ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

کیا آپ بھی ایسا سوچتے ہیں ؟؟


کیا آپ بھی ایسا سوچتے ہیں ؟؟
[ ممتاز ملک ۔پیرس ]

محفل میں خوب زوروشور کے ساتھ اپنی اپنی راۓ دی جارہی تھی حسبِ معمول یہ سوچے بغیر کہ مجھے کسی کی یا کسی کو میری آواز بھی آرہی ہے کہ نہیں ۔ہم لوگ بھی جب کہیں محفل جماتے ہیں تو ایک تو اپنے والیم کی لیمٹ بھول جاتے ہیں ۔دوسرا محفل کے آداب سے بری الذمّہ ہو جاتے ہیں ۔کسی کی بھی عمر مقام اور مرتبے کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں ۔ایک دو بار کسی سے ملنے کے بعد اسکا لنگوٹیا یار ہونے کا دعوی کرنا بھی معمول کی بات ہے ۫۔اپنی ہر بات اور چیز کو بڑھیا اور دوسرے کی بہترین سے بہترین کام ۔چیز اور صلاحیّت کو بھی گھٹیا قرار دینا گویا ہمارا قومی شعار بن چکا ہے۔
سوال یہ تھا کہ آپ کسی نۓ شخص سے ملتے ہیں تو سب سے پہلےاس کی کون سی چیز یا بات آپ کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔؟
کسی نے کہا کہ میں تو سب سے پہلے اس کے ہینڈ بیگ کی کوالٹی سے اس کی شخصیت کا اندازہ لگاتی ہو ں کہ وہ جتنا خوبصورت اور قیمتی ہو گا خاتون بھی اتنی ہی نفیس ہوں گی۔ ایک نے کہا کہ میں اسکے لباس سے اس کی پرسنالٹی کا اندزہ لگاتی ہوں کہ کتنا جدید اور قیمتی ہے ؟کسے نے دوسروں کے زیورات کو معیار بنایا؛تو کسی نے اگلے کے جوتوں کے برانڈ اور صفائ کو اپنے جانچنے کا پیمانہ بتایا۔ جب میری باری آئ تو مجھے تو ان سارے معیارات میں سے اپنا آپ سب سے ہی نکما لگا۔کیوں کہ میں ان میں سے کسی بھی معیار پر پوری نہیں اترتی تھی؛نہ ہی مجھے ہینڈ بیگز کی قیمتی ہونے کا کوئ جنون ہےنہ میں قیمتی زیورات کی نمائش کرنے کی شوقین ہوں ۔ نہ ہی جوتوں کے برانڈ میرے لیۓ کوئ اہمیت رکھتے ہیں کوئ چاہے سونے کے جوتے ہی پہن لے کام تو ان کا وہی رہیگا نہ جو کوئ سا سستا جوتا بھی کرتا ہے ۔لباس کتنا بھی قیمتی کیوں نہ ہوں اگر آپ کے بدن کو پردہ پوشی نہیں دیتاآرام نہیں دیتا تو یقینا بیکار ہی ہے۔
ایک انسان کو جانچنے کا میعار ہم نے کس قدر بازاری بنا دیا ہے ۔ پہلے تو کوئ یہ بتاۓ کہ ان ساری چیزوں سے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے ؟کوئ سونا اصلی پہنے یا نقلی۔جوڑا ریشم کا پہنے یا کھدّر کا ۔اس کے ہاتھ میں ہینڈ بیگ جواہرات کا ہو یا کپڑے کا بنا تھیلہ؛ہمیں اس سے کیا فائدہ یا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟سواۓ اسکے کہ ہم اپنے حلقہء احباب پر رعب ڈالنے کے لیۓ ان کا حوالہ اور اثر رسوخ استعمال کرتے ہیں یا پھر ان سے مالی فوائد حاصل کرنے کے لیۓ۔وہ بھی اس وقت جب ہمیں نہ تو اپنے مقدر پر اعتبار ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے خدا سے رحمت کی اُمید ۔حالانکہ کہ آج کے معاشروں کو ؛وقت کو تہذیب یافتہ دور کہتے ہیں لیکن آج بھی ہم سلام اور عقیدت گزرےوقتوں کے انہیں لوگوں سے دکھاتے ہیں جنہوں نے بوریا نشینی اختیار کی اور خلقِ خدا کو فیض اور ہدایت بانٹی۔کب کسی ولی نے سونے کے ڈھیر پر کسی کو اپنی قربت بخشی تھی؟کب کسی کو قیمتی لباس کی بنیاد پر خدا کا قرب نصیب ہوا ہے؟کیوں ایسا ہی ہے نا ؟
کیوں کہ ان ساری مادی چیزوں کا اس کے امارت سے تو تعلق ہو سکتا ہے شخصیّت کی آئینہ داری سے نہیں ۔آپ پر یا مجھ پر کسی کی آنکھوں پر لگے گاگلز کی قیمت تو اثر انداز نہیں ہو گی لیکن اس کی آنکھ سے ہمیں دیکھنے کے زاویۓ کا ہم پر اثر ضرور ہو گا۔اس کے قیمتی لباس سے ہمیں کوئ فرق نہیں پڑتا ہاں اس کی باڈی لینگوئج ضرور میری عزت یا بے عزتی کا باث بن سکتی ہے۔کسی کی زبان کون سی ہے یہ اتنا اہم نہیں ہے ہاں اس کے منہ سے نکلنے والے الفاظ ضرور یا تو ہمیں رہنائ اور سکون فراہم کرینگے گے یا پھر ہماری عزت کو تار تار کر دینگے۔کسی کے جوتوں کا برانڈ مجھے کوئ فائدہ یا نقصان نہیں دیتا ہاں لیکن اس کی چال کا تکبر یا انکساری مجھے میرے درجات میں بلند بھی کرسکتی ہے اور پاتال میں بھی دھکیل سکتی ہے۔ گویا وہ چیزیں جو ہم پربراہ راست اثر انداز ہوتی ہیں وہ قیمتی نہیں ہوتی ہیں بلکہ پاکیزہ ہوتی ہیں یا پھر پاکیزہ نہیں ہوتی ہیں ۔اس کا بات کرنے کا انداز ؛اس کے لفظوں کا چناؤ ؛دوسروں کے ساتھ پیش آنے کا انداز؛لہجے کا اتار چڑھاؤ؛اس کے دیکھنے کا انداز اس کی چال کی رعونت یا انکساری ؛اس کے ہاتھ لہرانے کا طریقہ جو کسی کی عزت بڑھاتا ہے یا گھٹاتا ہے۔
اس کی گفتگو کی شائستگی ہمارے لیۓ سکون کا باعث ہو سکتی ہے ۔اس کی سچائ ؛ایماندری؛حوصلہ مندی ۔جرأت؛فرض شناسی ہی اصل میں وہ سارے آئینے ہیں جن میں آپ اس شخص کی شخصیّت کا ایسا روپ دیکھ سکتے ہیں جو آپ کو اس کی جانب بڑھنے یا نہ بڑھنے کے فیصلے میں مدد فراہم کرے گا ۔کیوں کہ ہمارا اصلی زیور یہ ہی چیزیں ہوتی ہیں جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتی ہیں اور مادی چیزوں کی طرح آنے جانے والی نہیں ہوتی ہیں ۔کیا آپ بھی ایسا سوچتے ہیں ؟؟؟
ممّتازملک 
................................................................................

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/