1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
اتوار، 15 اپریل، 2018
کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا ۔ کالم
محبت بانٹنے نکلے ۔ اردو شاعری۔ سراب دنیا
لیئے ہم کانچ کا دل برسر بازار بیٹھے ہیں
تھے پتھر جنکی جھولی خوش وہی تو بازیگرلوٹے
وہ جھوٹے لوگ جومل کر ہمیں کو جھوٹ کردیں گے
انہیں کو آزما کر ہم بھی اپنی راہگزر لوٹے
قرار جاں بنانے کو بہانے اور کیا کم تھے
بھلا ممتاز لے کے کون یوں زخمی جگر لوٹے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعرات، 12 اپریل، 2018
خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب فرانس "کا قیام
پیرس میں خواتین کی پہلی ادبی تنظیم
پیرس میں کافی عرصے سے یہ دیکھا جا رہا تھا کہ لکھنے والوں میں خواتین کی تعداد ایک تو ویسے ہی کم ہے اور جو ہے وہ بھی اپنی باقاعدہ شناخت کے لیے یہاں کے لکھاری حضرات کی پشت پناہی کی محتاج ہے. اس صورتحال میں نئی لکھنے والی خواتین کو کوئی ایسا پلیٹ فارم میسر نہیں تھا جہاں وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بلا جھجھک اور وقار کیساتھ پیش کر سکیں. اس سے پہلے ایک دو خواتین نے مردوں کے ساتھ مل کر یا الگ سے کوئی گروپ بنانے کی جو سعی کی وہ انہیں کی اندرونی سیاستوں اور خودنمائی کے شوق میں دفن ہو گئیں. ان پلیٹ فارمز پر کسی بھی خاتون کے ادبی کام کو جِلا تو کیا ملتی الٹا ان کے اپنے کام کا معیار بھی شدید متاثر ہوا . یوں ان کوششوں میں اخلاص کی کمی اور شوق خودنمائی کی ذیادتی نے انہیں کوئی باوقار مقام حاصل ہی نہیں کرنے دیا . بلکہ ان کی وجہ سے خواتین کا کام ایک مذاق بن گیا.
کہنے کو ہم بیشک یورپ میں رہتے ہیں لیکن ہمارے دماغ آج بھی ڈنگہ, بھائی پھیرو, کلرسیداں , قصور, جہلم, گجرات, گجر خان کی تنگ و تاریک گلیوں میں پھنسے ہوئے ہیں. ہمیں ہر کام میں خاتون صرف ٹائم پاس ہی نظر آتی ہے. اس کا کام اور ہنر کوسوں دور بھی ہماری سمجھ سے پرے رہتا ہے. کوئی بھی خاتون جب لکھتی ہے یا گھر سے باہر اپنی ذمہ داریوں کے بعد اپنے تجربات اور مشاہدات کو اپنے معاشرے اور کمیونٹی کے لوگوں کی تربیت کے لئے استعمال کرتی ہے تو مردوں سے کہیں زیادہ مسائل سے نبرد آزما ہونے کے بعد اپنے کام کو ان تک پہنچا پاتی ہے سو اس کے لئے اسے بجاء طور پر زیادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے. جبکہ یورپ بھر میں اور خصوصا ہمارے اپنے شہر پیرس میں ہمیں شدت سے اس بات کا احساس ہو رہا تھا کہ خالصتاً اپنا کام کرنےوالی خواتین کو جان بوجھ کر پیچھے دھکیلا جا رہا ہے. جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ یورپ میں پاکستانی خواتین پاکستانی مردوں سے کہیں زیادہ پڑھی لکھی اور باشعور ہونے کے باوجود ان کی تعداد ادبی میدان میں نہ ہونے کے برابر ہے. وہ حضرات جنہیں اردو میں ایک جملہ ادا کرتے ہوئے جبڑے میں درد محسوس ہونے لگتا ہے وہ بھی یہاں خود کو استاد ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں. جبکہ خواتین جو ان سے زیادہ اچھی زبان دان بھی ہیں اور پڑھی لکھی بھی وہ منظر سے ہی غائب کر دی جاتی ہیں. انہیں اپنی مرضی سے ہی متنازعہ اور غیر متنازعہ کے خانوں میں بانٹ دیا جاتا ہے. خواتین میں غلط فہمیاں پیدا کرنا ان میں سے اکثر کا ہسندیدہ مشغلہ رہا ہے . اب یہ ان کے اندر کا چھپا ہوا بغض ہے یا احساس کمتری ..
ہم کچھ کہنا نا تو مناسب سمجھتے ہیں اور نہ ہی ضروری. سو پیرس میں ہم نے خواتین سے کافی عرصے کی مشاورت کے بعد ایک ایسی تنظیم بنانے کا فیصلہ کیا.جہاں پر خواتین کا کام خواتین کے ساتھ ہی دنیا کے سامنے پیش کیا جائے.
آپ سوچتے ہونگے کہ اگر پہلے دو تنظیمات اپنی سیاست بازیوں اور خودنمائی کے اثرات سے نہ بچ سکیں تو یہ نئی تنظیم کیونکر اس سے بچ پائے گی ؟ تو اس کی سب سے بڑی تین وجوہات یہ ہیں کہ ایک تو اس میں کسی بھی مرد کے عمل دخل کا راستہ بند کر دیا گیا ہے. دوم اس کی تشکیل میں شامل تینوں خواتین اپنے اپنے کام میں پہلے سے ہی اپنا اپنا نام اور مقام رکھتی ہیں . اور سوم انہیں ایکدوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کسی چھچھورے انداز کی قطعی کوئی ضرورت نہیں. ان کی اچھی شہرت ہی انہیں ان باتوں سے دور رکھنے کے لئے کافی ہے.
اس تنظیم کی تشکیل میں شامل خواتین میں اپنے بیس سالہ تخلیقی سفر کے بعد میں ناچیز ممتاز ملک, معروف سماجی کارکن اور ہر دلعزیز محترمہ روحی بانو صاحبہ اور ہمارے بہت پیاری دوست محترمہ شمیم خان صاحبہ شامل ہیں.
اس تنظیم کا نام باہمی مشاورت کے بعد "راہ ادب " تجویز کیا گیا ہے.
اس نام کا پس منظر یہ ہی ہے کہ اس تنظیم کے ذریعے خواتین کے ادب اور تحریر کے راستے کو آسان اور روشن بنایا جا سکے اور وہ تکالیف جو ہم نے اس سفر میں اٹھائی ہیں , آنے والی لکھاریوں کو ان تکالیف سے بچایا جا سکے.
اس تنظیم "راہ ادب " میں شامل ہونے کے لیے کسی بھی خاتون کا اردو, پنجابی, فرنچ یا کسی بھی زبان کا لکھاری ہونا لازمی ہے. جبکہ انتظامی ذمہ داری نبھانے کے لئے صاحب کتاب ہونا لازم ہے . پروگرام کی ساری انتظامیہ صرف خواتین پر مشتمل ہو گی. اس کی ممبر بننے کے لیے کوئی بھی لکھنے کی شوقین خاتون ہم سے بلا جھجھک رابطہ کر سکتی ہے. اصلاح لے سکتی ہے اور اپنے کام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان کی ہر طرح سے ادبی راہنمائی کے لیے ہم سے رابطہ کر سکتی ہے.
اس سلسلے میں تنظیم "راہ ادب" کی پہلی بیٹھک کل شام سات بجے, بروز بدھ بتاریخ 11 اپریل 2018ء 25 رجب المرجب کو ایک مقام
ی ریسٹورنٹ میں منعقد ہوئی. جس میں مندرجہ بالا تمام نکات طے پائے. بیٹھک کی کچھ تصاویر بھی اس تحریر کیساتھ پیش کی جا رہی ہیں.
پیر، 26 مارچ، 2018
ظلم کرنے سے سہنے تک
جمعہ، 23 مارچ، 2018
پاکستانی سرحد پر کوئی مذاق نہیں
پیر، 19 مارچ، 2018
یورپ اور انگلینڈ کی مسلم مخالف مہمات
یورپ اور امریکہ کی مسلم مخالف مہمات
ممتازملک.پیرس
مسلمانوں نے یورپ میں اپنی نسلوں کیساتھ اس لیئے آباد ہونا شروع کیا کہ انکے ممالک میں انہیں امریکہ اور یورپ کی پھیلائی ہوئی شورشوں اور انتہا پسندوں اور سازشوں نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے . کہیں ہمارے جغرافیائی صورتحال کے تناظر میں,کہیں سونے چاندی اور جواہرات سے بھرے پہاڑوں پر رال ٹپکاتے ہوئے اور کہیں گرم پانیوں تک پہنچ کے ارمان نے ان مالک کو سیاسی طور پر اپنے ٹٹّوؤں کے ذریعے چلانے کی سازشوں نے ان ممالک کے عوام پر زندگی کو تنگ سے تنگ سے تنگ کر دیا ان حالات میں مسلم ممالک کے وسائل ہڑپ کرنے والے ممالک جب ترقی کے نئے پیمانے قائم کر رہے تھے . تو اپنے ممالک میں بیروزگاری اور غربت سے بر سر پیکار افراد کو غربت کی چکی میں پستے ہوئے یورپ ہی اپنی جائے پناہ نظر آنے لگا .
3 اپریل 2018 ء کو مسلمانوں کے خلاف انگریز طالبانوں کے کھلم کھلا دہشت گردی کی اعلانات اور دھمکیوں کے باوجود انگلینڈ کی حکومت دم سادھے بیٹھی ہے .کیوں؟ کیا چاہتی ہیں یہ انگلینڈ اور یورپ کی حکومتیں ..؟؟؟.
وہ لوگ جو اپنی ساری عمر ان ممالک میں اپنی خدمات پیش کرتے رہیں ...اپنی نسلیں ان ممالک کو سونپ دیں جہاں عالمی جنگوں نے کہیں مرد ختم کر دیئے تھے تو کہیں آبادیاں ہی صاف ہو چکی تھیں ان لوگوں کو اس ملک میں رہنے کی سزا دینا چاہتے ہیں یا انہیں ان کے کم تر ہونے کا نفسیاتی آزار پہنچانا چاہتے ہیں .
اگر ان افراد کو اپنے ممالک میں آباد ہونا آپ کے کلیجے پر اتنا بھاری بوجھ بن چکا ہے تو اس کا عملی علاج کیجیئے . نکال لیجئے دنیا بھر کے مسلم ممالک سے اپنی افواج ...ِ
لوٹا دیجیے ان ممالک سے لوٹی ہوئے بے حساب دولت جن پر آپ ناگ بنے بیٹھے ہیں ...
ان کے حوالے کر دیجیے وہ تمام بھگوڑے اور مجرمان جن کی اعلی کارکردگی پر آپ نے انہیں اپنے ممالک میں پناہ اور شہریتیں دے رکھی ہیں ..
واپس بلا لیجیئے ان مسلم ممالک میں جبرا گھسائی ہوئے اپنی افواج
دور ہو جائیے ان مسلم ممالک میں ہونے والی تمام سیاسی تبدیلیوں اور اتار چڑہاؤ سے ....
اور چھوڑ دیجیے ان ممالک میں ہر طرح کی دخل اندازیاں ...
اور ی سب کرنے کے بعد اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ یہ لوگ اکثر اپنے ملکوں کی غربت سے بھاگ کر نہیں آئے بلکہ ان کی اکثریت اپنے ممالک میں پھیلائی گئی بدامنی اور ناانصافی س بھاگ کر اسے خیرباد کہنے پر مجبور ہوئے.
3 اپریل کے دن مسلمانوں پر حملے کرنے کے شوقین گورے طالبان یہ دھیان میں رکھیں کہ سامنے والے نے بھی انہیں جواباً چوٹ پہنچا دی تو اس کا الزام کسی بھی مسلمان پر نہیں آنا چاہیئے. اور ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی مت کیجئے. کیونکہ ہم تو اس پہلے ہی اپنی ساری کشتیاں جلا کر یہاں آباد ہوئے ہیں.
...............
ہفتہ، 17 مارچ، 2018
ہم پر عذاب کیوں آتے ہیں. ..
پیر، 12 مارچ، 2018
دوسری اقوام میں عیب جوئی
اتوار، 11 مارچ، 2018
ذاد راہ پر ہے ۔ سراب دنیا
(کلام/ممتازملک.پیرس)
جمعرات، 22 فروری، 2018
تبصرہ ۔ سجاد ہاشمی صاحب کا ۔۔۔
معروف شاعر سجاد ہاشمی صاحب کا میری سالگرہ پر خصوصی پیغام 22.02.2018
بہت مبارک دلی مسرت ہوئی۔
آپ ممتاز نام ہی کی نہیں ادبی منظر نامے پر بھی ممتاز شخصیت ہیں میری نظر میں اور لوگ ادبی کاموں پر مسرور ہوتے بھی ہیں ۔۔ پیار سلام اور دعا دوستی کے اہم جز ہیں اک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونا ہی دوستی ہے ۔۔۔ کسی سے بات کرنا یا ملاقات ۔۔ جزوی عمل ہیں شادرہیں
آمین
سجادہاشمی
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1321939927951860&id=100004075955332
شعری مقابلہ/گلستان اردو ادب
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُهُ
سلسلہ وار شعری مقابلہ کے نتائج لفظ
***** ▬▒ کردار▒▬ *****
مورخہ21فروری 2018
ـــــ●▬▬▬▬ ءஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐
محترم عبدالطیف خالد
افسوس ہے کہ آج وہ خوددار مر گیا
افکار زندہ ہو گئے کردار مر گیا
بت خانہ خود ہی شیخ نے تعمیر جب کیا
ایک اور آج صاحبِ دستار مر گیا
عبداللطیف خالؔد
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐
محترمہ ممتاز ملک
کردار سنوارے نہ ہی گفتار سنوارے۔
ہاں مفت میں جنت کا نگہبان بڑا ہے
(ممتازملک )
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐
محترمہ مریم ناز
ہم میں زندہ ھے فنکار کہانی کا
کیسے بدلے گا کردار کہانی کا
مریم ناز
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب▬⭐
محترم مظہر منیر ہاشمی
کچھ اس طرح سے وہ شامل ہوا کہانی میں
کہ اس کے بعد جو کردار تھا فسانہ ہوا
“سلیم کوثر”
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب ▬⭐
محترم تنویر احمد تاجدار
ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
عباس تابش
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب▬⭐
محترم عابدعلی شہرت کی بھوک ہم کو کہاں لے کے آگئ ہم محترم ہوئے بھی تو کردار بیچ کر
معراج فیض آبادی
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر▬⭐ محترم ڈاکٹر قمر عالم قمر
اچھے کردار سے ہرفن میں جو روحیں ڈالے
وہ اگر چپ بھی ر ہے اس کا ہنر بولتا ہے
ڈاکٹرقمرعالم"قمر"
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر⭐ محترم ابو بکر صدیق
جل گئے دھوپ میں جو ان کا شمار ایک طرف
کم نہیں سایۂِ دیوار کے مارے ہوئے لوگ
دیکھتے رہتے ہیں خود اپنا تماشا دن رات
ہم ہیں خود اپنے ہی کردار کے مارے ہوئے لوگ
مرزا اطہر ضیا
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر▬⭐
محترم عامر شہزاد تشنہ
لوگ انگلی اٹھائیں گے کردار پر
یوں نہ ہم سے خدارا دغا کیجیے
تشنہ
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
جیتنے والے سبھی احباب کو گلستان اردو ادب انتظامیہ کی جانب سے مبارک باد
اور بزم میں شامل ہونے والے سبھی احباب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے بزم شامل ہو کر بزم کی زینت بڑھائی.
https://m.facebook.com/groups/456251808056641?view=permalink&id=579343529080801
منگل، 20 فروری، 2018
یہ شور کیسا ??
یہ شور کیسا???
ممتاز ملک. پیرس
ارے کیا ہوا جو خان نے شادی کر لی?
کیا یہ کوئی جرم ہے ?
کیا یہ کوئی گناہ ہے ?
کیا اس سے پاکستانی معیشت پر کوئی اثر مرتب ہو گا ?
کیا اس سے پاکستانی معاشرت پر کوئی فرق پڑے گا?
یہ اس کا زاتی معاملہ ہے
وہ جو چاہے کرے
یہ اور اس جیسے سوالات اٹھانے والوں سے صرف ایک درخواست ہے کہ آپ کے اپنے گھر میں کسی بھائی, بیٹے یا والد نے ایسا کوئی بھی قدم اٹھایا ہوتا تو آپ اس کے لیئے بھی یہ ہی دلائل اور توجیہات پیش کرتے?
کیا آپ اس کے لیئے بھی یہ ہی دريادلی دکھاتے ?ِ
آپ کے گھر کی کوئی خاتون اپنے 30 یا 35 سال کے خوشگوار تعلق کو اس انداز میں ٹھوکر مار کر پہلے تعلقات اور پھر طلاق اور پھر دوران عدت کسی سے نکاح کر لیتی تو آپ اس خاتون کو معاف کر دیتے جبکہ وہ خود دینداری اور پردہ داری کی دعویدار بھی ہو. ..
کیا توہم پرستی کی اس حد پہ پہنچا ہوا شخص جو خدا کے بجائے پیر پیرنیوں اور جادو ٹونے اور عملیات کی اعلی منازل سر کر رہا.ہو ...اس شخص کے نقش قدم پر کوئی بھی ماں یا باپ اپنی اولاد کو چلانا پسند کریگا یا ایسی زندگی گزارنے کی اجازت اپنی خوشی سے اپنی اولاد کو بھی دیگا ?
ایک عام آدمی اور ایک ذمہ دار عہدیدار میں کچھ تو فرق ہوتا ہی ہے . ترقی یافتہ اور مادر پدر آزاد قوموں کو ہی دیکھ لیں.وہ بھی خود جس قدر بھی برائی کا شکار ہوں اخلاقی پستی میں گرے ہوں لیکن لیڈر وہ ہمیشہ باکردار اور باوقار ہی چننا پسند کرتے ہیں . کیونکہ ایک لیڈر ان کے لیئے ایک رول ماڈل ہوتا ہے . جسے وہ اپنے لیئے اور اپنے بچوں کے لیئے مثال بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں . جسے وہ اقوام عالم میں اپنی معاشرت اور کردار و اخلاق کا بہترین نمونہ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں .
سو شخصیات کے عشق میں اندھے ہو کر ایسی بے سروپا توجیہات پیش کرنے والوں کے دست بستہ عرض ہے کہ اس ملک کے سماجی ڈھانچے اور اخلاقی معیار پر للہ ترس کھائیں اور اس پر مذید عذابوں کا باعث مت بنیں . حالات کا تجزیہ غیر جانبدار ہو کر کیا کیجیئے اور کسی کا کوئی اعتراض جانبداری کی رنگین عینک اتار کر ٹھنڈے دل سے کیا کیجیئے . تاکہ آپکو سچائی کے رنگ واضح دکھائی دے سکیں ...
ویسے تو ہمارے ملک میں دن بھر میں سینکڑوں ںشادیاں طلاقیں اور بھاگا بھاگیاں ہوتی ہی ہیں . اور کسی کو بھی ان سے( سوائے دعوت اڑانے والوں کے یا جس کے گھر میں یہ وقوعہ رونما ہوا ہو ) قطعی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی .
لیکن یہاں معاملہ اس شخص کی شادی کا ہے جو بیس کروڑ لوگوں کا رہنما, لیڈر , ٹھیکیدار اور
ہمسر قائد اعظم ہونے کا دعویدار ہے .
جو قوم کی دس کروڑ خواتین کی عزتوں کی حفاظت کا اختیار لینا چاہتا ہے .
جو اس قوم کے کروڑوں نوجوانوں کے مستقبل اور کردار سازی کا ذمہ دار بننا چاہتا ہے.
تو اس بدنصیب قوم کو خدارا اتنا تو جاننے کا حق دیجیئے کہ اس دعویدار کی اپنی ذات ,کردار ,سوچ اور اعمال کی اصلیت کیا ہے ...
کیوں اس کی زندگی کے کسی فیصلے میں اس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی دعائیں ک بھی شامل نہیں رہیں ?
میں اور آپ اپنے گھر کا چوکیدار رکھنے سے پہلے, سبزی خریدنے سے پہلے جتنی سوچ بچار اور بحث کرتے ہیں کیا ہم اتنا وقت بھی ایسے شخص کے بارے میں آگاہی پر صرف نہیں کر سکتے ?? کیونکہ آہ نے اس کے بارے میں.کچھ بھی نہ سننے اور ناسمجھ کی ٹھان رکھی ہے ......
---------------------
پیر، 19 فروری، 2018
دعائیں ۔ کوٹیشنز۔ چھوٹی چھوٹی باتیں
بدھ، 7 فروری، 2018
حکیم سعید کی ایک قیمتی۔ انتخاب نظم
یہ نظم آج سے 35 سال قبل حکیم سعید صاحب نے کہی تھی ،
منگل، 6 فروری، 2018
ہندوپاک سرحد دیوار برلن نہیں ہے
ہندوپاك سرحد دیوار برلن نہیں ہے
ایسا سوچنے والوں کے بھی منہ میں خاک
بار بار کلچر ایک جیسا کی رٹ لگانے والوں سے سوال.ہے کہ
کونسا کلچر ایک جیسا ہے ہندو پاک کا ?
وہاں کی متبرک چیزیں ہمارے لیئے حرام ہیں
ان کی آزادی ہمارے لیئے گالی ہے
ان کا کلچر ہمارے لیئے لچر پن ئے
کس اینگل سے کوئی ہند و پاک کلچر کو ایک کہہ سکتا ہے ?
اس لیئے کہ ان کی کچھ علاقوں میں بولی جانے والی زبان کسی حد تک آپ کو سمجھ آ جاتی ہے ??
ورنہ باقی سب کچھ تو سری لنکا, نیپال اور بھوٹان میں بھی ایک جیسا ہے .تو کیا وہاں کا کلچر بھی پاکستان سے مشابہہ ہو گیا ?
انڈیا اور پاکستان دو حقیقتیں ہیں ایک دوسرے سے نوے ڈگری پر موجود .
بھارت کو اپنے دانشوران کی زہنی بالیدگی کرنی ہو گی اور اپنا پیسہ اور وقت سرحد کو لکیر کہہ کر مانتے والے ارمان کو اسی سرحد پر دفن کر دینا چاہیئے اور ان ممالک کو یہ جان لینا چاہیئے کہ
انہیں ایک دوسرے کو اسی حیثیت میں قبول کرنا ہو گا جبھی اس خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے .وگرنہ یہ رسہ کشی چلتی رہیگی.
پاکستان کروڑوں لوگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور ان قربانیوں کے خلاف بات کرنے والا صرف کوئی بے ضمیر انسان یا کسی این جی او کی پیداوار ہی ہو سکتا ہے .
ایک نے فرمایا کہ پاکستان کو اپنے امن کے لیئے بھارت کیساتھ جھک کر چلنا پڑیگا تو ان کے لیئے یہ سوچنا ضروری ہے کہ
پاکستان میں امن اپنے دفاع کو مضبوط کر کے کیا جانا ہے جناب
پڑوسی ہاتھ میں تیزاب کی بوتل لیکر کھڑا ہو تو اس کے سامنے اپنا منہ پیش کر کے اپنے گھر کا اور گھر والوں کا دفاع نہیں کیا جاتا.
ستر سال سے پاکستانیوں کو این جی او کے ایجنٹ دانشوران نے اسی دھوکے میں رکھا کہ ہمارا کلچر ایک ہے .
برائے مہربانی اس ہندووانہ پراپیگنڈے کو فروغ دینے کے بجائے
اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ آج پاکستان سے زیادہ بڑی تعداد مسلمانوں کی بھارت میں آباد ہے . وہ جو ذلالت بھری زندگی گزار رہے ہیں . ان کا کلچر بھارت جیسا کیوں نہیں ہے ??میٹھے ضرور بنیئے لیکن
میٹھا بننے کے چکر میں کہیں کوئی ہمیں چبا کر کھا جائے تو پھر حیرت کیسی ...
ہندوستان کی حکومتیں ہمیشہ شرپسند رہی ہیں .. اس میں شک کرنا ایسا ہی ہے جیساکہ آپ رات میں سورج کے چمکنے کا انتظار کریں .
بہت سے بھارتی مردوزن ہمارے بہت اچھے دوستوں میں شامل ہیں . ہم سبھی بھارتیوں کی, ان کی سوچ کی عزت کرتے ہیں .
لیکن وہاں پر ہمیشہ ہی پاکستان دشمن طبقہ اقتدار میں رہا ہے . ان کے حکومتیں ہمیں دھمکاتی رہیں اور ہماری حکومتیں ہمیشہ ہی ان کے آگے بچھتی رہی ہیں . تو کیا ملا ?
آخر ان کے حکومتیں بھارت کی اکثریت کے ووٹ سے ہی برسر اقتدار آتی ہیں. تو ان کی ہر حکومت کی پشت ہر اسی سوچ کی حامل اکثریت موجود ہے . اس سچ کو مان لینا چاہیئے .
ہندوپاک تعلقات کی بہتری کا مطلب ہے اس دنیا کے ایک چوتھائی افراد کی ترقی اور بہتری .
اس میں ہماری خون سے کھنچی گئی لکیر مٹانے کی بات گویا نیزوں ہر چڑھائے گئے خاندانوں سے غداری کے مترادف ہے .
بھارت کو اپنے ہاں مسلمانوں کے حالات اچھے کر کے اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے زندہ رہنے کا حق دے کر یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بھی انسانیت کا احترام کرتا ہے ..ورنہ سب جھوٹ ہے ...
ہفتہ، 3 فروری، 2018
مارننگ شوز بے حیائی کی دکانیں
مارننگ شوز یا بے حیائی کی دکانیں
ممتاز ملک. پیرس
سالوں پہلے صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہد نے کہا تھا کہ کسی معاشرے کو تباہ کرنا ہو تووہاں فحاشی پھیلا دی جائے .
پاکستانی ٹی وی شوز مارننگ شو کے نام پر چلائے جانے والے پروگراموں میں بے حیائی اور بے غیرتی کا طوفان بدتمیزی برپا کیئے ہوئے ہیں . کبھی شادیوں کے نام پر نت نئے فیشن اور آلتو فالتو کے تماشے رسم رواج کے نام پر شامل کر کے لڑکے لڑکیوں کو حرص و لالچ کی دنیا میں پہنچا کر چور ڈاکو اور جھوٹا بنا رہے ہیں .
ایک دوسرے سے زیادہ حسین اور جوان بننے کی عجیب مجنونانہ کیفیات میں مبتلا یہ اینکرز پورے قوم کے خواتین اور بچیوں کو میک اپ, فیشن اور ناچا بنانے کی بھرپور مہم پر کامیابی سے رواں دواں ہیں . جہاں وہ اپنے لیئے تو ہر روز لاکھوں کے چیک کٹواتی ہیں لیکن ان بے حیا اینکرز کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے کہ انکے گھر کا چولہا پوری قوم کی غیرت کو بھسم کیئے دے رہا ہے . انہیں دیکھ کر بے راہ رو ہونے اور نت نئے مطالبات کرنے والی نوجوان نسل
کے ماں باپ کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون حرام ہو چکا ہے. تو دوسری جانب یہ ہی شوز لڑکیوں اور اداکاروں کے مجروں کا بڑے زروشور کیساتھ ڈانس مقابلے کے نام ہر اہتمام کروا کر رہے ہیں. اوردین اور دنیا دونوں ہی برباد کرنے کی مہم میں مصروف ہیں. جس ملک کی یہ بے حیا لوگ نقل کر رہے ہیں ان کے تو مذہب کا حصہ ہے یہ ناچ گانا . آپ کو کس بت کے سامنے جا کر اپنے رقص کی بھینٹ چڑھانی ئے آخر ? جو ناچ ناچ کر مرنے والے ہو چکے ہو .
ادھ ننگی عورتوں اور بچیوں کا جمعہ بازار سجا ہو ہے گویا . اب کوئی ان کے دعوت گناہ دیتے جسموں سے ٹکرا گیا تو وہ ٹھہرا نانسینس ..تو بیبیو اپنی ہی شرم اور اور سینس کا استعمال کر لو . جو تمہیں پورے کپڑے ہی پہننا نہ سکھا سکی اس پر کون سا سیسنس ڈھونڈنے کو نکلی ہو ?
کہاں ہیں ہمارے ہر چھوٹی چھوٹی بات پر سوو موٹو ایکشن لینے والی عدلیہ . کیا اسے بے حیائی اور بے غیرتی کا یہ طوفان نظر نہیں آ رہا . . کہاں غرق ہو گیا ہے پیمرا جو اس کا نام لینا ہے اور اس کا نام نہیں لینا ہے جیسی باتوں ہر تو پابندیاں لگاتا ہے لیکن جوان بچیوں کے واہیات مجروں پر وہ وہ ریت میں گردن دبا کر بیٹھ جاتا ہے . کونسا دباو ہے جو ایسے رزیل ہروگرامز مارننگ شو کے نام سے پیش کرنے پر انہیں مجبور کر رہا ہے . بدنام زمانہ اینکرز پاکستان اور اسلام دشمن این جی اوز کی ایجنٹس کا حق بخوبی ادا کر رہے ہیں .
کون روکے گا اس قوم کی رگوں میں اتارا جانے والا سلو پوائزن ان مارننگ شوز کی صورت میں .
دو ایک مارننگ شوز کے سوا کوئی پروگرام ایسا نہیں ہے جو کوئی شریف عورت اپنی بیٹی کو دیکھنے کا مشورہ دے . خود بھی دیکھنے بیٹھ جائے تو پروگرام کے آخر میں سوائے احساس محرومی اور احساس زیاں کے کچھ بھی لیکر نہیں اٹھتی .
حکومت پاکستان فوری طور پر ان فحاشی ناموں کو بند کروائے اور ان کے اینکرز اور ٹی وی چینلز کو قرار واقعی سزائیں دے . جج صاحبان بھی کبھی بطور پاکستانی یا بطور مسلمان ہی یہ پروگرام کبھی دیکھ لیا کیجیئے کہ آپ کو معلوم رہے کہ آپ کی ناک کے نیچے کون کون سے گل کھلائے جا رہے ہیں .
اور پیمرا کو.بھی اب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جانا چاہیئے . یہ پیسہ آپ کی قبروں کا عذاب کم نہیں کرے گا . کچھ آپ بھی اپنے مسلمان ہونے کا نہیں تو اچھا انسان ہونے کا ہی حق ادا کیجیئے . تاکہ یہ طوفان فحاشی اور بےحیائی پر بندھ باندھ کر ہمارے معاشرے کی بڑھتی ہوئی بے راہ روی پر قابو پانے میں آپ بھی ایک اچھے انسان اورایک اچھے مسلمان کا کردار ادا کر سکیں .....
----------------
جمعرات، 11 جنوری، 2018
آو ہم زینب کو منائیں ۔ سراب دنیا
ڈرئیے اس دن سے جب
زینب خود سوال کرنے والوں میں کھڑی ہو گی
اور ہم مسئول بنے سر جھکائے
کہیں اس روز بے ردا نہ کر دیئے جائیں اس دن کی دہشت سے بچنے کے لیئے
آو خاموشی کو توڑدیں
مل کر اب آواز اٹھائیں
اب خاموش اگر رہ جائیں
کس منہ سے آقا کو بلائیں
کیونکر آب کوثر پائیں
ہم بھی پیاسے نہ مر جائیں
زینب کے مجرم کو ڈھونڈیں
اور اسے سولی پہ چڑہائیں
زینب ہم سے روٹھ چکی ہے
آو ہم زینب کو منائیں
اپنی ہر زینب کو بچائیں
😭😭😭
غیرت اور چناو
کبھی مٹی کی سادہ سی صاف ستھری رکابی میں چٹنی ڈال کر آپ کو احترام سے پروس دی جائے ....😍
ساتھ میں سونے کی تھالی میں بنا اسے دھوئے بریانی ڈال کر آپ کے سامنے پٹخ کر رکھ دی جائے ...😬
تو آپ کیا کھانا پسند فرمائیں گے . 😤
مجھ جیسے لوگ تو چٹنی کی رکابی کو ہی تبرک سمجھیں گے . ...❤
زندگی کے معاملات بھی انہیں دو مثالوں جیسے ہیں . معاملہ بس ہماری غیرت اور چناو کا ہوتا ہے 😤
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس
جمعہ، 5 جنوری، 2018
ملک کی حفاظت سب کا حق سب کا ذمہ
یہ کیا تک ہے بھائی . ہم اس بات کی بلکل سپورٹ نہیں کرتے..
یقینا کسی احمق نے ہی یہ تجویز پیش کی ہو گی.
کیوں مذہب کی مٹی پلید کرنے پر تلے ہوئے ہیں یہ جاہل سیاستدان .....
ویسے بھی سچ بتائیں کیا اللہ نے میرے اعمال کا حساب آپ سے لینا ہے یا
میری کوئی سزا آپ کو دینی ہے ؟
کیا آپ کے اعمال اور سزا و جزا میرے حصے میں آئیں گے ؟
نہیں ناااااا
تو پھر سیاسی اور ترقیاتی کاموں میں مذہب کو گھسیڑ کر صرف ملا کو کیوں خوش کیا جائے ...
کیا قرآن پاک یا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی ملا کو اسلام کا ٹھیکہ دیا تھا ....
اگر ہاں تو حوالہ کوڈ کریں ...
اگر نہیں تو خدا کے لیئے ہم خود کو ملا کا شکار بنا کر طالبان اور داعش کا لقمہ بننے سے بچائیں.
منگل، 2 جنوری، 2018
ہم سب گدھے ہیں ؟
پیرس میں پاکستان ایمبیسی نے ذاتی دوستانے کی بنیاد پر تھوک کے حساب سے ان گھر بیٹھے افراد کو بھی تعریفی اسناد تقسیم کیں جن کا پہلے پاکستانی میلے سے دور دور تک کوئی واسطہ اور حصہ ہی نہیں تھا . یہ ہماری ایمبیسی کی فراخدلی اور دوست نوازی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے . گویا اسناد نہ ہوئیں . پکوڑے ڈالنے کی ردی ہو گئی ...
لو بھئی تم بھی لے لو
ارے ارے تم بھی لو
ارے ہاں ہاں آپ کا فون کرنا ہی کافی ہے سند پلیٹ میں رکھ کر آپ کے گھر پہنچ جائے گی فکر نہ کریں
ارے ارے آپ کے گھر کاکا ہونے والا ہے اسی خوشی میں میلے کی یادگار سند بھجواتا ہوں جناب 😜😜😜
ہم سب کام کرنے والے گدھے
ہم سب ریہرسلیں کرنے والے گدھے
ہم سب فنانس کرنے والے گدھے
اپنی مہربان ایمبیسی کو سلام پیش کرتے ہیں اور آئندہ
ہمیں امید کرنی چاہیئے اور ایمبیسی ابھی سے ہمیں بھی گارنٹی دے کہ ہم بھی گھر میں آرام کریں گے اور ہماری اسناد ایمبیسی تیار رکھے گی انشاءاللہ آخر ہم ہیں پاکستانی ہم تو بولیں گے 😁
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (2)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)