ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 10 ستمبر، 2016

قربانی کیجیئے تماشا نہیں

قربانی کیجیئے تماشا نہیں 
ممتازملک. پیرس

آج کل بیرونی برائے فروخت اذہان  خرید کر ہمارے نیم ملا اور ملانیاں کماو ٹی وی پر زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں . انہیں ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ کی راہ میں  خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا کبھی  بھی فضول خرچی نہیں لگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے. 
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایک ہی بار فرض ہے. اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے. لیکن سال میں ایک بار عید الاضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیش  کرنا اللہ کا حکم ہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل  چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے  دین اسلام سے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے،  ہوٹلنگ، شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں  کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فقر و فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے. تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم پر قربانی فرض نہیں ہے . اور ملک سے باہر  بیٹھے باپ، بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں ، اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی . 
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکرا آئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا . 
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک  ہی قربانی  کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں  کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت. 
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی  کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے  ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے  جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک
                     ..............

جمعرات، 8 ستمبر، 2016

ایکسرے مشین

ایکسرے مشین 😲

پاکستانی مردانہ نظریں ایکسرے مشین کو پھاڑ کر اس کا بھی ایکسرے کرنے میں ماہر قرار دی گئی ہیں .
بقول شخصے
ایکسرے اور سونو گرافی ماہرین نے ہاتھ جوڑ کر کر ان سے اپنی خدمات پیش کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ
استاد جی جہاں ہمارا کام  ختم ہوتا ہے آپ تو شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں .....😲😲😲😲
او تیری ی ی ی ی
ممتازملک

بدھ، 31 اگست، 2016

شہزادی


           شہزادی
(تحریر/ممتازملک.پیرس)


ہر گز وہ شخص مسلمان نہیں ہے کہ جس کے ہاتھ، آنکھ اور زبان سے کوئی مسلمان محفوظ نہیں ہے .....
اس حساب  پر ہم میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں .لہذا ہم سب کو  تجدید دین کی اشد ضرورت ہے.
رہی بات ڈیانا  کی
تو وہ واقعی شہزادی تھی . پیدائشی شہزادی۔ شہزادی ڈیانا
اسکی ہر ادا سے شہزادگی ٹپکتی تھی .
حسین
نرم خو
ہمدرد
مہربان
شوخ
پھرتیلی
اس پر خدا مہربان تھا جو اتنی عنایت کیں پر اس کی قسمت مہربان نہ تھی .
سو سکون اسے کبھی نصیب ہی نہیں ہوا .....
سنو جنت کا فتوی اور مغفرت کا سوال اٹھانے والو..
اپنے گارنٹی کارڈ تو دکھاو جنت کا کوئی پاس تو بنوا ہی رکھا ہو گا آپ  سب نے ...
اور یہ دعوی باعث شرم نہیں کہ
وہ اپنی باقی تخلیقات کو بھول جائے گا بخششیں بانٹتے ہوئے جبکہ وہ ہر  بھول چوک سے آزاد ہے . وہ انسانوں کو ان کے نیتوں کا پھل دیتا ہے ۔ وہ ان کے اعمال پر ان کو جزا و سزا دیتا ہے ۔ تو دنیا کا ہر انسان اسی کا دیا ہوا رزق بھی کھاتا ہے ۔ اس کے بنائے ہوئے مقدر کی تلاش میں بھی رہتا ہے ۔ اور  اسی کی لکھی ہوئی خوشیاں اور غم بھی پاتا ہے ۔ پھر جوابدہی کس بات کی ؟
جی ہاں جوابدہی اسی راستے کو منتخب کرنے کی ، کہ جس پر چل کر ہم بے اپنے نصیب کو پانے کی جستجو کی ۔۔اچھا راستہ تو اچھا پھل،  برا راستہ تو بری منزل ۔ کیونکہ ہمیں صرف خواہش خرنے والا دل ہی نہیں دیا گیا ۔ بلکہ فیصلہ کرنے کے لیئے دماغ اور اس میں سمائی عقل سے بھی نوازہ گیا ہے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 19 اگست، 2016

پھپھے کٹنی

جو پھوپھی پھوپھا کو روز کوٹتی  تھی کیونکہ وہ تھا ہی" قابل کٹ " اسی  لیئے جس دن وہ اسے نہ کوٹتی تو محلے کے من چلے اسے گلی سے گزرتے وقت خاص آواز لگاتے کہ
پھپھا کٹ نی...
یوں یہ بات زبان زد عام ہو گئی . اور بگڑتے  بگڑتے ہوئے پھاپھا کٹنی بن گیا.
ممتازملک

بدھ، 17 اگست، 2016

قربانی کیجیئے تماشا نہیں


آج کل بیرونی برائے فروخت اذان خرید کر ہمارے کم او ےی وی زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں.کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں.دن رات ایک.کیئے ہوئے ہیں . انہیں.ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ.کی راہ میں  خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا.کبھی  بھی فضول خرچی نہیمنلگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے.
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایکنہی بار فرض ہے اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے لیکن سال میں ایک بار عید الضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیڈ کرنا اللہ کا حکمنہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل  چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے  دین اسلامنسے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے،  ہوٹللنگ،شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں  کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فرق فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم قربانی فرض نہیں ہے . اور ملکنسے باہے بیٹھے باپ بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک.کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی .
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا ہے ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکراآئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا .
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک  ہی قربانی  کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں  کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت.
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی  کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے  ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے  جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک

پیر، 15 اگست، 2016

غوآں کی سیر


                       غوآں کی سیر

                    ممتازملک. پیرس

فیس بک ہر تو ہزاروں کی فرینڈ لسٹ موجود ہے لیکن کچھ لوگ اپنی تہذیب ،شائستگی ،خلوص اور ہم.مزاجی کی وجہ سے دل میں الگ ہی جگہ بنا لیتے ہیں . 

ایسے ہی دوستوں میں سے کچھ بہت اہم دوست ہیں فرانس کے شہر" غوآں "   Rouen میں رہنے والے  سلیم خان اور بیگم طاہرہ سلیم خان ہیں . جو کچھ ماہ قبل ڈیڑھ دو گھنٹے کی ڈرائیو کر کے بطور خاص مجھے ملنے کے لیئے تشریف لائے اور بڑی محبت سے مجھے اپنے شہر آنے کی دعوت بھی دی .
کل چودہ اگست 2016 مجھے اپنی فیملی کے ساتھ اس پیارے سے دوست جوڑے کیساتھ دن گزارنے کا موقع ملا . موٹر وے سے پیرس سے غوآں کا فاصلہ گاڑی میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا اور  دو تین مقامات پر یہ ٹریفک رش اور بلاک ہونے سے تین.سے چار گھنٹے ہر محیط یو گیا . موسم بھی 29 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی خوب گرم تھا . شیخ صاحب گاڑی ڈرائیوو کرتے اور بچئ اونگھتے رہے . اور میں موبائل پر نیٹ پر ادھورا کام مکمل کرتی رہی یا آپ سب کے لیئے راستے میں آنے والی ہر خوبصورت عمارت اور منظر کو موبائل کیمرے پر قید کرتی رہی .
اس شہر میں بہت خوبصورت پرانی اور نئی تعمیرات کی آمیزش نے اسے میری نظر میں  پرانی ہالی وڈ کی فلموں میں نظر آنے والا شہر بنا دیا ہے
بہت سے خوبصورت چرچز،دریا اور ساحل سمندر کے علاوہ ہرے بھرے کھیت، شپنگ، چونے جیسی سفید پہاڑیوں نے اسے ایک دلکش سیاحتی مقام بنا دیا ہے .

سلیم خان اور بیگم طاہرہ سلیم خان کی مہمان  ہمیشہ یاد رہیگی . 

اس خوبصورت سفر کی تصویری داستان پیش ہے آپ سب کے لیئے .......

جمعہ، 12 اگست، 2016

دعوت نامہ ۔ تقریب رونمائی / سچ تو یہ ہے




دعوت نامہ   
تقریب رونمائی  & سچ تو یہ ہے ? نثری مجموعہ کلام
  
                          


 معزز خواتین و حضرات   
  26 اگست 2016 بروز جمعہ / 3بجے
                                  ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے.
  پروگرام کی صدارت فرانس میں تعینات
 سفیر پاکستان جناب معین الحق صاحب
 فرمائینگے.
مہمان خصوصی ڈنمارک کی معروف
 شاعرہ ،لکھاری اور محقق 
 محترمہ صدف مرزا صاحبہ
 ہونگی. جس میں پیرس کی 
 جانی مانی شاعرہ اور کالمنگار
  محترمہ ممتاز ملک کے پہلے
  نثری مجموعہ کلام ''سچ تو یہ ہے'' 
کی رونمائی ، محفل مشاعرہ اورایک خوبصورت 
 محفل موسیقی کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔
 آپ سب کی شرکت ہمارے لیئے
 باعث مسرت و افتخار ہو گی 
تاریخ  : 26 .8.2016
دن               :جمعتہ المبارک
پتہ : Maison de quartier
                 
    Les Vignes blanches









 Avenue Anna de Noailles 

شمیم خان
صدر پاکستان پیپلز پارٹی اور
 سوشل ورکر

روحی بانو

*شاعرہ ، کالمسٹ 
ممتاز ملک









بدھ، 10 اگست، 2016

انٹرویو . ممتازملک

https://youtu.be/iKOB4_3EYq4

جمعہ، 5 اگست، 2016

سگھڑاپا

آپ میں زبیدہ آپا کی روح سرایت کر گئی ہے شاید
ہائے سچی ....
کہاں وہ اتنی نفیس سگھڑ خاتون ..
کہاں میں کچجی. ..  برفباری تک میں میاں سے جھاڑ کھاتی ہوں کہ
" ملنگو جرابیں بھی پہننے کا آئٹم ہیں "
تو مزید " بزتی" سے بچنے کے لیئے جیب سے نکال کر دکھاتی ہوں کہ ہیں ہیں  جرابیں تو ہیں ابھی پہنتی ہوں .... 😂😂😂😉😉 . ممتازملک.  پیرس

بدھ، 3 اگست، 2016

عشق ولی کر دیتا ہے . صوفیانہ کلام ۔ سراب دنیا


     یہ عشق ولی کر دیتا ہے 
            (کلام/ممتازملک۔پیرس)

یہ عشق ولی کر دیتا یے
کیا کرنا دعویداروں کا
کیا کرنا ان بیماروں کا
جب من کا پیتل میلا ہو
یہ عشق قلعی کر دیتا ہے

یہ عشق ولی کر دیتا ہے
جب راہ کہیں  پر کھوٹی ہو
جب دل کی بوٹی بوٹی ہو
جب بند ہوں سارے رستے تو
یہ عشق گلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

قسمت کی ہر تحریر مٹے
جو کی جائے تدبیر پٹے
مٹتی مٹتی تحریروں کو
یہ عشق جلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

جب پیار ہر اک کو جان سے ہے
رونا ہی اس کی آن کا ہے
ہر خواہش کو ہر راحت کو
یہ عشق بلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

یوں موت کے بستر پر سوئے
کہ خوف بھی خود  پر ہی روئے
دنیا میں نہ آیا کوئی جسے
یہ عشق علی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے
             ۔۔۔۔۔۔



ہفتہ، 30 جولائی، 2016

مولوی


مولوی
کسی نے ایک گروپ میں پوچھا کہ مولوی لفظ کا کیا مطلب ہے ؟
تو میری لغت کہتی ہے ..
لفظ مولوی دو لفظوں "مول " وی"  کا ملاپ ہے .
یہ ہندی لفظ مول سے خریدنا اور "وی" جو شاید "دی "  سے بگڑ کر وی ہو گیا ..
یہ لفظ اس وقت ایجاد یا تخلیق ہوا ہو گا کہ جب پہلی بار کسی نے  آیات پڑھ کر کوئی دم یا کوئی کام کیا ہو گا اور اس کے بدلے میں اس کی قیمت کو کوئی نام دیکر وصول کیا ہو .
اس روز یہ قیمت ہدیہ کے نام پر دینے والے نے کسی کے پوچھنے پر کہا ہو گا کہ اچھا وہ جسے " مول دی " ہے . جو بعد میں ہوتے ہوتے مول وی ہو گیا ..
اس بات کو تقویت اس سے ملتی ہے کہ ایک وجہ عرب میں کہیں مولوی کا کوئی عہدہ یا مرتبہ یا وجود نہیں تھا ..
دوسری بات عربی ان کی مقامی زبان تھی اس لیئے انہیں ایسے کسی سے کچھ پڑھوانے کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ہو سکتی کہ وہ ہر لفظ کا مطلب جانتے تھے .
ہاں جب ہند میں اسلام آیا تو ہر لفظ نیا تھا کوئی مطلب غلط نہ ہو جائے یہ سوچ کر کسی نے اپنے سے اچھا عربی پڑھنے والے کو یہ سعادت دی ہو کہ بھای یہ کچھ آیات پڑھ دو . تو اس  پڑھنے والے نے جس روز پہلی بار اس کے پیسے کھرے  کر لیئے اور اسے مستقل ایک دھندہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تو دنیا میں مولوی لفظ اور مولوی نامی مخلوق کی تخلیق ہوئی . جو کہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ..
تحقیق 😜ممتازملک

بدھ، 27 جولائی، 2016

دو ملک دو اذہان


دو ملک دو اذہان
ممتازملک. پیرس

ہماری جمہوریت کے نام پر  آنے والی ملک کی حکمران جماعتیں ہی یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہمیں ہمارے فوجی ہی سیدھا کر سکتے ہیں جبھی تو ہمارے ہاں انکے آنے پر شیرینیاں بانٹی جاتی ہیں .
ویسے پاکستان میں اگر ترکی جیسا  ہو تو ٹھکائی فوج کی نہیں ان
" بادشاہ سلامتوں "
کی ہی ہونے جے 😂
دو بہن بھائی بھی جب ایک جیسے مزاج کے نہیں ہوتے تو آپ دو ملکوں کی مثال کو ایک دوسرے کے کروڑوں لوگوں پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں ؟
ہر ملک کے لوگوں کے اپنے اعمال اور نظریات ہوتے ہیں .
پاکستان کے حالات ترکی جیسے نہیں ہیں .
پاکستانی فراڈ یا چور دروازے سے آنے والے کسی بھی صدر یا وزیراعظم  کو طیب اردگان جیسے صدر سے ملانا انتہائی بچگانہ سا تقابل ہے .
ہماری فوج دنیا کی نمبر ون فوج ہے . اس میں ہمیں تو کوئی شبہ نہیں ہیں . لیکن وہ اقتدار پر قبضہ کر کے بھی اتنے ہی اچھے منتظم اور نمبر ون  ثابت ہوتے ہیں یہ بات انتہائی متنازعہ ہے .کیونکہ جب بھی فوجی حکومت چراغوں کی روشنی اور مٹھائیوں کی خوشی خوشی سے ہی تقسیم میں رخصت ہوتی ہے . تو کامیابی کے وہ سارے غبارے جو فوجی حکومت نے پھلائے  اور اڑائے ہوتے ہیں . ٹھاہ ٹھاہ ٹھاہ کر کے پھٹتےہیں اور ی ترقی کے سارے محل میناروں کو زمین بوس کرتے ہوئی ملک کو مزید 10 سے 20 سال دنیا سے پیچھے لیجا چکی ہوتی ہے . گویا امیر ہوتے ہیں تو جرنیل ،کرنیل  اور برگیدئیرز  .....
نہ بدلی تو سپاہی کی حالت جو کبھی نہ بدلی اور نہ بدلی تو اس ملک کے عوام کی قسمت نہ بدلی .
ہماری قوم کی منافقانہ ذہنیت کے حساب سے تاریخ پر نظر ڈالیں تو  فوج وہیں اس ملک کے معاملات میں  داخل ہوئی ،جہاں جمہوری حکومت کے صدقے میں اگر  نہ داخل  ہوتی تو خدانخواستہ  پاکستان کا نام بھی مٹ گیا ہوتا.
ہاں یہ اور بات ہے کہ پھر انہیں بھی کرسی کا چسکا لگا جاتا ہے اور ہر ایک تاحیات بادشاہ سلامت بننے کا خواب دیکھنے لگتاہے اور نتیجہ. .. جب وہ بھی جاتاہے تو مزید اتنی خرابیاں پیدا کر چکا ہوتا کہ اس کے آنے کی طرح جانے پر بھی مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں .
لیکن ہمارے ملک میں نااہلی اور اقرباء پروری کا زہر فوج سمیت ہر محکمے کی رگوں میں اس حد تک سرایت کر چکا ہے ، کہ ہر مشکل میں ہمارے پاس فوج کو ملوث کرنے اور ایک بڑے آپریشن کے سوا  کوئی  چارہ ہی کوئی نہیں رہ جاتا.
اب جب سے فوج کی انٹری نہیں ہوئی، کیا تب بھی ہر مشکل قدم اور مشکل فیصلہ فوج کو ہی نہیں  لینا پڑ رہا ہے .  کیا آپ اس سے انکار کر سکتے ہیں ؟
پاک فوج نے سب سے مشکل لڑائی اپنے ہی ملک کے اندر لڑی ہے. جن دہشت گردوں سے امریکہ اور روس جیسی طاقتیں نہ جیت سکیں دوسروں کی زمین پر لڑ  کر بھی، وہ جنگ اپنے ہی ملک میں لڑ کر جیتی ہے، ہماری فوج نے .
عالمی مشقوں میں دنیا کی سبھی بڑی طاقتوں کیساتھ مقابلوں میں اور ہر طرح کے حالات میں میدان، صحرا،ہواؤں اور برفانی پہاڑوں پر اپنی صلاحتیوں کو ثابت کر کے نمبر ون فوج اور نمبر ون جرنیل کا اعزاز حاصل کیا ہے . یہ کوئی میری خوش فہمی یا من گھڑت کہانی نہیں ہے .
ہمارے ہاں بھی فوج میں بھی کرپشن موجود ہے . لیکن فوج کے چار افسروں کے چوری اور کرپشن کو ہم لاکھوں جوانوں کی بے مثال خدمات اور قربانیوں پر فوقیت نہیں دے سکتے . ہاں ان سب کا کورٹ مارشل ہوتا بھی ہے اور ہونا بھی چاہیئے .
کچھ لوگ جب پاکستانی فوج پر عجیب و غریب قسم کے الزامات لگاتے ہیں  وہ اس مثال کو بار باردہراتے ہیں
کہ  ایک ماہر مصور کی ایک شاہکار پینٹنگ پر یہ لکھا دیکھکر کہ "غلطی نکالیں " ایک شاندار پینٹنگ شام تک غلطیوں کے نشانات نشاندہی  میں چھپ گئی.
دوسرے روز جب اس جیسی پینٹنگ" غلطیاں ٹھیک کریں " لکھ کر رکھی گئی تو تصویر میں کسی کو کوئی غلطی نظر ہی نہ آئی . کیونکہ معاملہ اب اسے ٹھیک کرنے کا بھی تھا. 
تو  ایسے تمام لوگوں سے سوال یہ ہے کہ آپ کو قائل کرنے کے لیئے پاکستانی فوج کو دہلی پر حملہ کر  کے لعل قلعے پر  جھنڈالہرانا چاہیئے؟
یا ماسکو اور واشنگٹن پر چڑھائی کر دینی چاہیئے ؟
یا پھر افغانستان اور ایران کو فتح کرنے کی مہم پر روانہ ہو جا چاہیئے ؟؟؟
رہی بات ڈرونز کی تو
یہ ڈرون ہماری جمہوری حکومتوں کی ہی مہربانی اور اجازت سے ہی وہاں چلائے جاتے ہیں جہاں انہیں خود اپنے نام سے چلانے کی ہمت نہیں ہوتی . اس میں فوج کا اختیار کہاں سے شامل کر دیا . حکومت پاکستان اجازت دے تو ڈرون کا مارنا کوئی ناممکنات میں سے تو نہیں . ہمارے مقامی لوگ ہی مار گرائیں گے اسے .
کئی لوگوں کو افغانیوں سے بڑی ہمدردی ہے . اور وہ انہیں بہادر قوم ثابت کرنے  کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف رہتے ہیں . ان سے ہمارے چند عام فہم سے سوالات ہیں کہ جب
افغان اتنے بہادر تھے کہ اکیلے ہی روس کو شکست دے سکتے تھے تو پینتیس لاکھ افغان جو عورتوں کی خریدوفروخت،  ہیروئن فروشی، کلاشنکوف اور اغواء برائے تاوان کا کلچر پاکستان میں لیکر پناہ مانگنے آئے تھے . وہ بھاگے کیوں تھے .اور اب واپس کیوں نہیں جارہے ....

                   ...............

پیر، 18 جولائی، 2016

کم خرچ میں اچھے اور بہت سے ملبوسات کیسے؟


یہ کسی ایک کا نہیں بہت سی خواتین کا مسئلہ ہے خاص طور پر ورکنگ لیڈیز کا . کہ انہیں ہر روز گھر سے باہر نکلنا ہے. بہت سے لوگوں سے اپنے کام کے سلسلے میں سامنا کرنا پڑتا ہے . تو ایسے میں وہ روزانہ  (اگر یونیفارم ڈیوٹی نہیں ہے تو )ایک ہی لباس پہن کر کام ہر نہیں جا سکتی ہیں . اس لیئے  انہیں اپنے لباس پر خصوصی دھیان دینا پڑتا ہے . کیوں یہ ان کے کام اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے.
اس سلسلے میں سب سے پہلا کام یہ کیجیئے کہ اپنے اوپر  کھلنے والے تمام رنگوں سے آپ کی پہچان ہونی چاہیئے . کپڑا یا سوٹ خریدتے وقت اپنا رنگ ، قد اور جسامت ضرور دھیان میں رکھیں . فلاں خاتون نے فلاں رنگ یا ڈیزائن پہنا تھا، وہ اس پر خوب جچ رہا تھا تو ضروری نہیں ہے کہ وہ ویسے ہی آپ پر بھی جچے . اس لیئے اپنے اوپر سجنے والے رنگ اور تراش خراش کا انتخاب کیجیئے .
اگر آپ پر  تیار ملبوسات کی فٹنگ آپ کو آرام دہ نہیں لگتی تو بہتر ہے کہ کپڑا لیکر اپنے سائز کو خود ماپ کر سلائی کریں یا کروائیں .
دبلی پتلی  جسامت کی خاتون  ہے تو ایسا کپڑا سلوائیں جو موسم کے حساب سے  موٹا ، کھردرا، اور  پھیلاو میں یا اکڑا  ہوا ہو . یہ آپ کو تھوڑا صحت مند دکھائے گا. آپ کو بڑے پھول کا اور چوڑائی میں  دھاری کے پرنٹ بھی آپ پر اچھے لگیں گے .  
بھاری جسامت کی خواتین خاص طور پر لیلن، شیفون،پلچھی، کاٹن لان، یا اس سے ملتے جلتے میٹیریل کا انتخاب کریں . چھوٹے پھولوں اور لمبی لائنوں کے ڈیزائن آپ پر اچھے لگیں گے .
کوشش کریں کہ بہت سارے ملبوسات بنانے کی بجائے ایک ماہ میں ایک ادھ جوڑے کا ہی اضافہ کریں. یوں ایک سال میں موسم کی مناسبت سے بارہ جوڑے موجود رہینگے جس میں سے آپ چھانٹ بھی سکتی ہیں.
پلین سوٹ میں اگر آپ تین جوڑے الگ الگ رنگ کے بناتی ہیں تو انہیں کو ایک دوسرے کے ساتھ شلوار اور دوپٹہ بدل کر تین سے نو اور دس جوڑے تک بنا کر استعمال کیئے جا سکتے ہیں . یہ ملبوسات آپ  کو کبھی  بور بھی  نہیں ہونے دینگے . ویسے یہ تجربہ آپ پرنٹڈ شرٹس کو مختلف رنگوں کے دوسرے جوڑوں کے شلوار اور دوپٹوں کے کنٹراس  کیساتھ میں کر سکتی ہیں .
ان مشوروں پر عمل کر کے ہماری بہنیں نہ صرف اپنی بہت سی رقم بچا سکتی ہیں. بلکہ ہر" وقت کیا  پہنیں" ؟کی پریشانی سے بھی بچ سکتی ہیں .
اور ہاں سبھی رنگ پہنیئے . یہ رنگ آپ کے مزاج پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں . ویسے بھی
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

                        .............

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/