ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 30 مارچ، 2017

بچے کی بدمزاج اور تعلیمی ڈپریشن


ٹین ایج بچے مزاجی اور تعلیمی
ممتازملک. پیرس

بڑھتے ہوئے بچوں کا تیز دوران خون اور ہارمونل چینجز کو سمجھنا بے حد ضروری ہوتا ہے . اس عمر کے بچوں کا پل پل بدلتا مزاج ، چڑچڑاہٹ ، ہٹ دھرمی اور اکثر تو بدتمیزی ان کے لیئے ہی نہیں ان سے منسلک رشتوں خصوصا والدین کے لیئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا .
ایسے میں یہ سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ ان سے مقابلہ ہاتھ سے کرنا انتہائی بیوقوفی ہو گا.
بچوں اور خاص طور پر ٹین ایجرز کیساتھ دوستی اور بات چیت بے حد ضروری ہے. اس عمر میں اکثر بچے ماں باپ یا خصوصا ماں سے تکرار کرنے کی کوشش کرتے ہیں . (کیونکہ انکا زیادہ وقت ماں سے رابطے میں گزرتا ہے )
بولتے وقت انکا لہجہ نامناسب  یا آواز ماں سے اونچی ہو جاتی ہے . اس وقت ماں یا باپ کا اس بچے سے مقابلہ کرنا انتہائی غیر ضروری ہے.
صبر کیجیئے
ایکدم خاموش ہو جایئے
اپنے تکلیف اور درد اپنی آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں جھانک کر عیاں کیجیئے  
اور اسے احساس ہونے دیجیئے .
اس عمر میں اکثر بچے ماں یا باپ کی ناراضگی کو بھی نعمت سمجھتے ہیں کہ اچھا ہے ناراض ہیں.
نہ بات چیت ہو گی،
نہ ہی ٹوکا ٹاکی کرینگے .
آپکے لیئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس وقت وہ بچہ توانائی اور طاقت کا ایک آتش فشاں ہے . اگر آپ نے اس کو سنبھالنے میں ذرا سی بھی غلطی کی تو یہ اپنے صحیح مقام کے بجائے  کسی بھی غلط مقام پر جا پھٹے گا .اسے ایک ناسمجھ خود کش بمبار کہیں تو بلکل غلط نہ ہو گا .جو اپنے ساتھ بہت سے پیاروں کے لیئے عذاب بن سکتا ہے . اس توانائی کے بینک کو ٹھیک سمت میں استعمال کرنا بہت ضروری ہے . اس کی جسمانی توانائی کو کسی جم اور سپورٹس کلب میں استعمال کروایئے تاکہ وہ کسی سے جھگڑ کر اسے ضائع نہ کر بیٹھے .
آپ کو ناراضگی رکھنی ہے تو ایک دو دن تک رکھیئے لیکن اس سے بے خبر نہیں ہو جانا .
ضرورت کی بات کرتے رہیئے .
ہم میں جب لوگوں کے بچےلائق  نکلے ہیں یا کچھ بن گئے ہیں انکی ماوں کے اکثر دعوے سننے میں آتے ہیں کہ
بہن ہم نے تو بڑی محنت کی ہے اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئیر اور سائنسدان بنانے میں ..
ساری رات آنکھوں میں تیل ڈال کر بچوں کے سرہانے  دودہ کے  گلاس لیئے کھڑے رہے تب جا کر کہیں یہ اس قابل ہوئے ہیں ...
سب فضول باتیں ہیں اگر اسی فارمولے پر بچے پڑھتے تو آج ہر بہترین پوسٹ پر بڑی ڈگریوں والے کسی مزدور کلرک ریڑھی والے کے بچے کبھی نہ ہوتے . جن کی اکثریت انگوٹھا چھاپ تھی . اور کھانے کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں تھی .
لہذا یہ بات تو دماغ سے نکال ہی دیں کہ کہ ہمارے بچے ہماری وجہ سے یہ بنیں گے یا وہ .
اللہ پاک نے انہیں کسی نہ کسی صلاحیت سے ضرور نواز رکھا ہے .
پہلے اپنے بچے کو اعتماد میں لیں .اس سے اس کی پسند پربات چیت کے ذریعے .
اسے کونسا میوزک پسند ہے؟
وہ کیسے کپڑے پہننا یا لڑکیاں کیسا میک اپ کرنا پسند کرتی  ہیں آج کل. ..
اسے یہ مت کہیں کہ اسے یہ نہیں پہننا یا  نہیں کرنا ..
بلکہ اسے کہیں کہ اگر آپ اس کے بجائے یہ پہن  کر یا یہ کر کے دیکھو تو کیسا رہیگا
یا
یہ ان پر اور بھی اچھا لگے گا ...
کیونکہ بچہ اس عمر میں کوی لیکچر سننے کے موڈ میں قطعی نہیں ہے اس لیئے "مت کرو " کی بجائے
"یہ کیسا رہیگا"
یا
"یہ زیادہ اچھا رہیگا " کے جملے کا زیادہ استعمال کیجیئے .
(کیونکہ یہ اسے خودمختاری اور آذادی کا احساس دلائے گا اور آپ کی بات کی جانب متوجہ کریگا . آخر کو تعریف  کسے اچھی نہیں لگتی .)
ان کی  اچھے کام پر تعریف کیجیئے .
دوسروں کے سامنے اس کے اچھے کام کو، عادت کو سراہیں.
پڑھائی سے بھاگتا ہے تو دیکھیں اور باتوں باتوں میں  اسے یہ واضح کریں کہ
کیا بچہ اپنے مضامین سے مطمئن ہے ؟
اس پر کسی مضمون یا تعلیمی ماحول کا پریشر تو نہیں ہے ؟
کیا وہ اپنے تعلیمی ماحول کو بدلنا چاہتاہے تو اسے اس کی فراخدلی  سے اجازت دیجیئے ..
ہو سکتا ہے بچہ ماں کو اس کی آرزو سمجھ کر کسی مضمون میں مصنوعی دلچسپی دکھا رہا ہے.
اسے اگر انجینئر نہیں بننا اور وہ مصور بننا چاہتا ہے تو خدارا چونکیئے مت ..
ماں باپ کی خواہش یا دباو پر
ایک برے  ڈاکٹر یا انجینئر بننے سے کہیں اچھا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک اچھا مصور یا فنکار بن جائے ..
آخر کو ہر بچہ صرف ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے لیئے تو پیدا نہیں ہوا .
ہو سکتا ہے وہ اچھا جیلوری ڈیزائنر بننا چاہے ..
وہ اچھا ڈی جے بننا چاہے
وہ اچھا آرکیٹکٹ بن سکتا ہو..
وہ اچھا گائیڈ ہن سکتا ہو..
وہ اچھا آرکیالوجسٹ بننا چاہتا ہو..
ہو سکتا ہے وہ اچھا استاد بن سکتا ہو ...
(جو کہ ہم سب والدین میں سے کوئی بھی دل سے کبھی نہیں چاہتا ہو گا ذرا پوچھ کر تو دیکھیں کہ کیا آپ کا بچہ استاد بن جائے تو آپ خوش ہونگے ..اکثریت فورا تڑپ کر کہے گی ہیںننننن نہ نہ نہ یہ بھی کوئی کام ہے بھلا.
ہمارے ہاں  استاد وہ ہی بنتا ہے جسے کہیں اور کام نہ ملے ..جبھی تو ہماری نسلنکا یہ حال ہے )
یہ اس کے اندر چھپی صلاحیت یا شوق  ہے جبھی وہ اس جآنب کو جھک رہا ہے ..
اسے اپنے مضامین بدلنے کا پورا اختیار دیجیئے اپنی خوشی کیساتھ .
اسے یقین دلایئےکہ
بچے کوئی تمہارے ساتھ ہو نہ ہو تمہاری ماں تمہارا باپ  تمہارے ساتھ ہے .
تم جو بھی بننا چاہتے ہو پورے اعتماد کیساتھ میری رہنمائی میں بنو .
اسے احساس دلائیں کہ
ماں اور باپ سے اچھا کوئی دوست نہیں...😙
اگر یہ سارے فارمولے بھی ناکام ہو جائیں
اس کے آگے اس بچے کا نصیب ہے . جو کچھ نصیب میں ہے وہ اسے ضرور بننا ہے . ہاں آپ اسے اکیلا مت چھوڑیں .
میں جانتی ہوں کہ یہ ایک ماں کے لیئے کڑا وقت ہوتا ہے .
اگر بچہ اپنا امتحان دینے کے لیئے تیار نہیں ہے تو بھی اسے مجبور مت کریں ...
اسے بتائیں کہ نہ دو امتحان  لیکن  اس کے مشاغل سے یہ جاننے کی کوشش کیجیئے کہ وہ کن کاموں میں خوش ہوتا ہے . کیسی فلمیں دیکھتا ہے.
کیسی  مصروفیت میں خوش ہوتا ہے . اسی میں اس کے مستقبل کا مضمون تلاش کیجیئے.
بچہ خود اکثر اس عمر میں سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کیا کر سکتا ہے..یہ عمر اس کا اپنی دریافت کا وقت ہوتا ہے اور اپنے بچے کو خود اپنی تلاش میں اس کی کی مدد کیجیئے .
یاد رکھیئے کہ
یہ کہیں زیادہ بہتر ہے بچہ اپنا ایک سال کھو دے،
بجائے اس کے کہ
وہ کامیاب ہونے کا اتنا دباو لے کہ آپ اپنا بچہ ہی کھو دیں. .......
                    -------------

بدھ، 29 مارچ، 2017

کرپشن ہمارا حق ہے


ڈاکٹر عاصم کو کرپشن کے 
479 ارب 💷💶💴💸💸روپے مبارک ہوں جو
😱😱😱😱😱😱👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏

انکو ریفری جج 👻
نےبری کرکے تحفے🎁 میں دیدیئے
کھل کر کرپشن کرو پاکستانیوں
یہ ہمارا قومی حق ہے 😱😱😱
ممتازملک

اس جج کو پکڑ کر پھانسی پر لٹکاو قانون دانوں
یا
پھر ہمیں بھی فری ہینڈ دو . 💀💀💀
جس ملک میں سائیکل چور دو ہزار کا جرمانہ نہ بھرنے پر دس سال سے جیل میں ہو ...
وہاں پر
479 ارب روپے
چرانے والا ڈاکو بلکہ مہان ڈاکو باعزت بری بھی ہو جاتا ہے .
اور دیکھیئے گا
شرجیل میمن جیسے ڈاکو  کی طرح ڈھول بجاتے ہوئے پھول مالائیں گلے میں ڈالے اچھل اچھل کر آپ کا لیڈر بن کر ووٹ مانگنے پہنچ جاتا ہے ..
تو سوچو پاکستانیو....
    اس میں" بے غیرت "کون ہوا ..
یہ ووٹ مانگنے والا
یا
ووٹ دینے والا 😎😎😎

منگل، 28 مارچ، 2017

جبری ویاہ نامنظور / میری کہانی


جبری ویاہ نامنظور

والدین کی مرضی سے شادی کر ے سے اولاد اس کے الزام بھی انہی کو دینے کے "جوگی" ہوتی ہے ورنہ جو بڑی  آسانی سے اچھا جی کہہ دیتے ہیں ان کے دماغ میں پہلے سے رضا مندی ہوتی ہے .
من میں میں لڈو پھوٹ رہے ہوتے ہیں جبھی اتنی تابعداری سے "منڈی" ہلتی ہے . ورنہ ہمارے جابر اماں بابا ہماری منڈی کیوں نہ ہلوا سکے .
صاف صاف کہہ دیا تھا کہ مائی لارڈ یہ "منڈی" کٹ سکتی ہے لیکن اپنی مرضی کے خلاف کسی "منڈے " کے لیئے یہ" منڈی" کبھی نہیں ہل سکتی 😜😜😜
ممتازملک

شرم و حیا کا پاس ہے لازم


شرم و حیا کا پاس ہے لازم
ممتازملک. پیرس

ویسے تو ہر انسان کی اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے . ہم جب دوسرے کو عزت دیتے ہیں تو جوابا ہمیں بھی ان سے عزت ہی کی توقع ہوتی ہے .
ہم بہت حیران ہوتے ہیں کہ آج کل ہر دوسرے شخص نے اپنے منہ پر سنت رسول سجا رکھی ہے . لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو سکول کالج کے  لونڈوں کو بھی مات دے جاتے ہیں ..
ہم یہ نہیں کہتے کہ انہیں اپنی پسند ناپسند کی اجازت نہیں رہی ....
یا وہ کسی کی تعریف نہیں کر سکتے ...
یا وہ اپنی رائے کا اظہار نہ کریں ...
لیکن بس یہ یاد رکھیں کہ کسی بھی شخص کے منہ کھلتے ہی اس کی اصلیت، اسکی سوچ اور اس کا خاندان کھل کر سامنے آ جاتا ہے .
اور ہم یہ جان جاتے ہیں کہ اس کی صحبت کیسی ہو گی .
اس لحاظ سے ہر انسان پر لازم ہے کہ اپنے  اخلاق اور کردار کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہوئے اپنی اور سامنے والے کی  عمر، مقام اور مرتبے کا لحاظ رکھا کریں .
یہ بات ہر ایک مردوزن پر لاگو ہوتی ہے لیکن خاص طور پر
سنت رسول منہ پر سجانے والے سے ہم کسی بازاری بات کی توقع نہیں کرتے . اور ہماری امید ہوتی ہے کہ وہ اچھی بات ہی کریگا صرف...
اس لیئے اس کی ذمہ داری باقی سب سے کہیں زیادہ  بڑھ جاتی ہے .
اور دوسری بات ہماری محبت کی ، تو یاد رکھیں  ہماری محبت کے سب سے پہلے مستحق ہمارے اپنے قریبی اور محرم رشتے ہوتے ہیں.
اس کے بعد ہمارے دوست احباب 
پھر پاس پڑوسی
وہ بھی حد ادب میں رہتے ہوئے.. .
مجھے پوری امید ہے کہ یہاں فیس بک پر موجود ہمارے پیارے بھائی اپنی بیوی، بہن یا بیٹی  کو یہ اجازت کبھی نہیں دینگے کہ وہ فیس بک پیج  بنائیں ...کیونکہ  ان میں سے زیادہ  تر  جاہلوں بلکہ اکثر پڑھے لکھے جاہلوں کے نزدیک ایسا کرنے والی خواتین آوارہ ہوتی ہیں . اور انہیں جو مرضی کہا جا سکتا ہے ...جبکہ جنہوں نے فیس بک پیج نہیں بنایا وہ بہت پاک صاف پارسا نیک اور صالح ہیں .
اور اگر بنایا ہے تو
وہ ایسا بلکل پسند نہیں کرینگے کہ
کوئی ان سے یہاں اظہار عشق فرماتا رہے
اور جوابا ان کی بہن، بیٹی یا بیگم بھی اسے اسی ادائے دلبری سے جواب دیتی پھرے. ..
تو محترم بھائیوں ہم جیسی یہاں فیس بک پر موجود خواتین کو بھی ایسی ویسی  عورتیں نہ سمجھ لیا کریں .
ہم یہاں اپنا کام ، سوچ اور علم بانٹتی  ہیں . اور ان خواتین سے کئی گنا زیادہ بہادر ہیں جو فیس بک پیچ بنائے بنا ہی گھر بیٹھے ٹیلفون پر دوستوں کے گھروں میں دخل اندازیاں  کر رہی ہوتی ہیں یا کسی فساد کا سبب بن رہی ہوتی ہیں . ہا پھر سکائپ آن  کیئے سارا سارا دن خاندان اور اگلے پچھلوں یہاں تک کے، گھر کے ملازمتوں تک کی  گھروں کی کہانیاں خوب چسکے  کیساتھ سن اور دوسروں کے گھروں کے قصے انہیں چٹخارے کیساتھ سنا رہی ہوتی ہیں  .
بلکل
اسی عورت کی طرح جو
پابند صوم و صلوات بھی تھی
تہجد گزار بھی
پردہ دار بھی تھی
اور پھر بھی جہنم میں جھونکی گئی.  کیونکہ اس میں ایک ہی عیب تھا کہ وہ اپنے گھر کے دروازے کے سوراخ  میں سے دوسرے کے گھر میں جھانک جھانک کر دوسرے کے گھر آنے جانے والوں کی گنتی میں مصروف رہا کرتی تھی .
ہم یہاں  دنیا کی آدھی آبادی کی سوچ اور نظریات پیش کرنے کا کام کرتی ہیں . جو آپ کی زندگی کو آسان بنانے اور خواتین کی کسی بھی  معاملے پر ان کی سوچ کو اجاگر کرتی ہیں . اگر ہم ایسا نہ کریں تو سوچئے آپ آدھی آبادی کے خیالات  پڑھنے سے محروم رہ جائیں گے  💖
سو اسی  کے بارے میں بات کرینگے، تو ہمیں زیادہ خوشی ہوتی ہے .
ویسے بھی فیس بک کو یہ سوچ کر استعمال کریں کہ یہ ہمارا، ہمارے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا نامہ اعمال ہے ...
جزاک اللہ
ممتازملک

پیر، 27 مارچ، 2017

سعودی شہزادی . میری کہانی

ہم لوگ بارہ  سال پہلے شاید 2005 میں بچوں سمیت عمرے پر گئے تھے .
ہم مسجد نبوی میں نماز کے بعد اگلی نماز تک  کلام پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے. میں اپنے بچوں کا.کلام پاک کی دہرائی کا  سبق بھی وہیں سن لیا کرتی تھی .
میں بڑی بیٹی ریشمین سے قران پاک کا سبق سن رہی تھی .کچھ غیر معمولی ہلچل محسوس ہوئی .جب تک میں کچھ معلوم کرتی اذان ہوئی صفیں بنیں . 
میرے ساتھ میری بیٹیاں تحریم اور ریشمین اور ارد گرد آگے پیچھے قد آور اور حسین خواتین کالے حجاب  اور جبے میں نماز کے لیئے کھڑی ہو گئیں. نماز کے بعد دعا ہوئی میں نے دوبارہ ریشمین کا سبق سننا شروع کیا ..
ایک خاتون جو ان سب میں خاص محسوس ہو رہی تھیں اور سب عرب خواتین  اس کے سامنے  نمبر بنانے کی کوشش میں تھیں. وہ کھسکتے ہوئے ہمارے پاس آ بیٹھیں محبت سے انگلش  میں حال احوال پوچھا
کہاں سے آئی ہیں ؟
آپ کا عمرہ کیسا رہا؟
ہمارے ملک می کوئی تکلیف تو نہیں
ہوئی ؟
ریشمین سے کلام پاک کی کچھ آیات سنیں بچیوں کو پیار کیا . مجھے سے تپاک سے ملیں اور رخصت لی ..مجھے بہت اچھا لگا
میں بھی اخلاقا کھڑی ہو گئی .
اور اس ہلچل کا پتہ کرنے نکلی تو صحن حرم میں بے تحاشا سیکیورٹی اہلکار بھاگتے ہوئے اور لمبی لمبی کالی  گاڑیاں دروازے سے باہر  لائن میں لگی تھیں  اور وہ مہربان خاتون ایک گاڑی میں بیٹھ چکی تھیں . قافلہ جارہا تھا . میں نے ایک خاتون سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں اور یہ خواتین ؟
معلوم ہوا یہ خاتون جو آپ سے بات کر رہی تھیں سعودیہ کی شہزادی ہیں اور شہزادے کیساتھ اکثر جمعہ پڑھنے آیا کرتی ہیں .
مجھے ان کا نام تو معلوم نہیں ہوسکا .پڑھی لکھی مہذب حسین قدآور ماشاءاللہ
لیکن ان کا اخلاق اور تپاک آج تک یاد ہے ..
اللہ سلامت رکھے
ممتازملک

برینڈ کونشش یا مقابلہ شو بازی

برینڈ کونشش یا شو بازی کا مقابلہ
ممتازملک. پیرس

دنیا بھر میں جہاں سادگی اپنانے پر زور دیا جاتا ہے اور لوگ سال میں چار جوڑے میں بڑی آسانی سے گزارہ کر سکتے ہیں . 
وہاں ہماری الماریاں کپڑوں سے اٹی پڑی ہیں اور کہیں جانا ہو تو ہم سوچنے بیٹھ جاتے ہیں کہ کیا پہنوں  ؟
میرے پاس تو کوئی ڈھنگ کا جوڑا ہی نہیں ہے ...
تو یہ سب سے اچھا وقت ہے کہ ان" بے ڈھنگے " جوڑوں سے فورا اپنی الماری کو خالی کیا جائے . اور انہیں  کسی ایسے کو دیدیا جائے جس کے لیئے وہ "ڈھنگ "کے جوڑے ہیں . آپ کی الماری میں سڑنے سے اچھا نہیں ہے کہ وہ کسی اور کو سردی گرمی  سے بچانے اور ستر پوشی کے کام آئے .
کیونکہ دنیا تو یہ جان چکی ہے
کہ کپڑوں کے علاوہ بھی زندگی میں اور بہت سی ضروریات اور اہم چیزیں ہوتی ہیں .
سوائے ایک ملینئیر اور بلینئیر کے، جو اپنے پیسے کو اڑانے کے لیئے بڑے بڑے ناموں کے برینڈ پر خرچ کرتے ہیں . برینڈ کے پیچھے بھاگنے والے  مڈل کلاس والوں کی زندگی کا سارا سکون غارت ہو جاتا ہے . انہیں ہر وقت یہ انتظار رہتا ہے کہ ایک بڑے نام کے جوتے، کپڑے، پرفیومز اور دیگر سامان کہاں سے کم سے کم قیمت میں مل سکے .
جو جوڑا ہم اپنے درزی کو ایک ہزار روپیہ دیکر ایک ہزار کا کپڑے میں ٹوٹل دو ہزار روپے  میں بنا سکتے ہیں، وہی جوڑا محض ایک میڈیا پر اشتہارات سے اچھالے گئے کسی بھی ڈیزائنر نام کی خاطر تیس ہزار سے لیکر  ستر سے اسی ہزار تک میں جا کر خریدیں ...کیا یہ برانڈ کا ٹھپہ اتنا ضروری ہے کہ اس کی خاطر اپنی زندگی کا سکون غارت کر دیا جائے ...اپنی پوری تنخواہ محض یہ جوڑے بنانے پر خرچ کر دی جائے یا اپنے گھر میں کمانے والے پر اسقدر بوجھ لاد دیا جائے کہ جس ایک جوڑے کی قیمت سے سارے مہینے کا کچن کا خرچ چلایا جا سکتاہے کہ جو لازمی خرچ ہے اور اس کے بنا گزارہ ہی نہ ہو سکے ، اس میں ہر چیز کو چھوڑ کر محض ایک دو جوڑے بنا لیئے جائیں. کہ جن کے بنا بغیر کسی تکلیف کے گزارہ کیا جا سکتا ہے  . کہاں  کی عقلمندی ہے .
کچھ عرصہ قبل ہی ایک مشہور برینڈ کے جوڑوں کی سیل لگی جہاں پر ان ہزاروں کی مالیت کے جوڑوں کے لیئے خواتین نے کتوں کی طرح ایک دوسرے  کو مارا پیٹا .چھینا چھپٹی کی.  انکی لڑائی نے دیکھنے والوں کو سانپ اور نیولے کی لڑائی بھی بھلا دی .
ان خواتین کو اور ایسی تمام خواتین کو جو برینڈز کونشش ہو کر اپنے گھر اور گھر کا سکون  تباہ کر بیٹھی ہیں . اپنا وقار گنوا بیٹھی ہیں . اپنا آپا کھو چکی ہیں ان سب کو چاہیئے کہ اگلے جوڑے کی خرید سے پہلے کسی اچھے ذہنی معالج سے رجوع فرمائیں . کیونکہ اس جوڑے سے زیادہ ضروری آپکے پیاروں کے لیئے آپکا جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہنا ہے . 
ہمارے ملک کا میڈیا شب وروز سادگی کے بجائے فیشن پروری اور برینڈز کی نشونما کرنے میں مصروف ہے اور دیکھنے والوں کے لیئے احساس کمتری یا مقابلے کی ایک غیر صحت مند دوڑ اور مقابلے کی فضا پیدا کر دی گئی ہے . وہاں دیکھنے والوں کے لیئے بے حد ضروری ہے کہ اپنے دل اور دماغ کو سنبھال کر رکھیں . اور اپنی آمدنی ہی میں اپنے بجٹ میں رہتے ہوئے خود اپنا سٹائل اور فیشن اپنے ارد گرد والوں میں متعارف کروائیں . اور یقین جانیئے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے . آپ کے اندر کےٹیلنٹ یا صلاحیت استعمال ہونے کو بے قرار ہے اور آپ اپنے دو ہزار روپے کے جوڑے کو مفت میں تیس ہزار کا بونس بنا  کر دوسرے کی جیب میں کیوں ڈال رہی ہیں.
وہی رقم آپ کی دوسری ضرورتوں پر خرچ ہو سکتی ہے اور اگر ضرورت نہیں ہے تو آپ کی  آج کی بچت کل کو آپکے کام آئے گی .
یاد رکھیئے حالات اور خاص  طور پر مالی حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے . آج کی آسودگی کو آئندہ کی کم آمدنی کے زمانے کے لیئے پس انداز کر کے رکھیئے . تاکہ آپکو کسی کے سامنے مقروض نہ ہونا پڑے .

ہفتہ، 25 مارچ، 2017

وہ روز کی نصیحت. ..میری کہانی


ہمارے ابا ہمیں ہمیشہ ہر روز گھر سے نکلتے ہوئے ایک لیکچر دیا کرتے تھے 🔐
دیکھو بیٹا
*سیدھا سکول 🏫سیدھا گھر 🏠
*دائیں بائیں اچھی طرح دیکھر سڑک پار کرنا 🚶🚦
*کسی سے کچھ لیکر نہیں کھانا 🙊
نہ کسی کو گھر لیکر آنا ہے اور نہ ہی کسی کے ساتھ اسکے گھر یا کہیں جانا ہے👍 .
* کسی اجنبی کے ساتھ فری نہیں ہونا 👥
*کسی کو خود کو چھونے کی اجازت مت دینا 💆
*اگر کوئی کچھ کھلانے یا بات کرنے کی زبردستی کرنا چاہے تو فورا شور مچاو  🔈🔉🔊🔊🔊🔊
*کسی کیساتھ کہیں اکیلے مت بیٹھو. ...
مجھے ان کی روز کی یہ تقریر زبانی یاد تھی ..
اکثر انکی دو لائنز کے بعد کا سبق میں ہی چلتے چلتے سناتے ہوئے گھر سے نکل رہی ہوتی تھے ...💃💃🏃
اور سوچتی تھی کیا روز ایک سی باتیں .
جیسے ہم بیوقوف ہیں .😉
لیکن  آج میں اپنے بچوں کو وہی سب باتیں ازبر  کراتی ہوں.
تاکہ وہ محفوظ رہیں ..💀💀👾👽👺
Thanks to all parents specially thanks to all fathers🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
who care for  their children. 👪👶👨👭👱👲
ممتازملک

بدھ، 22 مارچ، 2017

لیڈر کہاں سے آتا ہے ؟


اکثر لوگوں کا مطالبہ ہوتا ہے کہ
لیڈر شپ سے ریفارمز شروع کریں  ..
چلیں کرتے  ہیں .
ایک ایسے خاندان کا ذکر کرتی ہوں جو بہت مالدار بھی ہیں اور ہر ہفتے بڑی بڑی اللہ رسول کی محفلیں منعقد کرتے ہیں .
لنگر چلاتے ہیں ..
خیرات دل کھول کر کرتے ہیں.
شریف لوگ ہیں..
میری پہچان کی یہ  خاتون  اپنے خاندان کے ووٹ پر بتاتی ہیں
(خوب مالدار  بزنس مین لوگ ہیں )
کہ ہ. نے تو فلاں ایک وکیل صاحب ہیں ان کو اپنے حلقے سے کینونسنگ کر کے جتوایا ہے .
کیوں ؟
کیا وہ بہت نیک ایماندار اور سچے ہیں ؟
جواب
سچے کو گولی ماریں جی ہمارا تو کوئی بھی بندہ اندر ہو جائے اسے ایک رات بھی  تھانے میں گزارنے نہیں دیتے ..اس کے پہنچنے سے پہلے تھانے میں ضمانت لیکر موجود ہوتے ہیں ..
ابھی چند دن پہلے ہمارے ایک بھائی کے ہاتھوں قتل ہو گیا تھا یقین کریں چار چھ گھنٹوں میں اسے چھڑا کر گھر لائے ہیں .
اس سے بڑی کیا خوبی ہو گی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟😱😱😱
یہ ہے ہمارا یہ لیڈر چننے کا معیار
ممتازملک

فارمولے

بے جان ہندسے (9876543210123456789)
نہ روتے ہیں 😢
نہ ہنستے ہیں 😃
یہ تو ہمیشہ 2+2=4 ہوتے ہیں 😤
کیونکہ ہندسوں کے جذبات نہیں ہوتے ،انکے احساسات نہیں ہوتے،ان کا دل نہیں دھڑکتا ،
ان کے آنسو نہیں بہتے😱😱
کاش زندگی کے بھی ایسے ہی فارمولے ہوتے 😍
ایسا کرو ہنس لو 😅
ویسا کرو رو لو 😭
مگر ہائےےےے
زندگی گزارنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے.
ممتازملک. پیرس

دور کے ڈھول سہانے


               دور کے ڈھول سہانے           
         (تحریر/ممتازملک. پیرس)




آپ پاکستان یا اس کی آبادی جیسے ملک میں بیس کروڑ افراد کے ملک میں رہ  کر یہ باتیں کر رہے ہیں  کہ وہاں یہ نہیں ہے 
وہ نہیں ہے 
یہ خرابی ہے
وہ خرابی ہے 
جبکہ وہاں جو جتنا چاہے پڑھ لے .
جہاں چاہے ریڑھی ہی سہی لگا کر محنت کر کے بہترین کما سکتا ہے . 
ہمارے محلے کا چنے لگانے والا دو سے چار گھنٹے چنے لگاتا ہے  اور ماشااللہ دس ہزار روپے سے زیادہ روز کا کماتا ہے ..
ہم تو فرانس میں بغیر قانونی  اجازت ناموں اور سالوں کی خواری کے بعد بھی چھابڑی بھی اپنی مرضی سے نہیں لگا سکتے ہیں جناب .
یہاں فرانس میں صرف  چھ ساڑھے چھ کروڑ کی آبادی والے ،
دنیا کے امیر کہے جانے والے،
ملک میں رہتے ہیں..
ہمیں پوچھیں یورپ میں زندگی کس قدر مشکل ہے .
یہاں آپ کھائیں نہ کھائیں ہر مہنے ایک موٹی رقم ٹیکس کی مد میں نکالتے ہیں .پھر آپ کو روٹی کھانے کو کچھ بچے تو کھانے کی اجازت ہے .
گھر کی قسط یا کرایہ تاخیر کر دیں دو ماہ نہ پہنچے تو چھ چھ فٹ  کے بدمعاش عدالتی آرڈر کیساتھ آپ کا سامان اٹھا کر لے جانے اور آپ کا گھر سیل  کرنے پہنچ جاتے ہیں . 
پھر آپ چاہے رات سڑک پر گزاریں .ان کی جانے بلا. .
اس کے بعد آپ کے لیئے کوئی سرکاری امداد کتنی دیر میں ملے گی یہ آپ کی قسمت ..
پڑھے لکھے ایم اے ،  ڈبل ایم اے برتن دھونے کی نوکری کی تلاش میں پاگل ہوئے جا رہے ہیں ..
لاکھوں لوگ بیروزگار اور بےگھر ہیں یہاں .
ایک جمعدار اور آیا کی نوکری کرنے کے لیئے بھی آپ سے تعلیمی اسناد، زبان کا  لیول اور چھ ماہ سے دو سال تک کے ڈپلومہ اور کورسز مانگے جاتے ہیں ...
اگر  ایک کورس قسمت سے کہیں آپ کو سرکاری روزگار دفتر نے آفر  کر بھی دیا تو سوچیئے  دو چار سو یورو  آپ کو وظیفہ( اگر آپ کی قسمت اچھی  ہے) تو ملا ورنہ یہ چار چار ہزار یورو کے کورسز آپ کو اپنے  پلے سے کرنے ہیں ..
(یاد رکھیں یہاں صرف بجلی گیس کا کا کم از کم بل بھی دو سے تین سو یورو کا ہوتا ہے )
اور اس کے بعد بھی  آپ کے پاس روزگار کی کوئی گارنٹی نہیں ہے. ایک آدمی کا روزانہ کا کم از کم  خرچ بھی  چالیس سے پچاس یورو ہے اس کا تین وقت کا کھانا پینا رہنا اور بس کے ٹکٹس ڈال کر . 
اور بھی بہت سے ڈھول سہانے ہیں ..
ہم اپنے ملک  سے باہر آ کر ہی اس  کی قدر کرتے ہیں اصل میں .
آپ کہیں گے پھر ہم لوگ باہر کیوں رہتے ہیں ؟
اس لیئے کہ ایک زندگی میں دو ہجرتیں  ممکن نہیں ہیں ..
بچوں کی پڑہائیاں یہاں کے قوانین طور طریقے اور سسٹم میں ہم یہاں کی مشین کا پرزا  بن جاتے ہیں.  اب "ہم کمبل چھوڑیں بھی تو کمبل ہمیں نہیں چھوڑتا "والا حساب ہے .
ہم بچے نہیں چھوڑ سکتے . اور بچے یہاں کی تعلیم اور زبان کو اپنے ملک  میں کام کے لیئے آسان نہیں سمجھتے سو صبر اور قناعت ہم چاہیں نہ چاہیں کرنا ہی پڑتے ہیں 
.جبکہ 
ہمارے ملک  کی خرابیاں ہمارا  ووٹر ہی ٹھیک کر سکتا ہے . اور کوئی نہیں ...

ممتازملک

پیر، 20 مارچ، 2017

فرانس میں حقوق کے حصول. ..

فرانس میں حقوق کے حصول کیلیئے  
خواتین کی بے مثال  جدوجہد 
ممتازملک ۔ پیرس
                    

یوں تو اٹھارھویں صدی میں فرانس دنیا کا سب سے مہذب ، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات ، تعلیم ، حقوق انسانی ، سیاسیات ، غرضیکہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے  دنیا میں عروج حاصل کیا.لیکن دنیا بھر کی خواتین کی طرح فرانس کی خواتین کو اپنے ماں ،بیوی اور بیٹی کےرول کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا ۔ اس لیئے یہاں بھی خواتین  نے اک طویل عرصہ کی جدوجہد کے بعد اپنے حقوق حاصل کیئے .

انقلاب فرانس ابھی عوامی  حقوق کی ادائیگی کا نقطہ آغاز تھا ابھی اوربہت سے اختیارات منشور کا حصہ بنائے جانے تھے.
انقلاب کے دوران خواتین کو بلکل ہی غیر فعال اور ناکارہ سمجھا گیا ۔ اس کے
باوجود کہ اس وقت 1791 کا تیار کردہ آئین جسے "کون دوغسے'' کا نام دیا گیا کے مطابق  خواتین کے ووٹ کے حق کی شق موجود تھی ۔اپیل کے باوجود بھی
انہیں یہ حق نہیں دیا گیا ۔ جو کہ انہیں سیاسی شہریت دینے سے انکاری ہونے کی بات تھی۔انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں ووٹ کا حق صرف مالی
حیثت کی وجہ سے زمین کے مالکان یا اس کے جائیدا کے وارثان کو ہی دیا گیا ۔
خواتین کو علماء پر غیر ضروری انحصار اور مذہبی اعتقاد رکھنے اور فیصلہ کرنے میں جلد بازی کی عادت کی وجہ سے اس حق سے محروم کیا گیا ۔ 
اسی سسلے میں(1882) میں فرانسسی لیگ اورفرانسسیسی یونین کے "SUFFRAGETTETS KI " سُفغاژیٹ کی " 
"OLYMPE dE GOUGES  " اولامپ دُو گوز"
"خواتین کے حقوق اور شہری اعلامیئے " (1791)(1905)
اور کئی اور تنظیموں نے بڑا کردار ادا کیا ۔اور مذید  کئی مراحل ان  حقوق کے حصول میں پیش پیش رہے ۔
لیکن فرانس کی خواتین کی قسمت کے اس فیصلے میں سب سے زیادہ روشن اور تاریخ ساز دن اس خبر کیساتھ شروع ہوا جب 1935ء میں(Juliot Curie) جیولیٹ کیوری نے دنیا کا سب سے بڑا نوبل ایوارڈ کیمسٹری جیسے  مشکل شعبے میں اپنے نام کیا ۔ یہ ایوارڈ حاصل کر کے فرانسیسی خواتین نے  دنیا کو فرانس کی خواتین کی صلاحیتیں ماننے پر مجبور کر ہی دیا ۔
فرانسسی مزاحمتی ہیرو پی ایغ بروسولیٹ  کی بیوہ  گلبرٹ بروسولیٹ  کے بےمثال کردار نے اس جدو جہد کو بلآخر بیلٹ بکس تک پہنچا ہی دیا ۔ 
اس کامیابی نے خواتین کے ووٹ کے حق کی بحث اور ضرورت کو عروج پر
پہنچا دیا اس کے باجود اس سفر کو منزل تک پہنچنے میں  مزید 10 سال لگ گئے ۔
1944 ء 21 اپریل میں جنرل چارلس ڈیگال نے ایک تاریخ ساز فیصلہ کرتے ہوئے ایک حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت فرانس میں  خواتین کے لیئے ووٹ کے حق کا اعلان کر دیا گیا ۔اور اس بات کو قانونی شکل دیدی گئی کہ خواتین نہ صرف ووٹ میں مردوں کے برابر حق رکھتی ہیں بلکہ خواتین کو ہر شعبے میں مردوں کے برابر مساوی حقوق کی ضمانت دیدی گئی ۔
یوں اگلے سال  1945 ء 21اکتوبر میں خواتین نے پہلے بار اپنے حق رائے دہی
کو استعمال کیا۔ یہ ایک ایسا تاریخ ساز قدم تھا جس نے خواتین میں اپنی اہمیت اور وقار کے۔احساس کو اجاگر کیا ، اور انہوں نے ایک نئے جذبے کے ساتھ فرانس کی ترقی میں کردار ادا کرنا شروع کیا ، سچ یہ ہی ہے  کہ جب آپ کی صلاحتیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے تو آپ میں اپنے کام کو مذید نکھارنے اور اسے آگے لیجانے کی نہ صرف خواہش پیدا ہوتی ہے بلکہ کچھ کر گزرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور فرانس کی خواتین نے بجاء طور پر اس بات کو ثابت کیا ہے ۔ 
 فرانس زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد                      

   ........    

http://thebolnews.com/archives/195291

خداداد صلاحیتیں

میرا یہ ہی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ اکثر صلاحیتیں خدادا ہوتی ہیں .
فوجی بھی پیدائشی فوجی ہے اسے اللہ نے  پیدا ہی قربانی کے جذبے کیساتھ کیا . ...
شاعر اور لکھاری پیدائشی ہے یا نہیں ...
فنکار پیدائشی ہے یا نہیں. ..
منصف پیدائشی ہے یا نہیں ..
.قائد اور لیڈر  پیدائشی ہے یا نہیں..
ان خوبیوں سے آپ پیدائشی طور پر نوازے جاتے ہیں ...
اور اللہ کو آپ نے ان صلاحیتوں کے ایماندارانہ استعمال کا جواب بھی دینا ہے . یہ بلا حساب و کتاب بخشش دیئے جانے کے معاملے نہیں ہیں .
ممتازملک

نشان عبرت قوم عاد


کوئی بھی معاملہ ہو کوئی بھی بدعنوانی ہو یا کوئی بھی دھوکہ ہو
ہم ہر بات حکمرانوں سے ہی جوڑنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟
کیا ہم اپنی ذاتی زندگیوں میں بہت ہی نیک اور پارسا لوگ ہیں ؟
جسے دیکھو دوسرے کو نچوڑنے میں مصروف ہے
کوئی بہن بھائیوں کو
کوئی ماں باپ کو
کوئی میاں کو
کوئی بیوی کو
کوئی اولاد کو
کوئی دوستوں کو
غرض کہ جس کا جہاں داو چلتا ہے خوب خوب اپنا کردار دکھایا جاتا ہے .
بحیثیت قوم اور بحیثیت مسلمان ہم بےحسی کی انتہاوں پر کھڑے ہیں . بلکل اسی طرح جس طرح قوم عاد نے اپنے نبی سے،
اپنے لمبے چوڑے جسموں اور موت کے سوا کسی بھی مرض میں مبتلا نہ ہو سکنے،
بلکہ کبھی کمزور اور بوڑھا تک نہ ہو سکنے والی،
عنایات کو اپنے لیئے اللہ کے مقابل کھلی چھوٹ سمجھ لیا ...
اور اپنے ہی نبی سے دعوی کر بیٹھے کہ
کون سا رب ..
کس کا عذاب...
جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو.. ..
جب کہ ہم
بلندوبالا پہاڑوں کو ٹکڑے کر کے گھر بنانیوالے
کبھی نہ تھکنے ولے
کبھی بوڑھے نہ ہونیوالے
کبھی بیمار نہ ہونے والے
کبھی کمزور نہ ہو نے والے
کون ہمیں  نقصان  پہنچا سکتا ہے ...
اور پھر اللہ نے ان پر قحط بھیجا
انہیں اجاڑ دیا...
اور پھر ان پر بادل بھیجا ..
جس میں  سے ہوا نکلتی اور اور انہیں کونے کھدروں سے،
غاروں سے ،
کھینچ کر نکالتی اور انہیں پٹخ پٹخ کر ہلاک کر ڈالتی.
پس اللہ نے انہیں قیامت تک کے لیئے نشان عبرت بنا دیا .
سو حقدار  کا حق ادا کرنے،

انصاف کرنے میں ،

سچ بولنے 

 میں ہر انسان کو جلدی کرنی چاہیئے ورنہ ہمیں بھی نشان  عبرت بننے سے کوئی  نہیں  روک سکے گا ..استغفراللہ
ممتازملک

ہفتہ، 18 مارچ، 2017

ہمتوں کا سفر قرارداد پاکستان


23 مارچ 1940 ء 💖
قراداد پاکستان سے پاکستان زندہ باد تک کا سفر ہر جراتمند اور بہادر اور فرض شناس پاکستانی کو مبارک ہے .
دنیا جن امتحانوں کا سوچ بھی نہیں سکتی پاکستانی قوم انہیں حیران کر کے ہر اس  امتحان میں پاس ہو جاتی ہے ..
گرتے گرتے پھر اٹھتی ہے
لڑکھڑاتی سنبھلتی ہے
جیتے جیتے مرتی ہے تو
مرتے مرتے  جی اٹھتی ہے
دنیا بھر میں اپنے عزم اور حوصلے کے بل پر اپنی ہر صلاحیت کو منوانے والی
پاکستانی قوم کو سلام 🙌🙋👪👪👪
ہر سندھی بلوچی👏👏👏
پختون پنجابی 👏👏👏
اور کشمیری 👏👏👏
جہاں جہاں ہے،در نایاب ہے .
اپنے دو عیب 😈😈
منافقت اور کام چوری 😠😠
کو مار بھگائیں گے
اور
کامیابی کی نئ منازل سر کریں گے .❤
انشاءاللہ 💚💛💜❤💙💟💗
پاکستان زندہ باد
پاکستانی قوم پائندہ باد
ممتازملک. پیرس

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/