ کر بھی میرا حوصلہ چٹان کا ہے

* برا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی
 میں کیا کروں کہ یہ ہی ذائقہ زبان کا ہے

 *ہر ایک گھر پہ مسلط ہے دل کی ویرانی

تمام شہر پہ سایہ میرے مکان کا ہے

 *بچھڑنے وقت سے ابتک میں یوں نہیں رویا

وہ کہہ گیا تھا یہ ہی وقت امتحان کا ہے

 *مسافروں کی خبر ہے نہ دکھ ہے کشتی کا

ہوا کو جتنا بھی غم ہے وہ بادبان کا ہے

* یہ اور بات عدالت ہے بےخبر ورنہ
تمام شہر میں چرچا میرے بیان کا ہے

 *اثر دکھا نہ سکا اسکے دل میں اشک میرا
یہ تیر بھی کسی ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے

 *بچھڑ بھی جائے مگرمجھ سے بدگماں بھی رہے
 یہ حوصلہ ہی کہاں میرے بدگمان کا ہے

 *قفس تو خیر مقدر میں تھا میرے محسن
ہوا میں شور ابھی تک میری اڑان کا ہے                
     محسن نقوی
 

بدھ، 3 مئی، 2017

نظرانداز کیجیئے


دل کو بڑا کیجیئے.
زود رنج انسان خود کو تکلیف میں رکھتا ہے ہمیشہ .
زندگی میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں . جو ہمیں  اچھی نہیں لگتی ہیں لیکن جھیلنی پڑتی ہیں .
ہر بار   یہ سمجھ لیں کہ دوسرے کی  یہ بھی ایسی ہی ایک حرکت ہے ..
خوش رہیں . سلامت رہیں. مسکراتے اور نظرانداز کرتے رہیں .
تاعمر حسین، صحت مند اور جوان رہیں گے 😄😄😄
ممتازملک

آزاد بندے . انتخاب

تیرے آزاد بندوں کی،
نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی،
وہاں
جینے کی پابندی

(علامہ اقبال/بال جبریل )
انتخاب/ممتازملک.پیرس

بیوقوف عشق


ویسے اکثر اس عشق کی سزا اس عشق کے سہمے ہوئے نتیجے کو ہی بھگتنی پڑتی ہے ..
کبھی بھوک کی صورت
کبھی کم لباسی کی صورت
کبھی سکول نہ جا سکنے کی صورت
کبھی چائلڈ لیبر کی صورت
کبھی ٹافیوں کی لالچ میں کسی بدکار کے ہتھے لگنے کی صورت
کبھی ننھی ننھی خواہشوں کے پیچھے زندگی کی راہ سے بھٹک جانے کی صورت. ..😩😩😩
ممتازملک

منگل، 2 مئی، 2017

یونیورسٹی یا قتل گاہ

ایسی تمام یونیورسٹیوں کو تالا لگا دینا چاہیئے یا انہیں اصطبل بنا دینا چاہیئے
جہاں اولادوں کو پڑھنے بھیجا جائے اور وہاں ٹھہرے سور ان کی بیرحمانہ قتل کی ہوئی لاشیں انکے گھر والوں کو بھیجیں ...کہ گھوڑے اور گدھے بہرحال سوروں سے بہتر ہوتے ہیں .
ممتازملک. پیرس

جمعہ، 21 اپریل، 2017

انٹرویو / بسمل عارفی / انڈیا




انٹرویو برائے رسالہ "ملی اتحاد " انڈیا
  جوابات / ڈاکٹر بسمل عارفی (انڈیا )
        انٹرویو/ممتازملک۔پیرس
      برائے / بھارتی اردو ماہنامہ
          ملی اتحاد 0/جون 2017ء



1- میرے ملک کا نام فرانس ہے اسکا دارالحکومت پیرس ہے. جو  دنیا بھر میں خوشبووں کا شہر کہلاتا ہے .
فرانس کا کل رقبہ= 551600 مربع کلو مییٹر
فرانس کی کل آبادی =67،595،000 
پیرس کی کل آبادی 
جس میں
عیسائیوں =63.66%
 مسلمان= 10.0%
یہودی= 0.5%
بدہسٹ = .0.5%
لادین = 23.28%
پیرس کا کل رقبہ = 86.9 مربع کلو میٹر
آبادی  = 2.234.105 
ایک اندازے کے مطابق  ہر سال ساڑھے چار کروڑ لوگ پیرس کی سیاحت کو آتے ہیں .
 اوران میں 60% غیر ملکی ہوتے ہیں . 
فرانس میں مسلمانوں کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو ان کے باقی مذاہب کو حاصل ہے.
خاندانی.  طبی . حفاظتی . تعلیمی سہولیات روزگار کے  مواقع. سبھی میں برابری اور میرٹ ہے.
2- جی ہاں مسلمان یہاں سیاست میں بھرپور حصہ لیتے ہیں  . لیکن ابھی قومی اسمبلی میں مسلمان نمائندے نہیں پہنچے.
3- جی ہاں ایشین  مسلماں یہاں کی سیاست میں بھرپور انداز میں حصہ لیتے ہیں . نہ  صرف ووٹ  ڈالتے ہیں بلکہ بطور نمائندہ بھی حصہ لیتے ہیں اور چنے بھی جاتے ہیں . لیکن ابھی مئیرز کی حد تک ہی شامل ہوتے ہیں . 
الیکشن میں کھڑے ہونے اور ووٹ ڈالنے کے لیئے یہاں کی نیشنیلٹی ہونا اور فرنچ زبان پر عبور لازمی ہے .
4- مسلمانوں کے پرسنل یا اسلامی لاء  میں کوئی مداخلت نہیں ہے . خصوصا شادی میں ہمارے نکاح نامے کو باقاعدہ رجیسٹر کروانا بھی لازمی ہے . تاکہ انہیں میاں بیوی اور فیملی کے تمام سرکاری فوائد حاصل ہو سکیں  پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی سرکاری طور پر جرم ہے . اگر آپ کو دوسری شادی کا شوق چرائے تو آپ کو یا تو پہلی بیوی کو چھوڑنا ہو گا . اپنی آدھی جائیداد اور بچوں کیساتھ ..
یا پھر دوسری خاتون سے  اپنا شرعی نکاح پڑھا کر اسے اپنی دوست ہی کہلانا ہو گا . اسے یہاں کوئ فیملی فوائد نہیں ملیں گے . اور اس سے پیدا اولاد بھی آپکی جائیداد پر کوئی حق نہیں رکھتی .
سوائے وہ جو آپ خود اس کے نام کر دیں .
5- مساجد کو یہاں باقاعدہ اجازت نامہ لینا ہوتا ہے . اگر آپ اسے این جی او بناتے ہیں تو اس صورت میں آپ کو اپنے پروگرامز کے لیئے سرکاری امداد بھی دی جاتی ہے . بصورت دیگر یہ مسلمانوں کے رضاکارنہ چندے پر چلائے جاتے ہیں . 
6-  جی ہاں عربی اور افریقی لوگوں کی جانب سے پرائیویٹ ادارے اور سکولز موجود ہیں . جبکہ ایشیئن کمیونٹیز نے بھی اپنے مذہبی ادارے بنا رکھے ہیں .
انڈوپاک سے آئے لوگ بھی یہاں ایک پروسیجر کے تحت اپنی ڈگریاں کنورٹ کروا سکتے ہیں . لیکن یہ آسان مرحلہ نہیں ہوتا .
7-.سبھی مسلمانوں میں  اچھے  آپسی تعلقات ہیں . لیکن ہم انڈین پاکستانی  شادیاں اپنی کمیونٹی ہی میں کرنا پسند کرتے ہیں .
8- اسمبلی میں خواتین کی اچھی تعداد موجود ہے جو خصوصی سیٹس پر نہیں  بلکہ براہ راست اپنی پارٹی کے ٹکٹس پر الیکشن لڑتی ہیں اور کامیاب بھی ہوتی ہیں . 
9- ریپبلیکن  گروپ. سوشلسٹ گروپ  یونین آف ڈیموکریٹ ..... 
یہاں پر مسلمان کسی خاص پارٹی کے جھکاؤ میں قطعا نہیں ہیں.
 جو انہیں اپنے لیئے کام کرتے نظر آتے ہیں وہ اسکی ہی کمپینز میں حصہ  لیتے ہیں . 
10- ہندوستان کے لوگوں کے ادبی پروگراموں کے بارے میں کچھ خاص سنا نہیں ہم نے . ہاں البتہ  انڈینز یہاں بھنگڑا گروپس اور لڑکے لڑکیاں بھی ڈانس گروپس بنا کر اکثر شادیوں میں پرفارم کرتے نظر آ جاتے ہیں .
11-   14جولائی فرانس کا قومی دن ہے .
 تیرہ اور چودہ جولائی کی رات ساڑے گیارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک ملک کے مختلف پارکس میں بھرپور آتش بازی کی جاتی ہے . جسے ملک بھر میں فیملیز چھوٹے بڑے گھر کے سبھی افراد بڑے شوق سے دیکھنے جاتے ہیں اس کا کوئی ٹکٹ نہیں ہوتا. اس روز یہاں عام تعطیل ہوتی یے . مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے .
12- افسوس کی بات ہے کہ یہاں اتنی بڑی انڈین پاکستانی کمیونٹی ہونے کے باجود نہ تو کوئی سرکاری سطح پر اور نہ ہی پرائیویٹ سطح پر ریڈیو چینل اردو زبان میں موجود نہیں ہے . پابندی کوئی نہیں یے لیکن ہمارے لوگوں کو ان کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے .
13- فرانس میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان فرنچ ہے . اور فرنچ ادب دنیا کا بھرپور ادب ہے. انکے معروف شعراء اور لکھاری دنیا بھر میں ادبی دنیا میں پہچان رکھتے ہیں جیسے کہ واٹئیر ،روسو، وکٹر ہوگو.موپاساں....
14- فرانس کا  ہندوستان سے  ٹائم ڈفرنس مارچ سے اکتوبر تک ساڑھے تین گھنٹے اور اکتوبر سے مارچ تک ساڑھے چار گھنٹے پیچھے ہوتا ہے. 
15- سرکاری طور پر یہاں اردو کی کوئی سرپرستی نہیں ہے .
16- میں اردو کے علاوہ ہندی  اور سندھی سمجھ لیتی ہوں .لیکن لکھ پڑھ نہیں سکتی.
 انگلش فرنچ پنجابی پشتو پوٹھوہاری سرائیکی  جانتی ہوں .
لکھا زیادہ تر اردو میں ہے .  ویسے الحمداللہ  پنجابی کا مجموعہ کلام بھی مکمل ہو چکا ہے . 
17- اب تک میری تین کتب شائع ہو.چکی ہیں . دو شعری مجموعے بنام
1- "مدت ہوئی عورت ہوئے " (2011)
2-"میرے دل کا قلندر بولے"(2014)
3- میرےکالمز کا مجموعہ 
"سچ تو یہ ہے"(2016 )
18- فرانس میں اردو زبان کو کوئی سرکاری سرپرستی حاصل نہیں ہے. 
جنوری 2016 میں چکوال پریس کلب پاکستان نے مجھے دھن چوراسی ایوارڈ سے نوازہ .  
مجھے پاکستانی کمیونٹی کے سالانہ میلے میں
28 مئی 2016 کی بہترین شاعرہ کا اعزاز دیا گیا . 
19- جی ہاں یہاں پر کچھ ایسوسی ایشنز کام کر رہی ہیں ". فم دو موند "نامی تنظیم  نے ہی اس بار میری کتاب "سچ تو یہ ہے "کی پذیرائی کا اہتمام کروایا تھا. جس کی صدر محترمہ شمیم خان صاحبہ ہیں . یہ اور اس جیسی دوسری ایسوسی ایشنز یہاں کتابوں کی رونمائی، میلے ،نمائشیں، اور فیملی ڈنر اور خصوصی محافل کا انعقاد کرتی رہتی ہیں .
20- میرے کالمز اور کہانیاں زیادہ تر معاشرتی ناانصافی کے گرد گھومتی ہیں 
 خصوصا عورتوں اور بچوں کیساتھ برتا جانے والا امتیاز اور ظلم ،خاندانی طور پر ہونے والےمظالم   بھی اس میں نمایاں ہیں.
21- اس وقت دنیا بہت نزدیک آ چکی ہے اس لیئے میڈیا کے اس دور میں دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ فورا آپکے تخیل کو متاثر کرتا ہے . کبھی غالب اور میر  عارض و رخسار  پر جو غزلیں لکھا کرتے تھے . اب وہ غزل غم جاناں سے نکل کر غم دوراں کو پیاری ہو چکی ہے . 
آج کے شعراء آج کے مسائل پر لکھ رہے ہیں اور خوب لکھ رہے ہیں. ہر ایک کا  اپنا انداز ہے اور ہر ایک کا اپنا الگ اظہار ہے . ہاں جو لوگ لکھتے ہوئے  الفاظ کا تال میل اور ردھم گنوا بیٹھتے ہیں انہیں اس کا  ضرور خیال رکھنا چاہیئے .  اور آذاد نظم لکھے وقت بھی اس میں معنویت اور  موسیقیت کا ضرور خیال رکھنا چاہیئے . 
22- ہمارے ایشین نوجوان خصوصا پاکستانی خاندان گھر پر اپنے بچوں کیساتھ اردو زبان ہی میں بات کرتے ہیں . اس لیئے وہ اردو بولتے بھی ہیں . اور اداروں میں بھی اردو کلاسز کا اہتمام کیا جاتا ہے . ابھی وہ اردو کے بہت اچھے معیار پر تو نہیں ہیں . لیکن  امید ہے کہ وہ اپنی کمی کو آگے چل کر ضرور پورا کریں گے . کیونکہ یہ بہر حال  انکا ورثہ ہے. 
23- عید بقر عید پر یہاں کی مساجد اور اداروں میں نماز عیدیں کا اہتمام کیا جاتا ہے . کئی جگہ توچار چار جماعتوں کا بھی اہتمام ہوتا ہے . ہر مسلمان مردوزن اور بچے اور جوان نماز عیدین ضرور ادا کرتے ہیں . نئے ملبوسات زیب تن کیئے جاتے ہیں . خصوصا پوری فیملی مل کر لنچ اور ڈنر کا اہتمام کرتی ہے . کیونکہ یہاں عیدین پر  باقاعدہ سرکاری چھٹی نہیں ہوتی. اس لیئے تمام مسلمان اپنے سکول کالجز  یونیورسٹیوں اور کام کی جگہوں پر پہلے سےبتا کر  ایک روز کی چھٹی لے لیتے ہیں . 
پہلا روز اپنی فیملی کیساتھ گزارا جاتا ہے .
اور دوسرے اور تیسرے دن باقی دوستوں کے گھروں پر آنے جانے یا مشترکہ ڈنر کا بھی انتظام کیا جاتا ہے . جبکہ کئی ایسوسی ایشنز بھی گرینڈ فیملی ڈنرز کا اہتمام کرتی ہیں . جہاں سبھی کا ایک جگہ ملاقات کا بہت  اچھا بہانہ بن جاتا ہے . 
24- شعروادب کی محافل دوست لوگ مل کر منعقد کرتے ہیں . اور کچھ ایسوسی ایشنز بھی اس میں مدد کرتی ہیں .
25-ویسے تو مسلمان ہر شعبے میں کام کر رہے ہیں . عرب لوگ زیادہ تر ریسٹورنٹ یا کپڑے کے کاروبار میں رہے ہیں . جبکہ پاکستانی کمیونٹی یہاں شادی ہالز ، بازار، کیٹرنگ، سلائی کے کارخانے ، طب، فارمیسی اور تقریبا ہر کام میں  آگے آگے ہیں . 
26- رمضان کے دنوں میں یہاں گھروں اور مساجد میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا یے . تقریباسبھی مسلمان روزہ رکھتے ہیں . قران خوانی کی جاتی ہے .اور عشاء کے بعد تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے . افطار میں تمام خاندان مل کر شامل ہوتا ہے . اور دوست فیملی کو بھی دعوت افطار دی جاتی ہے . یہ مہینہ بھرپور روحانی  انداز میں گزارا جاتا یے . 
27- فرانس کی مشہور ڈشز میں فرنچ فرائز. کریپس، فش فنگر، تاخت ، مفنز، کیکس ، سوپ، مرگس، سٹیکس اور کئی طرح کے سلاد  وغیرہ  شامل ہیں .
یہاں بے شمار قسم کے پنیر تیار کیئے جاتے ہیں .
فرنچ کھانا عموما ہلکا نمک اور کالی مرچ سے بنایا جاتا ہے . ابالا ہوا اور روسٹڈ کھانا اور سلاد  ہی شوق سے کھایا جاتا ہے . 
28- 7 جنوری  1996ء میں میری شادی لاہور سے تعلق رکھنے والے شیخ محمد اختر صاحب سے ہوئی.  جو کہ پیرس میں مقیم تھے. 
اسی سال 20 اکتوبر 1996ء میری بیٹی راولپنڈی پاکستان میں  پیدا ہوئی . سو  7مارچ 1998ء امیگریشن کے بعد میں اورمیری بیٹی بھی فرانس آ گئے. تب سے یہیں مقیم ہیں .
29- میں کبھی ہندوستان نہیں آئی . لیکن آنے کی خواہش ضرور ہے .
میں غالب اور تان سین کی گلیاں دیکھنا چاہتی ہوں .
تاج محل اور اجمیر شریف اور حاجی علی کے مزار پر سلام کو  جانا چاہتی ہوں .  
30- میری تاریخ پیدائش 22 فروری 1971ء راولپنڈی پاکستان ہے .وہیں سے پرائیویٹ بی اے تک  تعلیم حاصل کی . کتابوں کا کیڑا رہی ہوں. سو  آج تک جو بھی کیا اس میں میری ڈگریوں  کی جگہ میرے مطالعے  تجربات اور مشاہدات کا ہی کردار ہے . شادی سے پہلے 
پرائیویٹ بچوں کو پڑھایا . پرائیویٹ جاب بھی کی . نعت خوانی سکول کے زمانے ہی سے کر  رہی ہوں . شعر کہنا کب سے شروع کیا یہ تو کچھ یاد نہیں . البتہ جب سے یاد رکھنا شروع ہوا . شعر اور نثر میرے ساتھ چل رہے ہیں . لیکن  اپنے گھر کے سخت ماحول میں کبھی چھپوانےکی جستجو اور جرات  نہ ہوئی .
 اب شادی شدہ ہوں .تین بچے ہیں ..
اور لکھنا لکھانا بھی  باقاعدہ شادی کے بعد ہی شروع کیا . میرے شوہر کی دی ہوئی خود مختاری نے میرا حوصلہ بڑھایا.  فرانس میں  مجھے سولہ سال ایک مذہبی ادارہ منہاج القران میں بچوں کو پڑھانے کے علاوہ ان کے ہر عہدے پر کام کرنے کا موقع ملا .  جب میں سٹیج سیکٹری اور جنرل سیکٹری کے عہدے پر بھی بھرپور کام کرنے کا موقع ملا . اسی دوران ساتھیوں کے اصرار پر باقاعدہ اپنی شاعری کو پبلک کرنے کا موقع ملا . 
ایک بات مسلمہ ہے کہ عورت جو سفر اپنے گھر کے مردوں باپ بھائی اور شوہر اور بیٹے کے ساتھ  کے بنا بیس سال میں طے کرتی ہے وہی کام ان میں سے کسی کی بھی رہنمائی اور معیت میں پانچ سال میں طے کر سکتی ہے . 
31- فرانس میں ادب کا سب سے بڑا ایوارڈ 
گونکوغ ایوارڈ.   آلاں فوغنیئے . اور بھی بہت سے ایوارڈز ہیں .  ابھی تک یہ ایوارڈز  فرانس میں کسی اردو رائٹر یا شاعر کو نہیں ملے .
32- ہمارے اسلامی مراکز آزادانہ کام کرتے ہیں . یہاں ہمارے مذہبی تہواروں پر پروگرامز کا اہتمام کیا جاتا ہے . نعتیہ محفلیں ،ہماری  قومی دن کی تقریبات، سالگرہ ،نکاح ، جنازے سبھی کچھ کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں خواتین مرد بچے سبھی  بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں . 
33- فرانس کے کیسلز اور ولاز دنیا بھر میں مشہور ہیں . یہ ہمارے شاہی قلعوں سے مماثلت رکھتے ہیں.  
جبکہ یہاں کی لائبریریاں ،میوزیم، ایکوریمز بھی  بے مثال ہیں . ڈزنی لینڈ کی سیر کو دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال فرانس آتے ہیں .
ہر سال تقریبا ساڑھے چار کروڑ سیاح فرانس اور پیرس کی سیاحت کو آتے ہیں . جن میں ساٹھ فیصد غیر ملکی ہوتے ہیں .
جبکہ پیرس کا ایفل ٹاور  اور شانزے لیزے اس کی پہچان ہیں .
34- یہ ہی تاریخی مقامات یہاں سیاحوں کی کشش کا باعث ہیں . 
35- یہاں پر سرکاری سطح پر اردو پروگرامز کے لیئے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے . لیکن مختلف ایسوسیشن اور پرائیویٹ طور پر پاکستانی کمیونٹی یہ پروگرامز کسی ریسٹورنٹ یا کرائے کے ہال میں  منعقد کرتی رہتی ہیں . 
                  (ممتازملک. پیرس)












جمعرات، 20 اپریل، 2017

بدلتا طرز زندگی


یہ تو ہر دور میں ہوتا ہے
ابا پتھر مار کر شکار کرتا تھا
تو بیٹا نیزے سے کرنے لگا
پوتا تیر کمان سے  نشانہ لگانے لگا
اور پڑپوتا گولی سے پھڑکانے لگا ...
یہ سب زندگی میں آنے والے نئے انداز اور نیا طرز زندگی ہے . اس پر نہ تو حیرت ہونی  چاہیئے نہ ہی گلہ ....
میں اور آپ وہ زندگی یا طرز زندگی اختیار کیئے ہوئے نہیں ہیں جو ہمارے والدین کی تھی ....
تو ہم اپنے بچوں سے اس بات کے لیئے شاکی کیوں ہیں کہ وہ ہم سے آگے نکل رہے ہیں ...
کہیں ہم اپنے بچوں سے جلنے تو نہیں لگے 😔

پیر، 17 اپریل، 2017

On desi TV

https://www.facebook.com/apnadesitv/posts/234116273661800

جمعہ، 14 اپریل، 2017

معاشرہ کیا ہوتا ہے ؟

معاشرہ کیا ہوتا ہے ؟
ممتازملک. پیرس

میں اور آپ مل کر ہی یہ معاشرہ تشکیل دیتے ہیں ..
پھر وہ کون لوگ ہیں جو ہمیں ایک دوسرے کی ذاتیات میں
ذاتوں میں
فرقوں میں
مذاہب میں
دخل انداز ہونے کا سبق پڑھا رہے ہیں . اور ہم جاہلوں  کے ٹولے  بلکہ بھوکے  بھیڑیے  کی طرح ان کے کہنے پر دوسرے کو بھنبھوڑنے کو دوڑ پڑتے ہیں .
کیا واقعی ہم ایک قوم کے بجائے بھوکے بھیڑیوں کا غول  بنتے جارہے ہیں ..
اگر ایسا ہے تو لعنت ہے ہماری پڑھائیوں پر
ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/